بی جے پی کا نیا اور عصری ہیڈکوارٹر‘ پوسٹرس سے پارٹی کے سینئر قائدین لاپتہ۔

نئی دہلی ۔ چند دن قبل بھارتیہ جنتاپارٹی نے دنیاکا سب سے بڑ ا دفتر دہلی میں قائم کیا۔وزیر اعظم نریندر مودی کے ہاتھوں اس کاافتتاح عمل میںآیا۔ بتایاجارہا ہے کہ مذکورہ پارٹی ہیڈکوارٹر دنیا کی تمام سیاسی جماعتوں کے پارٹی دفاتر سے بڑا ہے اور اس میں تمام عصری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں۔

مختلف بلاکس ہیں جس میں پارٹی کی تنظیمی امور کے متعلق پروگرامس قطعیت دئے جائیں گے۔

پارٹی کے تمام ریاستی ہیڈکوارٹرس سے راست رابطہ اور ویڈیو کانفرسنگ کی بھی سہولتیں فراہم کی گئی ہیں‘ تاکہ پارٹی صدر بیک وقت تمام ریاستی صدور او ردیگر ذمہ داران سے حسب ضرورت ویڈیوکانفرسنگ کے ذریعہ بات کرسکیں۔بی جے پی کی انتخابی مہم‘ پروپگنڈہ‘ اور پارٹی کی کامیابیوں کو سوشیل میڈیا تک پہنچنے والے پارٹی کا ائی ٹی سل اور اسکے لئے نئے ہیڈکوراٹر میں شاندار سہولتوں سے لیز وار روم تیار کیاگیاہے۔

جانکاروں اور اور پولٹیکل سائنس کے ماہرین کا ماننا ہے کہ بی جے پی عصری سہولتوں سے ہم آہنگ ماحول کے ذریعہ پارٹی کارکنوں کو متاثرکرنے اور ان کے اندر نیا حوصلہ پیدا کرنے کے مقصد سے یہ عالیشان پارٹی ہیڈکوارٹر تعمیر کیاہے۔

مگر افسوس کی بات ہے کہ نئے پارٹی ہیڈکوارٹر میں بی جے پی کے ان لوگوں کی تصویریں تک شامل نہیں کی گئی جنھوں نے پارٹی کو اس عروج کی بلندیوں پر پہنچایا ہے۔

آر ایس ایس اور پارٹی کا بڑا چہرہ مانے جانے والے بی جے پی پارٹی کے پہلے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی اور لال کرشنا اڈوانی یہ دوایسے نام ہیں جنھوں نے رتھ یاترا کے ذریعہ ملک کے ہندوبرداری میں آسانی کے ساتھ نفرت کا زہر گھول کر ملک کو دوحصوں میں نظریاتی طور پر تقسیم کردیاتھا۔

اٹل بہاری واجپائی کی نفرت بھری تقریروں اور لال کرشنا اڈوانی نے رتھ نے بھارتیہ جنتا پارٹی کو د واراکین پارلیمنٹ کی پارٹی سے اقتدار بالا کی اونچائی تک پہنچایادیا۔

مگر آج اسی پارٹی کے ہیڈکوارٹر میں ان کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ امیت شاہ کی زیر صدارت بی جے پی پارٹی ماضی کے ان قائدین کو یکسر فراموش کرچکی ہے جنھوں نے کنول کے پھول کو کھلانا اور اس کو بچانے کے لئے بے شمار قربانیاں دی ہیں۔

سوشیل میڈیا پر یہ بات تیزی کے ساتھ گشت کررہی ہے کہ کیا اٹل بہاری واجپائی اور لال کرشنا اڈوانی جیسے پارٹی کے سینئر قائدین کی جگہ ان پوسٹرس میں بھی نہیں ہے جو پارٹی ہیڈکوارٹرس کے کانفرنس حال‘ پریس کانفرنس سنٹرس پر لگائے گئے ہیں۔

ایک انگریزی روزنامہ کی صحافی این ہیبر نے تشویش کے ساتھ کئے گئے اپنے ٹوئٹ میں اس بات کو بیان کیا ہے کہ’’بی جے پی ہیڈکوارٹر نے نئے حال میں مزے دار بات تو یہ ہے کہ ایس پی مکھرجی اور دین دیال اپادھیائے کے بعد وزیر اعظم اور پارٹی چیف کی تصوئیر ہے مگراٹل بہاری واجپائی‘ اڈوانی نہیں ہیں؟‘‘۔