استھیوں کا کلش اُٹھانے والے ہنس رہے تھے ، بی جے پی کی حلیف شیوسینا کا بیان
ممبئی 27 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) شیوسینا نے آج بی جے پی پر الزام عائد کیاکہ اُس نے سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کی استھیاں سپردآب کرنے کی مذہبی رسم کو سیاسی رنگ دیتے ہوئے واجپائی کی اہمیت گھٹانے کی کوشش کی ہے۔ شیوسینا نے کہاکہ واجپائی کی عظمت کو اُن کے انتقال کے بعد اُن سے محبت کا ناٹک کرکے بی جے پی نے اُن کی استھیاں سپرد آب کرنے کی رسم کو سیاسی رنگ دے دیا ہے۔ 93 سالہ قائد کا انتقال 16 اگسٹ کو ہوا تھا۔ بی جے پی نے فیصلہ کیاکہ ملک گیر سطح پر مختلف دریاؤں میں اُن کی استھیاں سپرد آب کی جائیں گی۔ بعدازاں اپنے تبصرے میں طنزیہ انداز پیدا کرتے ہوئے شیوسینا نے کہاکہ اگر بی جے پی قائدین واجپائی کو اہمیت دیتے تو اُن کی استھیوں کا بھی احترام کیا جاتا۔ اُنھوں نے کہاکہ کسی بھی شخص کو حقیقی خراج عقیدت اُس کے افکار کو آگے بڑھانا ہے۔ خلوص کا ناٹک کافی نہیں ہے۔ پارٹی کے ترجمان سامنا کے ایک اداریہ میں کہا گیا ہے کہ واجپائی پورے ہندوستان کے لئے ایک کشش رکھتے ہیں۔ مختلف سیاسی پارٹیوں کے قائدین اُن کی آخری رسومات میں شریک تھے کیوں کہ وہ ہر لحاظ سے ایک عظیم شخصیت تھے لیکن اُن کی اہمیت کو اُن کے انتقال کے بعد گھٹانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ادھو ٹھاکرے زیرقیادت پارٹی نے کہاکہ اُن کی استھیاں کسی ایک پارٹی کی جانب سے سپرد آب نہیں کی جانی چاہئے تھیں بلکہ تمام پارٹیوں کو شامل کرتے ہوئے اُسے قومی رنگ دیا جانا چاہئے تھا۔ پارٹیوں کو بھی چاہئے تھا کہ اُن کی استھیوں کے کلشقبول کریں اور اُنھیں سپرد آب کریں۔ اوڈیشہ کے پٹنائک اور پنجاب کے اکالی دل کو بھی ساتھ لیا جاسکتا تھا۔ صدر کانگریس راہول گاندھی بھی اِس رسم میں شریک ہوسکتے تھے۔ اٹل جی کی عظمت اور مقبولیت کا اس سے بڑا کوئی اور ثبوت نہیں ہوسکتا تھا۔ واجپائی کی استھیاں جس سنجیدگی کے ساتھ سپرد آب کی گئیں اُس کا مظاہرہ موجود نہیں تھا۔ ایک یا دو واقعات کے سوائے استھیاں سپرد آب کرنے کی رسم ایک سیاسی تقریب بنادی گئی تھی۔ بعض نے واجپائی کی استھیوں کے کلشایک کامیابی کی ٹروفی کے طور پر اُٹھائے تھے جیسے کہ بی جے پی وزراء اور پارٹی عہدیدار کسی عالمی مقابلے میں یہ ٹروفی جیت کر لائے ہوں۔ اٹل جی کی استھیوں کے کلش اُٹھانے والے افراد قہقہے کیسے لگاسکتے ہیں لیکن ٹی وی کیمروں میں اُنھیں ہنستے ہوئے دکھایا گیا ہے۔