بی جے پی ‘ وزیر اعظم اور قربانیاں

وزیر اعظم نریندر مودی نے ادعا کیا ہے کہ آزاد ہندوستان میں بی جے پی نے اتنی مشکلات کا سامنا کیا ہے جتنی کانگریس نے انگریزی سامراج کے دور میں بھی نہیں کی تھیں۔ مودی کا یہ ادعا ہے کہ ان کی پارٹی نے کئی قربانیاں پیش کی ہیں۔ ویسے تو وزیر اعظم نریندرمودی ہوں یا بی جے پی کے صدر امیت شاہ ہوں یا پھر پارٹی کے دوسرے قائدین ہوں وہ اپنے منہ میاں مٹھو بننے میں ایک دوسرے سے سبقت لیجانے کی کوشش کرتے ہیں۔ عوام سے وعدے کرنا اور پھر انہیں محض انتخابی نعرہ قرار دینا اور اس وعدہ کے برخلاف کام کرنا ان قائدین کا وطیرہ بن چکا ہے لیکن اب نریندر مودی نے ایسا دعوی کیا ہے جس سے ملک کی جدوجہد آزادی میں عظیم قربانیاں پیش کرنے والوں کی اہمیت کم ہوجاتی ہے ۔ حصول آزادی کے بعد بھی ہندوستان کو اس مقام پر پہونچانے جہاں آج ہندوستان ہے ‘ کئی طرح کی قربانیاں پیش کی گئیں۔ ملک کو آزادی کے بعد بھی جنگوں کا سامنا کرنا پڑا ۔ چاہے یہ جنگیں پاکستان کے خلاف ہوںیا پھر چین کے خلاف ہوں ہمارے بہادر سپاہیوں اور فوجی عہدیداروں نے ایسی ایسی مثالیں پیش کیں کہ دنیا حیران رہ گئی ۔ تن تنہا سپاہیوں اور عہدیداروں نے دشمن اور اس کی فوج کے چھکے چھڑا دئے تھے ۔ یہ کارنامے آزادی کے بعد کے ہی ہیں اور انہوں نے ملک کیلئے جو قربانیاں پیش کی ہیں وہ بے مثال ہیں اور انہیں فراموش نہیں کیا جاسکتا ۔ ملک کے وزیر اعظم کی جانب سے اس طرح کا ریمارک کرنا یا تو ان قربانیوں کی اہمیت کو گھٹانے کی کوشش ہے یا پھر حقائق سے عدم واقفیت کا نتیجہ ہے ۔ سیاسی دعوے کرنا یا پھر اپنے آپ کو یا اپنی حکومت کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنا نریندر مودی کی روایت رہی ہے ۔ جس وقت وہ گجرات کے چیف منسٹر تھے اس وقت بھی ایسا کیا گیا تھا اور صرف الفاظ اور اعداد و شمار کا الٹ پھیر ہوتا رہا لیکن دعوے بلند بانگ کئے گئے تھے ۔ اس کو عوام کے سامنے مثالی کارناموں کی طرح پیش کیا گیا تھا ۔ سیاسی مقصد براری کیلئے ایسا کیا گیا تھا ۔ یہ دعوے در اصل عوام کو گمراہ کرنے کی باتیں تھیں جو نہ صرف نریندر مودی نے بلکہ ان کی پارٹی کے کئی قائدین نے کئے تھے ۔ دوسرے قائدین نے بشمول پارٹی صدر امیت شاہ بھی ایسے دعووں کیلئے شہرت رکھتے ہیں۔

ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جہاں مختلف مذاہب ‘ ذات پات کے ماننے والے اور مختلف زبانیں بولنے والے رہتے بستے ہیں۔ یہ ایک ایسا گلدستہ ہے جس میں ہر قسم کے پھول ہیں اور ملک کا کوئی بھی طبقہ یا برادری ایسی نہیں ہے جس نے اس ملک کیلئے مثالی قربانیاں پیش نہیں کی ہیں۔ اس ملک کو دنیا بھر میں اہم مقام دلانے میں ملک کے مختلف طبقات کے عوام نے اپنا اپنا رول ادا کیا ہے ۔ اس ملک کیلئے عظیم قربانیاں پیش کی گئی ہیں۔ ایسے میں یہ ادعا کرنا کہ بی جے پی نے اس ملک کیلئے جو قربانیاں پیش کی ہیں وہ کسی نے پیش نہیں کی ہیں انتہائی مضحکہ خیز ہی کہا جاسکتا ہے ۔ اس سے ملک کی سرحدات پر دشمن کے چھکے چھڑانے والے بہادر ‘ دلیر اور قوم پرست سپاہیوں کی اور ان کے عہدیداروں کی توہین یا ہتک ہوتی ہے ۔ ان قربانیوں کی اہمیت گھٹ جاتی ہے جو اپنے آپ میں ایک مثال ہیں۔ ان جیالے نوجوانوں کی تاریخ سے عدم واقفیت کا نتیجہ ہے جنہوں نے اپنی زندگیوں کو ملک و قوم کیلئے نثار کردیا تھا ۔ اگر کسی اور گوشے سے اس طرح کا بیان دیا جاتا تو اتنی اہمیت نہ ہوتی جتنی وزیر اعظم کی جانب سے بیان دئے جانے کی ہے ۔ ملک کے وزیر اعظم کے عہدہ پر فائز رہتے ہوئے اس طرح کا بیان دینا اور اپنے منہ میاں مٹھو بننے کی کوشش کرنا مضحکہ خیز ہے ۔ اس طرح کی بیان بازیوں سے گریز کرنے کی کوشش ہے جس سے ملک کیلئے قربانیاں پیش کرنے والوں کی اہمیت گھٹ جاتی ہے ۔ نہ صرف ہندوستان کو آزاد کروانے کیلئے بلکہ آزادی کے بعد بھی ملک کی آزادی اور سالمیت کے تحفظ کیلئے بے مثال قربانیاں پیش کی گئی ہیں ۔
وزیر اعظم کے عہدہ پر فائز رہتے ہوئے نریندر مودی کو یہ وضاحت کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ کن قربانیوں کی بات کر رہے ہیں۔ انہیں اس حقیقت کا اعتراف کرنے کی ضرورت ہے کہ بی جے پی ہو یا آر ایس ایس ہو یا پھر اس کی پیشرو تنظیمیں ہوں انہوں نے ملک کی جدوجہد آزادی میں کوئی حصہ نہیں لیا تھا ۔ آزادی ہمارے مجاہدین کی بے تکان جدوجہد اور عظیم قربانیوں کا ثمرہ ہے ۔ سیاسی مشکلات اور اختلافات اگر ہوں تو اسے ملک کیلئے قربانیوں یا مشکلات سے تشبیہہ نہیں دی جاسکتی ۔ جمہوریت نام ہی سیاسی اختلاف کا ہے اور اگر اس کو کسی اور رنگ میں پیش کیا جاتا ہے تو اس سے جدوجہد آزادی اور ملک کیلئے دی گئی قربانیوں کی اہمیت گھٹ جاتی ہے اور ایسا کرنے سے کم از کم ملک کے وزیر اعظم کے عہدہ پر فائز شخص کو تو گریز کرنا چاہئے ۔