بی جے پی نے پہلے رام کے نام پرٹھگا اب ہنومان ہیں نشانے پر:نند گیری

پریاگ راج-اکھل بھارتیہ اکھاڑا پریشد کے صدر پرمہنت نریندر گیری نے کہا کہ بھگوان رام کے نام پر لوگوں کو ٹھگنے والی بی جے پی کے لیڈراب ووٹوں کے لئے ہنومان کی بھی ذات بتا رہے ہیں اس طرح کی سیاست سے بی جے پی کا اصلی چہرہ پورے ملک کے سامنے آگیا ہے کہ بی کے پی کس طرح سے عین انتخابات سے قبل عوام کو دلاسہ دینے کا کام کررہی ہے ۔

قابل ذکر ہے کہ بھگوان ہنومان کی ذات کے سلسلے میں سیاستدانوں کی طرف سے کئے جارہے تبصروں سے رنجور ہندو مذہبی رہنماؤں نے اس پر فوراََ سے پیشترلگام لگانے کا مطالبہ کرتے وہئے تنبہ کی ہے کہ دیوتاؤں پر ایسے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے لئے کیے جانے والے بے بنیاد تبصرے سماج میں زہر گھولنے کے مترادف ہے

اور سیاسی پارٹیوں کواس کا خامیازہ جھیلنا پڑے گا۔دھرم اچاریوں کا کہنا ہے کہ سیاسی فائدے کے لئے سیاست دانوں نے انسانوں کی طرح بھگوان کو بھی ذات کی بنیاد پر تقسیم کرکے اپنا الو سیدھا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ سیاست داں ابتداء سے ہی سماج کو ذات اورمذہب کی بنیاد پر تقسیم کر کے سیاسی فائدہ اٹھاتے رہے ہیں۔

لیڈروں کے لبھاونے وعدوں سے ہوشیار ہوچکے عوام پر اپنی گرفت کو کمزور ہو تادیکھ انتخاب سے پہلے سیاست دانوں کے کمانوں سے تیر اب دیوی دیوتاؤں کی طرف بھی نکلنے لگے ہیں۔

ہندو مذہبی رہنماؤں نے ہم آواز ہوکر کہا کہ ‘‘ ہنومان جی’’ بھگوان ہیں، انہیں سیاسی مفادات کے لئے مذہب اور ذات میں نہیں تقسیم کیا جانا چاہئے ۔

مذہب کسی کو بھی اس بات کی ہرگز اجازت نہیں دیتا کہ وہ کسی بھی مذہب کو سب سے اعلی طاقت(بھگوان ) کو ذات اور مذہب میں تقسیم کیا جائے ۔ہندو مسلم، سکھ اور عیسائی مذاہب کو ماننے والے سب سے اعلی طاقت کے سامنے اپنا سر جھکاتے ہیں کیونکہ بھگوان نے ہی ہم سب کو اس دنیا میں پیدا کیا ہے ۔

اور اس پوری کائنات کو وہی چلا رہا ہے ۔ ایسی طاقت کو سیاسی میدان میں گھسیٹنا یا ان کے نام کا استعمال کرنا مذہب کے خلاف ہے ۔

اکھل بھارتیہ اکھاڑا پریشد کے صدر پرمہنت نریندر گیری نے کہا کہ آج سیاسی مفاد کے لئے بھگوان ہنومان کو ایس سی / ایس ٹی ذات میں تقسیم کرنے میں بی جے پی کے لوگ مشغول ہیں انہیں سب سے پہلے اپنے اوپر نظر ڈالنی چاہئے ۔

مہنت نے کہا کہ سیاسی فائدے کے لئے عام آدمی کو ذات اور مذہب میں الجھا کر ووٹ لیا گیا اور اب دیوی دیوتاؤں کو سیاسی میدان میں گھسیٹنا بالکل بھی مناسب نہیں ہے ۔ مذہبی رہنما اس کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے