نئی دہلی ، 27 اگست (سیاست ڈاٹ کام) مرکزی حکومت اپنے 100 دن مکمل ہونے کی تیاریوں میں مصروف تھی کہ اچانک وزیراعظم نریندر مودی، بی جے پی اور وزیرداخلہ کو الجھن آمیز صورتحال سے دوچار ہونا پڑا اور یہ سب معاملہ کو سلجھانے میں لگ گئے۔ ذرائع ابلاغ نے اعلیٰ سطح پر اختلافات کو بے نقاب کرتے ہوئے یہ اطلاع دی تھی کہ راجناتھ سنگھ کے فرزند کی غلط برتاؤ پر نریندر مودی نے سرزنش کی۔ اپوزیشن جماعتوں نے حکمراں بی جے پی میں جاری اس بے چینی کا پورا فائدہ اٹھایا اور اسے تنقیدوں کا نشانہ بنایا۔ صدر بی جے پی امیت شاہ کے علاوہ وزیراعظم نریندر مودی اور راج ناتھ سنگھ نے سرزنش کی۔ ان اطلاعات کو وزراء کے خلاف بے بنیاد اور گمراہ کن پروپگنڈہ قرار دیا۔ اخبارات میں یہ خبر شائع ہوئی تھی کہ وزیراعظم نریاندر مودی راجناتھ سنگھ کے فرزند پنکچ کے مبینہ طور پر غلط برتاؤ سے ناراض ہے اور انہوں نے اس کے خلاف خبردار کیا تھاجس پر وزیر داخلہ کے ساتھ ساتھ پی ایم او کو پُرزور تردیدیں جاری کرنی پڑیں۔ ان ’’افواہوں ‘‘ کو مسترد کرتے ہوئے راجناتھ نے دعویٰ کیا کہ اگر ’’بادی النظر‘‘ میں تک یہ ثابت ہوجائے کہ اُن کا کوئی بھی فیملی ممبر کسی غلط برتاؤ میں ملوث ہوا تو وہ سیاست چھوڑ دیں گے۔ اُن کا بیا۰ن اس رپورٹ کے تناظر میں ہے
جس میں کہا گیا کہ وہ ایسی باتوں پر افسردہ ہیں جو دعویٰ کرتی ہیں کہ اُن کے فرزند کو مودی نے کسی مبینہ ’’غلط رویہ‘‘ پر ڈانٹ پلائی ہے۔ راجناتھ نے کہا کہ اُن کے ارکان خاندان کی جانب سے مبینہ غلط کاریوں سے متعلق افواہیں گزشتہ پندرہواڑہ سے زیرگشت ہیں۔ ’’گزشتہ 15-20 دنوں میں میرے اور میری فیملی کے تعلق سے مسلسل افواہیں زیرگشت ہیں۔ میرے خیال میں افواہوں کی کوئی اساس نہیں ہوتی اور یہ چند دنوں میں ختم ہوجائیں گی۔ مگر میں دیکھ رہا ہوں کہ یہ افواہیں روز بہ روز شدت اختیار کرتی جارہی ہیں۔ میں قوم کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ جس دن میرے یا میری فیملی کے خلاف الزامات حتیٰ کہ بادی النظر میں یا اس سے بھی کمتر درجہ میں ثابت ہوجائیں، میں سیاست اور عوامی زندگی چھوڑ کر گھر میں بیٹھ جاؤں گا،‘‘ انھوں نے نارتھ بلاک میں اپنے دفتر کے باہر صحافیوں کے ساتھ عجلت میں طلب کردہ ملاقات میں یہ باتیں کہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ انھوں نے مودی اور صدر بی جے پی امیت شاہ سے اس تعلق سے بات کی اور دونوں نے تعجب ظاہر کیا اور ان افواہوں کو بالکلیہ بے بنیاد قرار دیا۔ اسی کے ساتھ پی ایم او نے بھی ایک بیان جاری کرتے ہوئے ان رپورٹس کو لغو قرار دیا اور انھیں ’’واضح جھوٹ، مقصد براری پر مبنی اور کینہ پرور سعی‘‘ قرار دیا تاکہ حکومت کے امیج کو بگاڑا جائے۔
دفتر وزیراعظم نے اپنے بیان میں کہا، ’’یہ گزشتہ کئی ہفتوں سے میڈیا کے گوشے میں ظاہر ہونے والی رپورٹس کے تعلق سے ہے، جس میں وزیراعظم کا ذکر ہے، اور بعض مرکزی وزراء کے برتاؤ اور وزیر داخلہ کے فرزند کے مبینہ غلط رویہ کا حوالہ ہے۔ یہ رپورٹس واضح جھوٹ، دانستہ اور کردارکشی اور حکومت کی شبیہہ بگاڑنے کی کینہ پرور کوشش قرار پاتی ہے‘‘۔ ایک سیاسی حریف کی جانب سے یہ افواہیں پھیلانے کے امکان پر وزیر داخلہ نے راست جواب سے گریز کرتے ہوئے کہا، ’’مجھے اس بارے میں کچھ نہیں کہنا ہے‘‘۔ وزیر داخلہ نے تردید کی کہ وہ ان افواہوں کے تعلق سے آر ایس ایس سے شکایت کرچکے ہیں۔ تاہم اپوزیشن نے پریشانی کا فوری فائدہ اٹھانے کی کوشش کی جس میں کانگریس نے حکومت پر طنز کیا اور اس سے صراحت کیلئے کہا کہ یہ الزامات کس تعلق سے ہیں۔ ’’عجیب بات ہے کہ اپوزیشن پارٹی کے طور پر کانگریس نے اُن (راجناتھ کے) فرزند کے خلاف کوئی الزامات عائد نہیں کئے ہیں۔ لہٰذا ملک اور کانگریس پارٹی جاننا چاہتے ہیں۔ راجناتھ سنگھ جی، وزیراعظم آپ سب سے پہلے بتائیں کہ اُن کے فرزند کے خلاف کیا الزامات ہیں، جن کی آپ تردید کررہے ہیں،‘‘ کانگریس ترجمان اجئے ماکن نے یہ بات کہی اور پی ایم او کے ساتھ ساتھ راجناتھ کے جاری کردہ تردیدی بیانات کا حوالہ دیا۔
انھوں نے کہا کہ کانگریس بہت انکساری سے راجناتھ سے بھی جاننا چاہتی ہے کہ آپ کے خلاف یہ الزامات آخر کس نے لگائے؟ سی پی آئی لیڈر ڈی راجہ نے کہا، ’’آگ کے بغیر کوئی دھواں نہیں ہوسکتا۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ کئی باتیں ہیں … داخلی اختلاف ہے … سیاست بدل رہی ہے‘‘۔ انھوں نے کہا کہ پی ایم او اور وزیر داخلہ کی جانب سے تردید ’’کافی تاخیر سے اور کافی کمتر ‘‘ ہے کیونکہ یہ رپورٹس کئی دنوں سے قومی اخبارات میں بہ یک وقت شائع ہورہی ہیں۔ حیران کن طور پر جے ڈی ۔ یو لیڈر شرد یادو نے راجناتھ کی تائید میں آگے آتے ہوئے کہا کہ یہ الزامات ’’بے بنیاد‘‘ ہیں کیونکہ وہ (راجناتھ) ’’بے داغ‘‘ شخص ہیں۔