بی جے پی میں اقرباء پروری کا غلبہ ، دَل بدل لیڈروں کو ترجیح

اُترپردیش اسمبلی انتخابات کیلئے سینئر قائدین کے رشتہ داروں کو ٹکٹ

لکھنؤ ۔23جنوری (سیاست ڈاٹ کام) سیاست میں کنبہ پروری کی سخت مخالف کرنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اترپردیش اسمبلی انتخابات میں بڑے رہنماؤں کے رشتہ داروں کو خوب ٹکٹ دیے ہیں۔ یہی نہیں، دوسری جماعتوں سے آئے لیڈروں کو بھی فہرست میں جگہ دی گئی ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی حالیہ کنبہ پروری کو فروغ نہ دینے کی اپیل کو درکنار کرتے ہوئے بڑے لیڈروں نے اپنے بیٹے ، بیٹیوں اور رشتہ داروں کو ٹکٹ دلوائے ۔مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کے بیٹے پنکج سنگھ کو نوئیڈا سے ٹکٹ دیا گیا ہے ۔ نوئیڈا کی موجودہ رکن اسمبلی وملا باتھم کا ٹکٹ کاٹ کر پارٹی نے پنکج سنگھ کو انتخابی میدان میں اتارا ہے ۔بی جے پی کے سینئر لیڈر اور ممبر پارلیمنٹ حکم سنگھ کی بیٹی مرگانکا سنگھ کو کیرانہ سے امیدوار بنایا گیا ہے ۔ سابق وزیر داخلہ رام لال راہی کے بیٹے سریش راہی ھرگاؤں (ریزرو) سیٹ سے ٹکٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ پارٹی کے قدآور لیڈر لال جی ٹنڈن کے بیٹے آشوتوش ٹنڈن کو لکھنؤ مشرق سے امیدوار قرار دیا گیا ہے ۔ سابق وزیر پریم لتا کٹیار کی بیٹی نیلما کٹیار کوکلیان پور سیٹ سے ٹکٹ دے کر پارٹی نے کنبہ پروری پر اپنی مہر لگائی ہے ۔ بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) چھوڑ کر بی جے پی میں آنے والے سوامی پرساد موریہ کے بیٹے اتکرش موریہ کو اونچاھار سیٹ سے امیدوار قرار دیا گیا ہے ۔ قیصر گنج کے ایم پی برج بھوشن سنگھ کے بیٹے پرتیک بھوشن گونڈا اسمبلی حلقہ سے ٹکٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ پارٹی نے راجستھان کے گورنر کلیان سنگھ کی بہو پریم لتا سنگھ اور پوتے سندیپ سنگھ کو بھی ٹکٹ دے دیا ہے ۔اب تک دو فہرستوں کے ذریعے اعلان کئے گئے 304 امیدواروں میں سے متعدد ایسے ہیں جنہیں دوسری پارٹی سے آتے ہی بی جے پی نے اسمبلی کا ٹکٹ تھما دیا۔ ان میں سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے رکن اسمبلی رہے کلدیپ سینگر کو باگرمئو، بی ایس پی کے قدآور لیڈر رہے برجیش پاٹھک کو لکھنؤ وسط اور کانگریس کی سابق ریاستی صدر ریتا بہوگنا جوشی کو لکھنؤ کینٹ سے ٹکٹ دیا گیا ہے ۔سماج وادی ویاپار سبھا کے سابق ریاستی صدر وید پرکاش گپتا ایودھیا سیٹ سے ٹکٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں جبکہ کانگریس، بی ایس پی اور ایس پی میں رہ چکے شیربھادر سنگھ کے رشتہ دار راجیش سنگھ کو جلال پور سے امیدوار قرار دیا گیا ہے ۔سال 2012 میں بستی ردھولی سیٹ سے کانگریس کے ٹکٹ پر رکن اسمبلی منتخب کئے گئے سنجے جیسوال اس بار بی جے پی سے ٹکٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے ۔ اس کے علاوہ بلھور، رنیا اور لکھنؤ شمال سیٹ سے بھی پارٹی تبدیل کرنے والے کوٹکٹ دیا گیا ہے ۔ اب تک اعلان کردہ 304 امیدواروں میں سے تقریبا 35 دوسری جماعتوں سے آئے افراد بی جے پی کے  امیدوار بنائے گئے ہیں۔ اس سلسلے میں پارٹی کے ریاستی صدر کیشو پرساد موریہ کا کہنا ہے کہ جو پارٹی میں آ گیا وہ بیرونی کس طرح رہا۔ ان کا کہنا ہے کہ جب تک وہ دوسری جماعتوں میں رہے تبھی تک انہیں بیرونی کہا جا سکتا ہے ، لیکن جب بی جے پی میں شامل ہو گئے تو بیرونی کس طرح ہوئے ۔ انہوں نے پارٹی میں کنبہ پروری کو فروغ دیے جانے سے متعلق الزامات کو بھی مسترد کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انتخابات میں کامیاب ہونا ضروری ہے ، اس لئے جیتنے والے اور پائیدار امیدوار کو ہی ٹکٹ دیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی ہی واحد پارٹی ہے جو اپنے اصولوں پر قائم ہے ۔