بی جے پی قانون انسداد تبدیلیٔ مذہب کی حامی، اپوزیشنتائیدکرے

کوچی ، 20 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) ایسے وقت جبکہ این ڈی اے حکومت کو مسئلہ تبدیلیٔ مذہب پر اپوزیشن کی گرماہٹ کا مسلسل سامنا ہورہا ہے، صدر بی جے پی امیت شاہ نے اس ملک میں قانون انسداد تبدیلیٔ مذہب کی آج پُرزور حمایت کی اور مطالبہ کیا کہ ’نام نہاد سکیولر‘ سیاسی جماعتیں پارلیمنٹ میں ایسے اقدام کی تائید کریں۔ ’’بی جے پی اس ملک میں واحد سیاسی پارٹی ہے جو جبری تبدیلی ٔ مذہب کی مخالف ہے اور نام نہاد سکیولر سیاسی جماعتوں کو مخالف تبدیلیٔ مذہب قانون سازی کی تائید میں آگے آنا چاہئے،‘‘ انھوں نے یہاں یہ بات کہی۔ وہ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کررہے تھے، جس کے ساتھ اُن کے ریاست کو دو روزہ دورے کا اختتام ہوا جو پارٹی تنظیمی ڈھانچہ کو ترتیب وار 2015ء اور 2016ء میں منعقد شدنی مجالس مقامی اور

اسمبلی انتخابات کے چیلنجوں کا سامنا کرنے کیلئے تیار کیا جاسکے۔ جب پوچھا گیا آیا بی جے پی اس معاملہ پر اقلیتوں کی تنظیموں کے ساتھ بات چیت کرے گی، انھوں نے کہا کہ ایسی قانون سازی پر مزید اقدامات اس ملک میں سیاسی جماعتوں کے مابین اتفاق رائے پیدا ہوجانے کے بعد ہی کئے جاسکتے ہیں۔ اترپردیش میں ایک ہندوتوا گروپ کی جانب سے متنازعہ ’گھر واپسی‘ (تبدیلیٔ مذہب تقریب) کے بارے میں امیت نے کہا کہ یہ معاملہ اب عدالت میں زیردوراں ہے۔ ’’میں اس مسئلہ پر کوئی تبصرہ نہیں کرنا نہیں چاہتا تاوقتیکہ عدالت فیصلہ سنا دے‘‘۔ نائب صدر کانگریس راہول گاندھی کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہ بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے عوام کو فرقہ وارانہ خطوط پر منقسم کررہا ہے، انھوں نے کہا کہ اس ملک میں ایسی کوئی چیز پیش نہیں آئی ہے۔ ایسی تنقید پر کہ بی جے پی نے کئی مسائل بالخصوص آدھار اور کالا دھن پر ’یو ٹرن‘ لے لیا (برعکس موقف اختیار کرلیا) ہے،

انھوں نے کہا کہ اُن کی پارٹی زیرقیادت حکومت بیرون ملک جمع کالا دھن واپس لانے کی پابند عہد ہے۔ انھوںنے کہا کہ بی جے پی آدھار کے بالکلیہ خلاف نہیں ہے، بلکہ وہ اس پر عمل آوری کے تعلق سے بعض مسائل پر فکرمند ہے اور اس ضمن میں ضروری تبدیلیوں پر کام ہورہا ہے۔انھوں نے نشاندہی کی کہ برسراقتدار آنے کے بعد این ڈی این کا پہلا اقدام خصوصی تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل رہا تاکہ کالے دھن کا پتہ چلایا جاسکے۔ بیرونی ممالک کے ساتھ باہمی بات چیت بھی جاری ہے کہ کالے دھن کو واپس لانے میں درپیش رکاوٹوں کو دور کیا جاسکے۔ انھوں نے کہا کہ وزارت فینانس نے خصوصی ٹیم کو سوئٹزرلینڈ کو بھیجا تھا اور اس کے بعد اُس ملک کی حکومت نے ہندوستان کے ساتھ تعاون سے اتفاق کیا۔ وزیراعظم نریندر مودی نے یہ مسئلہ بین الاقوامی فورموں میں اٹھایا اور ممالک کے مابین اتفاق رائے پیدا کرنے کی مساعی جاری ہے۔
امت نے مزید کہا، ’’بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے نے گزشتہ چھ ماہ میں اس سے کہیں زیادہ کام کیا ہے جو کچھ کانگریس زیرقیادت یو پی اے نے بیرونی ممالک میں جمع کالے دھن کو واپس لانے کیلئے دس سال میں کیا ہے‘‘۔ این ڈی اے حکومت کے کارہائے نمایاں پیش کرتے ہوئے امیت نے کہا کہ اس ملک کی معیشت سابقہ یو پی اے اقتدار کے دوران سست روی سے گزرنے کے بعد درست شرح ترقی کی راہ پر بڑھ رہی ہے۔ امور خارجہ کے معاملوں پر انھوں نے کہا کہ ہندوستان اب عالمی طاقت کے طور پر ابھر آیا ہے۔ انھوں نے کہا، ’’ہندوستان دنیا کی نظروں میں اپنے ادراک کو بدل رہا ہے۔ ہندوستان کی ان ملکوں میں تعریف ہورہی ہے جہاں وزیراعظم سفر کررہے ہیں‘‘۔ صدر بی جے پی نے اعتماد ظاہر کیا کہ پارٹی جموں و کشمیر میں جاری انتخابات میں برسراقتدار آئے گی۔
کیرالا کے ضمن میں جہاں پارٹی ریاستی اسمبلی یا لوک سبھا میں اپنا کھاتہ کھولنے میں ابھی تک ناکامیاب رہی ہے، امیت نے کہا کہ پُرجوش رکنیت سازی مہم جاری ہے اور 40 لاکھ پارٹی کیڈرس رکھنے کا ٹارگٹ ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ پارٹی آئندہ چناؤ کے بعد ریاستی اسمبلی میں بڑی سیاسی قوت بن جائے گی۔ صدر اسٹیٹ بی جے پی وی مرلیدھرن اس پریس میٹ میں موجود قائدین میں شامل تھے۔