بی جے پی قائدین مجھ سے خائف : متھالک

پنجی 27 جون (سیاست ڈاٹ کام) سری رام سینے سربراہ پرمود متھالک نے آج ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہاکہ وہ بی جے پی میں شمولیت کے بارے میں غور و خوض کررہے ہیں جہاں سے اُنھیں ریاست کرناٹک میں شمولیت کے کچھ ہی گھنٹوں بعد خارج کردیا گیا تھا۔ موضع رامناتھی میں آل انڈیا ہندو کنونشن کے موقع پر شرکت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے متھالک نے کہاکہ وہ وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کرتے ہوئے وضاحت کریں گے کہ کس طرح کرناٹک کے کچھ بی جے پی ورکرس نے اُن کے (متھالک) متعلق غلط فہمیاں پیدا کیں۔ مجھے مودی پر پوری اعتماد ہے۔ وہ ایک اچھے قائد ہیں

اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں گے لہذا میں بی جے پی میں شامل ہونا چاہتا ہوں۔ یہاں اس بات کا تذکرہ دلچسپ ہوگا کہ 61 سالہ متھالک 2009 ء میں اُس وقت شہ سرخیوں میں آئے تھے جب اُن کی تنظیم سری رام سینے نے منگلور کے شراب خانوں میں جانے والے افراد پر حملے کئے تھے۔ متھالک نے کہاکہ اُس واقعہ کے لئے اُنھوں نے عوام سے معذرت خواہی کرلی ہے کیونکہ ’’پب کلچر‘‘ کی جس طرح ہم نے مخالفت کی وہ سراسر غلط طریقہ تھا۔ اُنھوں نے کرناٹک کے بعض بی جے پی قائدین پر الزام لگایا کہ وہ لوگ پارٹی سے اُنھیں (متھالک) خارج کئے جانے کے ذمہ دار ہیں جبکہ اُن کی شمولیت لوک سبھا انتخابات سے صرف ایک ماہ قبل یعنی مارچ 2014 ء میں ہوئی تھی۔ کرناٹک کے بی جے پی لیڈروں نے اُن کے خلاف ہائی کمان کو غلط معلومات فراہم کی تھیں۔

اُنھیں یہ خدشہ تھا کہ اگر میں پارٹی میں شامل ہوگیا تو ترقی کرتے کرتے درجہ اول کا لیڈر بن جاؤں گا جیسے مودی جی بن چکے ہیں۔ صدر بی جے پی راج ناتھ سنگھ کو میرے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہے۔ اُنھیں جو بھی غلط معلومات فراہم کی گئیں اُس کی بنیاد پر اُنھوں نے میرے خلاف فیصلہ کیا۔ متھالک نے کہاکہ اُن کی مہم منشیات، پب اور سیکس مافیا کے خلاف ہے اور سری رام سینے ایک دو ریاستوں میں نہیں بلکہ 12 ریاستوں میں سرگرم ہے اور جلد ہی گوا میں بھی اپنی ایک شاخ کا آغاز کرنے والی ہے۔