سورت۔ 27 مئی (سیاست ڈاٹ کام) بی جے پی صدر امیت شاہ نے ان اطلاعات کو مسترد کردیا کہ ان کی پارٹی نے رام مندر، آرٹیکل 370 جیسے اہم نظریاتی مسائل سے منہ موڑ لیا ہے۔ پارلیمنٹ میں دوتہائی اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے پارٹی اپنے اہم ایجنڈہ کو فراموش کرچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی نے رام مندر مسئلہ پر پیچھے نہیں ہٹ رہی ہے۔ اس مسئلہ میں فیصلہ مناسب وقت پر کیا جائے گا۔ ہم رام مندر کی تعمیر کے مسئلہ پر اپنے ایجنڈہ سے انحراف نہیں کررہے ہیں جبکہ مندر کا کیس سپریم کورٹ میں زیردوران ہے۔ جب بھی سپریم کورٹ کا فیصلہ آئے گا، جیسا کہ پارٹی نے پہلے بھی کیا تھا، ہم اس فیصلے کی پابندی کریں گے اور ہر ایک کو اس کا احترام کرنا ہوگا۔ ہمارا یہ بھی ایقان ہے کہ رام مندر کی تعمیر کا دوسرا راستہ یہ ہے کہ اس مسئلہ سے وابستہ تمام فریقین سے بات چیت کے ذریعہ مسئلہ کو حل کریں۔ ہم عدالت کے باہر اس کا تصفیہ کرنے کا موقع بھی تلاش کررہے ہیں۔ ہمارے لئے دونوں راہیں کھلی ہیں تاہم امیت شاہ نے اس بات کی تردید کی کہ انہوں نے کل رام مندر کی تعمیر پر کچھ اظہار خیال کیا تھا۔ کل انہوں نے دہلی میں اپنی پریس کانفرنس میں اس موضوع پر کچھ نہیں کہا۔ کل کسی نے بھی رام مندر پر بیان نہیں دیا ہے اور نہ ہی کسی شخص نے اس بارے میں سوال کیا تھا اور نہ ہی کسی نے اس کا جواب دیا۔ 10 مئی کو ایودھیا میں مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے ایک بیان دیا تھا کہ بی جے پی رام مندر کی تعمیر کے لئے قانون سازی نہیں کرسکتی کیونکہ پارٹی کو راجیہ سبھا میں اکثریت حاصل نہیں ہے۔ اس بیان سے ہندو پنڈتوں اور پجاریوں میں برہمی پیدا ہوئی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں کہ آخر ان کی پارٹی ان اہم ترین مسائل پر رام مندر کی تعمیر اور آرٹیکل 370 کی تنسیخ پر کیا منصوبہ رکھتی ہے۔ جبکہ اس کو اکثریت حاصل ہونی ہے۔ اس پر امیت شاہ نے کل دہلی میں کہا تھا کہ قانون سازی یا فیصلہ سازی کے لئے پارٹی کو 370 ارکان پارلیمنٹ کی ضرورت ہوگی۔ دوتہائی اکثریت ملنے کے بعد ہی کوئی قدم اٹھایا جاسکتا ہے۔