بی جے پی اور آر ایس ایس پر فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانے کا الزام

لکھنؤ۔ 31؍اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام)۔ یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ جب سے بی جے پی برسراقتدار آئی ہے، بی جے پی، آر ایس ایس اور ان سے الحاق رکھنے والی دیگر تنظیموں نے ملک گیر سطح پر فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانا شروع کردی ہے، بہوجن سماج پارٹی کی صدر مایاوتی نے آج کہا کہ یہ دستور ہند میں مذکورہ سیکولرزم اور جمہوریت کے بنیادی اُصول کے لئے کوئی اچھی علامت نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ چونکہ عوام دشمن، سرمایہ دار حامی اور فرقہ پرست بی جے پی برسراقتدار آچکی ہے، ملک کا سیکولر تانہ بانہ بڑی حد تک بکھرنے لگا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آپ کو بی جے پی، آر ایس ایس اور ان کی ضمنی تنظیموں سے خبردار رہنا چاہئے، کیونکہ وہ فرقہ واریت میں اضافہ کرتے ہیں اور پورے ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو متاثر کرتے ہیں۔ وہ پارٹی قائدین اور کارکنوں کے قومی کنونشن سے خطاب کررہی تھیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ صورتِ حال دستور ہند میں درج سیکولرزم کے مقدس اور بنیادی اُصول کے استحکام کے لئے کوئی اچھی علامت نہیں ہے۔

انھوں نے اترپردیش حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نظم و ضبط کی صورتِ حال سماج وادی پارٹی دورِ حکومت میں بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے۔ انھوں نے اپنے پارٹی کارکنوں کو ہدایت دی کہ وہ جھارکھنڈ، جموں و کشمیر، مہاراشٹرا اور ہریانہ کے آئندہ اسمبلی انتخابات کی تیاری کریں اور اس بات کے لئے کوشش کریں کہ ان ریاستوں میں بھی بہوجن سماج پارٹی کی موجودگی کا احساس دلایا جائے۔ انھوں نے کہا کہ حالیہ سیاسی صورتِ حال میں وقت کا تقاضہ ہے کہ بی ایس پی کو مستحکم کیا جائے۔ مایاوتی نے کہا کہ ان کی پارٹی کو برسراقتدار آنا ہی چاہئے تاکہ ملک کو ترقی کی راہ پر آگے بڑھایا جاسکے۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ سیاسی صورتِ حال میں ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ملک آگے بڑھنے کی بجائے پیچھے جارہا ہے۔ ترقی کرنے کی بجائے تنزل کا شکار ہے۔ انھوں نے کہا کہ وقت کا تقاضہ ہے کہ بی ایس پی کو مستحکم کیا جائے اور اسے حکمرانی کے لئے برسراقتدار لایا جائے۔