بی جے پی اندراگاندھی کے طرز کی سیاست نہیں کرتی :امیت شاہ

لکھنؤ 31جولائی (سیاست ڈاٹ کام ) گجرات، بہار اور اترپردیش کے سیاسی واقعات پر بی جے پی پر اُٹھ رہی انگلیوں کے درمیان پارٹی کے صدر امیت شاہ نے کہاکہ ان کی پارٹی یا حکومت اندراگاندھی کے طرز کی سیاست نہیں کرتی۔ تین روزہ لکھنؤ دورہ کے آخری دن آج امیت شاہ نے نامہ نگاروں سے کہاکہ اگر کوئی بی جے پی میں شامل ہونا چاہتا ہے یا اتحاد کرکے حکومت بنانا چاہتا ہے تو پارٹی اسے کیوں روکے گی۔ اپنی مرضی سے کوئی ملنا چاہتا ہے تو اس کا خیرمقدم ہے لیکن ایک بات طے ہے کہ بی جے پی یا اس کی حکومتیں اندراگاندھی کے طرز کی سیاست نہیں کرتی۔بہار میں آئی سیاسی تبدیلی میں نتیش کمار کی حمایت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ نتیش کمار نے کسی کو کابینہ سے نکالا نہیں اور نہ ہی کوئی پارٹی توڑی۔ انہوں نے خود اتحاد سے الگ ہوکر بی جے پی سے ناطہ جوڑا۔ اس میں بی جے پی یا نتیش کمار کہاں غلط ہوگئے ۔ گجرات میں کانگریس اراکین اسمبلی کو لالچ دینے کے الزامات کو بی جے پی صدر نے بے بنیاد قرار دیتے ہوئے سوال کیا کہ بنگلور میں کانگریس کی حکومت ہے وہاں اراکین اسمبلی کو کمرے میں کیوں رکھا گیا۔ گھومنے کیوں نہیں دیا جارہا ہے ۔امیت شاہ نے کہاکہ انتخابات سے قبل بی جے پی میں شامل ہونے والے کئی لیڈروں کو الیکشن لڑایا گیا۔ وہ عوامی تائید سے عوامی نمائندے منتخب ہوئے ۔ بی جے پی نے کسی پارٹی کو توڑکر لوگوں کو شامل نہیں کیاتھا۔ عوام نے شامل ہونے والوں کو منتخب کرکے انہیں سیاسی تسلیم شدہ حیثیت دی۔ ایک دیگر سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اترپردیش کے نائب وزیراعلیٰ کیشو پرساد موریہ ریاست میں ہی رہیں گے ۔ انہوں نے موریہ کو مرکزی کابینہ میں شامل کئے جانے کی قیاس آرائیوں کو سرے سے خارج کردیا۔انہوں نے مودی کابینہ میں خود کو شامل کئے جانے سے متعلق آنے والی خبروں کو بھی غلط قرار دیا اور کہا کہ 2019تک وہ کہیں نہیں جارہے ۔ ’’میں تنظیم میں خوش ہوں، حکومت میں شامل ہونے کا ابھی سوال ہی نہیں اٹھتا‘‘۔ راجیہ سبھا کا الیکشن لڑنے کی وجہ سے ان کے مودی کابینہ میں شامل ہونے کی قیاس آرائی شروع ہوگئی تھی۔اترپردیش میں امن و قانون کے نظام پر تبصرہ کرتے ہوئے بی جے پی کے صدر نے کہاکہ اس ریاست میں انتظامیہ میں سیاست کی آمیزش کو دور کرنے میں وقت لگے گا۔ امن و قانون کے نظام کو چست و درست کرنے میں اسی وجہ سے وقت لگ رہا ہے ، جلد ہی سب ٹھیک ہوگا۔انہوں نے کہاکہ اقرباء پروری اور ذات پات کی سیاست سے اس ریاست کا بہت نقصان ہوچکا ہے ۔’’ گاڑی پٹری پر لانے میں وقت لگ رہا ہے ‘‘۔یوپی میں بی جے پی یادو طبقے کو رجھانے میں بھی مصروف ہے جو سماج وادی پارٹی کا روایتی ووٹ بینک رہا ہے۔ گزشتہ روز امیت شاہ نے چیف منسٹر ادتیہ ناتھ اور دونوں ڈپٹی چیف منسٹروں کے ساتھ مل کر ایک پارٹی ورکر سونو یادو کے مکان پر لنچ کیا جسے پارٹی کی جانب سے یادو طبقے کو قریب کرنے کی کوشش بتایا جارہا ہے۔ اِس ضمن میں سوال پر امیت شاہ نے کہاکہ دلت بھی بی جے پی ورکرس ہیں اور سونویادو بھی بی جے پی ورکر ہے۔ اس لئے کسی پارٹی ورکر کے پاس جانا کوئی بُری بات نہیں۔