بی جے پی /آر ایس ایس ایک نظریہ مسلط کرنا چاہتے ہیں

راہول گاندھی کا بیان‘مرکز پر ہندوستان کو مذہبی ریاست میں تبدیل کرنے کا اسٹالن کا الزام
چینائی ۔4جون ( سیاست ڈاٹ کام ) نائب صدر کانگریس راہول گاندھی نے آج کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس کوششک ررہے ہیں کہ ملک پر ایک نظریہ مسلط کریں ‘ جب کہ ہندوستان اپنے تنوع کی وجہ سے شہرت رکھتا ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہر ریاست کا ایک تمدن ‘ اپنا مکتب فکر ‘ اپنا طریقہ اظہار اور غذائی عادات ہیں ۔ یہ تنوع اس ملک کی طاقت ہے کمزوری نہیں لیکن بی جے پی اسے کمزوری سمجھتی ہیں ‘ اس کے نظریہ مختلف ہیں جنہیں کچل دینا ضروری ہے ۔ بی جے پی اور آر ایس ایس کا یہ تاثر ہیںکہ ایک نظریہ ہندوستان کو بلند مقام تک پہنچا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے اس نظریہ سے کل ڈی ایم کے کی تقریب نے قائدین کو واقف کروا دیا گیا ہے ۔ راہول گاندھی نے کہا کہ وہ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ٹاملناڈو اور ہندوستان کے عوام ایک ہی نظریہ کو مسلط کرنے نہیں دیں گے اور بی جے پی کے اس خیال کو ناکام بنادیں گے ۔ ہندوستان میں ہزاروں مختلف نظریات ہیں ۔ آر ایس ایس کا یہ واحد نظریہ کبھی بھی ہزاروں کو کچل نہیں سکتا ۔ اس لئے آرا یس ایس کے اس نظریہ کے خلاف جدوجہد ضروری ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بی جے پی سمجھتی ہیں کہ جو لوگ ہندوستان میں برسراقتدار ہیں اور جو لوگ آر ایس ایس کے رکن ہیں وہی ہندوستانی ہیں اور باقی سب بشمول کانگریسی اور دیگر پارٹیوں کے ارکان کا وجود باقی نہیں رہنا چاہیئے ۔ اپوزیشن پارٹیوں کی ذمہ داری ہے کہ بی جے پی کے نظریات کو ناکام بنادیں ۔ دریں اثناء ڈی ایم کے کے کارگذار صدر ایم کے اسٹالن نے آج الزام عائد کیا کہ بی جے پی زیر قیادت مرکزی حکومت ہر ممکن کوشش کررہی ہے کہ ہندوستان کو ایک مذہبی مملکت تبدیل کردیں ۔ انہوں نے اپوزیشن اتحاد کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ یکساں انداز فکر کے تمام افراد کو متحد ہوجانا چاہیئے ۔ وہ صدر ڈی ایم کے ایم کروناندھی کی 94 سالگرہ تقریب اور بحیثیت رکن اسمبلی 60سال کی تکمیل کی تقریب سے خطاب کررہے تھے ۔ اسٹالن نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی منصوبہ بند انداز میں مذہبی قائدین کو ریاستوں کے چیف منسٹرس بنارہی ہیں ۔ اس بات کو بھلایا نہیں جانا چاہیئے ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے ’’ آمرانہ اقتدار ‘‘ کے خاتمہ اور جمہوریت کی ہندوستان میں سرفرازی موجودہ دور کے سب سے بڑے چیلنج ہیں اور ان کا سامنا کرنے تمام اپوزیشن کو متحد ہوجانا چاہیئے ۔