بی ایس پی بھی ہماری بھیم آرمی سے ڈری ہوئی ہے۔

قریب دیڑھ سال قبل ذات پات کے جھگڑے کے الزام میں گرفتار کئے گئے بھیم آرمی کے بانی چندرشیکھر ابھی حال ہی میں جیل سے رہا ہوئے اس رہائی کو اسلئے بھی اہم مانا جارہا ہے کہ کیونکہ یہ نہ صرف مغربی اترپردیش بلکہ ہندوستان بھر کے دلت سماج کی سیاست پراثر اندا ز ہوسکتے ہیں۔

چندرشیکھر نے رامیش راتھوڑ سے بات کرتے ہوئے ان اسرار رموز پر بات کرتے ہوئے کچھ سمجھانے کی کوشش کی ہے
نیشنل سکیورٹی ایکٹ لگانے والی اس سرکاری نے آپ کو الیکشن سے قبل رہا کردیا؟

میری رہائی کوسرکارکا رحم یا ہمدردی نا مانیں۔ جس قانون کے تحت مجھے گرفتار کیاگیا تھا اس کے لئے ملزم پر درجنوں مقدمہ ہونے چاہئے‘ جو مجھ پر نہیں تھے۔پورے معاملے کو لے کر جب سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی اور یوپی حکومت سے جواب مانگا گیا تو حکومت بغلیں جھانکنے لگی۔

مجھے قانون میں بھروسہ ہے‘ اس نے میرے ساتھ انصاف کیا میں باہر آگیا۔

سیاسی اکھاڑے میں بھیم آرمی کو کس کی شکل میں دیکھ سکتے ہیں؟
بھیم آرمی اترپردیش ہی نہیں ‘ پوری بھارت کے دلت سماج کے آوا ز بن چکی ہے۔ گجرات میں دلت لیڈر جگنیش میوانی‘ مہارشٹرا میں پرکاش امبیڈکر او ریوپی سے میں ۔

اگر تینوں ایک ساتھ ایک منچ پر آگئے تو دہلی کا اقتدار ایل پل میں اکھڑ جائے گا۔ بھیم آرمی نے مرکزی حکومت کے 2019کے انتخابی ناپ تول کو بگاڑنے کی قسم کھارکھی ہے۔

آپ کس بنیاد پر 2019میں بی جے پی کے انتخابی ناپ تول کو بگاڑنے کی بات کررہے ہیں؟
کیرانا او رنور پور کے ضمنی الیکشن میں بی جے پی کی بدترین شکست کی کہانی دلت ووٹروں نے لکھی تھی۔ تبھی میں ان کے نشانے پر آیاتھا۔ لیکن میری گرفتاری کے بعد مغربی اترپردیش میں بھیم آرمی ایک مضبوط تنظیم بن کر ابھری۔

یوپی میں قریب اکیس فیصد آبادی دلتوں کی ہے اور اسمبلی کی 403سیٹوں میں سے 85سیٹیں محفوظ ہیں‘ جبکہ مجموعی آبادی والی سیٹیں 102کے قریب ہیں ۔ پردیش میں لوک سبھا کی جملہ 80سیٹیں میں درجہ فہرست طبقات کے لئے 17سیٹیں محفوظ ہیں ۔ ان سبھی سیٹوں پر ہمارا اثر بن گیا ہے۔

ان سیٹوں پر بی جے پی کی شکست ان کے انتخابی ناپ تول میں بگاڑ جیسا ہی ہے۔ اور ہاں اگر دلتوں کے علاوہ صوبے کے انیس فیصد مسلم آبادی بھی کمر کس لے تو بی جے پی دیش سے بھی بے دخل ہوجائے گی۔

آپ خود کو دلتوں کا ہمدرد سمجھتے ہیں یا لیڈر؟
میں دلتو ں کی آواز بننا چاہتاہوں۔ بھیم آرمی کا بانی ہوں‘ عام کارکن کے طور پر خدمت کرنا چاہتاہوں‘ لیڈر بننے کی میری کوئی خواہش نہیں ہے۔
سال2019میں تنہا رہیں گے یاعظیم اتحاد کا حصہ بنیں گیں؟
جس میں بی جے پی کو ہرانے کا مادہ ہو ‘ جو مرکز انتظامیہ کو سدھارنے کی گیارنٹی دے‘ اس کا ساتھ دیں گے۔ بھارت میں 16.63درجہ فہرست پسماندہ طبقات ہیں اور 8.6فیصد درج فہرست قبائیلی طبقات ہیں جس کی مجموعی آبادی پچیس فیصد ہوجاتی ہے۔

ان کا جو خیال رکھے گا‘ جو انہیں ترقی کے طرف لے کر جائے گا‘ اس کا ہم ساتھ دیں گے۔ لوک سبھا کے جملہ 543میں سے تقریبا28فیصد یعنی150سے زائد سیٹیں ایس سی ‘ ایس ٹی اکثریت والی ہیں۔

یہی وہ ووٹ بینک ہے جو بی جے پی اور دوسرے سیاسی تنظیمیں ہتیانا چاہتی ہیں لیکن یہ سیٹیں اب ہمارے حصہ میں ہونگی ‘ جو اگلے وزیراعظم کا نام طئے کریں گی

مایاوتی کی آپ سے ناراضگی دور نہیں ہورہی ہے؟
میرے دل میں ان کا بڑا احترام ہے۔ میں نے ان کو بوا مانا ہے۔

مغربی اترپردیش میں دلتوں کی تعداد زیادہ ہے۔ یہ علاقہ کبھی بی ایس پی کا گڑ مانا جاتا تھا۔ محترم کانشی رام او رمایاوتی دونوں سہارنپور سے الیکشن لڑ چکی ہیں۔ لیکن اب یہاں بھیم آرمی کا دبدبا ہے۔ اس سے بی ایس پی بھی ڈر رہی ہے۔