بیٹے کو اونچا اڑانے، دوست کے پر کاٹنے کی کوشش

لکھنؤ ۔ 31 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) اترپردیش میں وزیرشہری ترقیات محمد اعظم خاں اگرچہ حکمراں سماج وادی پارٹی میں ایک ممتاز مسلم قائد ضرور ہیں لیکن اس پارٹی کے سربراہ ملائم سنگھ یادو نے واضح کردیا ہیکہ انتخابی مہم کمیٹی کے قیام کیلئے کس پر بھروسہ کرنا ہے اور کس پر نہیں۔ چنانچہ لوک سبھا انتخابات کیلئے تشکیل شدہ اس پارٹی کی 18 رکنی انتخابی مہم کمیٹی میں اعظم خاں کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہیکہ ملائم سنگھ یادو کے پاس دوسری کسی بھی بات کے مقابلہ ’’خاندانی مفاد‘‘ بالاتر اور عزیز ہے۔

غالباً یہی وجہ ہیکہ انہوں نے (ملائم) نے اپنے بیٹے اور ریاستی چیف منسٹر اکھیلیش یادو کی قیادت میں تشکیل شدہ 18 رکنی انتخابی مہم کمیٹی میں اپنے سینئر رفیق کار محمد اعظم خاں کو شامل نہیں کیا، جن کے بجائے کئی غیرمعروف چہرے شامل کئے گئے ہیں۔ ان میں ریاستی وزیر صحت احمد حسن بھی ہیں۔ ملائم اور اکھیلیش دونوں ہی اس بات پر ناخوش ہیں کہ اعظم خاں اپنے وزارتی فیصلوں میں اکھیلیش کی ہدایات کو خاطر میں نہیں لاتے۔

ملائم کو ڈر ہیکہ ان کے بیٹے کواعظم خاں کبھی پیچھے چھوڑ دیں گے۔ مزید برآں 2012ء میں سماج وادی پارٹی کی کامیابی کے بعد اعظم خاں نے چیف منسٹر کے عہدہ پر دعویٰ بھی کیا تھا لیکن باپ نے اپنے بیٹے کو اس عہدہ پر بٹھا دیا اور اب وہ اپنے بیٹے کو اونچا اڑانے کی کوشش میں ایک سینئر ساتھی کے پر کاٹ رہے ہیں۔ ان کوششوں میں ملائم سنگھ نے کئی مرتبہ اعظم خاں کو لوک سبھا حلقہ رام پور سے مقابلہ کرنے یا راجیہ سبھا چلے جانے کی ترغیب بھی دی لیکن دوراندیش اعظم خاں نے اترپردیش میں ہی سرگرم رہنے کو ترجیح دی۔ اس دوران ایس پی کے ایک ترجمان راجندر چودھری نے کہا کہ ’’اعظم خاں ایک سینئر لیڈر ہیں ان کی اہمیت کو گھٹایا نہیں جاسکتا لیکن پارٹی اور حکومت میں ان کیلئے اور بھی کئی دوسرے اہم کام ہیں‘‘۔