بیٹی ، بیٹی ہی ہوتی ہے

ماں ، بہو ، بہن ، ساس ، دیورانی یا بھابھی کے روپ میں عورت کتنی بھی بااختیار اور طاقتور ہو لیکن بیٹی ، عورت کا وہ روپ ہے جو ہر روپ پر بھاری ہے ، بیٹی کچھ بھی بن جائے وہ اندر سے بیٹی ہی رہتی ہے ! بیٹیوں کے بارے میں صحیح کہا گیا ہے کہ اول تو وہ رحمت بن کر گھر میں آتی ہیں ، پھر بیٹوں سے زیادہ والدین کی خدمت بھی بیٹیاں ہی کرتی ہیں ۔

خود ہمارے جاننے والے کئی گھر ایسے ہیں جہاں بہتر مستقبل کی خاطر بیٹوں نے گھروں کو چھوڑ دیا اوربیرون ملک جاکر بس گئے ۔ وہیں شادیاں کرلیں اور بوڑھے والدین کا سہارا بننے کے بجائے اُن کیلئے عمر بھر کا روگ بن کر رہ گئے ۔ یہ بیٹیاں ہی ہیں جو جانتی ہیں کہ والدین کی ضرورت صرف ڈالر ، پاؤنڈ یا درہم نہیں بلکہ صرف اولاد ہوا کرتی ہے ۔ ایسے خاندان بھی ہیں جہاں شادیاں ہوجانے کے باوجود بیٹیاں اپنے شوہروں اور سسرال والوں کی لاکھ مخالفتیں مول کر اپنے بوڑھے والدین کی خدمت کیلئے حتی الامکان مصروف عمل رہتی ہیں ۔