بیٹسمین اچھال لیتی گیندوں کو کھیلنے کا ذہن تیار کریں : کوہلی

ہیملٹن /21 جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) نیوزی لینڈ کے خلاف نیپر میں منعقدہ پہلے ونڈے میں سنچری اسکور کرنے والے ہندوستانی بیٹسمین ویراٹ کوہلی نے میزبان ٹیم کے خلاف یہاں ہیملٹن میں کھیلے جانے والے مقابلے کے ضمن میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ساتھی کھلاڑیوں کو چاہئے کہ وہ اچھال لیتی گیندوں کے خلاف ایک ذہن کی حکمت عملی اختیار کریں ۔ کیونکہ حریف بولروں کی جانب سے پھینکی جانے والی گیندوں کی رفتار 140 تا 150 کیلومیٹر کے درمیان ہوتی ہے تو گیند کی رفتار کے ساتھ فوراً فیصلہ کرنا کسی قدر مشکل ہوتا ہے ۔ اگر بیٹسمین ان اچھال لیتی گیندوں کے خلاف اسٹروک کا ذہن بناتے ہیں تو اس سے کھلاڑیوں کو فائدہ ہوگا ۔ کوہلی کے بموجب جب تیز رفتار اور اچھا لیتی گیند کو چھوڑنے کا ذہن بنایا جاتا ہے تو بیک فٹ کی تکنیک اختیار کی جاتی ہے جس سے جسم کا پورا وزن پیچھے چلا جاتا ہے جس کے بعد آسانی سے گیند کو بھی بہتر طریقہ سے قابو میں نہیں کیا جاسکتا ۔

اگر اس کے برعکس جب اچھال لیتی گیند کو مارنے کا ذہن ہوتا تو جسم کا سارا وزن آگے کی سمت ہوتا ہے جس سے گیند پر قابو پانے میں آسانی ہوتی ہے ۔ پہلے ونڈے میں ہندوستانی ٹیم کے سرفہرست 6 بیٹسمینوں میں 4 بیٹسمینس اچھال لیتی گیندوں پر آوٹ ہوئے جبکہ ویراٹ کوہلی نے 111 گیندوں میں 123 رنز کی شاندار اننگز کھیلنے کے علاوہ نیوزی لینڈ میں اپنے پہلے ہی بین الاقوامی مقابلے میں سنچری اسکور کی ہے ۔ شاندار مظاہرہ کرنے والے کوہلی نے مزید کہا کہ شارٹ پیچ گیندوں کو کھیلنے کیلئے ہندوستانی کھلاڑیوں کو تکنیکی اور ذہنی طور پر مضبوط ہونا پڑے گا ۔ کیونکہ ہر حریف ٹیم ایک منصوبے کے تحت میدان کا رخ کرتی ہے

اور ہمارے خلاف بیرونی ٹیمیں اچھال اور تیز رفتار گیندوں کی حکمت عملی اختیار کرچکی ہیں ۔ کوہلی نے دورہ جنوبی افریقہ کے حوالے سے کہا کہ انہوں نے افریقی بولروں کے خلاف سیکھا ہے کہ گیند کو اگر مارنے کا ذہن بنالیا جائے تو پھر اسی حکمت عملی پر عمل کرنا چاہئے جس سے بہتر نتائج حاصل ہوتے ہیں ۔ اس کے برعکس دوہرے ذہن کی پالیسی نقصان دہ ثابت ہوتی ہے ، کیونکہ جب بیٹسمین گیند کو چھوڑنے یا مارنے میں کوئی ایک فیصلہ نہیں کرپاتا ہے تو گیند کی رفتار اپنا کام کرجاتی ہے اور کھلاڑی کو پویلین کی راہ اختیار کرنی پڑتی ہے ۔