بینک ہڑتال سے کام کاج مفلوج ، اے ٹی ایمس خالی

رقم کی منتقلی ، نقدی کی وصولیات اور سرکاری خزانہ کے لین دین بھی متاثر : وینکٹ چلم
نئی دہلی۔28 فروری (سیاست ڈاٹ کام) بینکوں کا کام کاج آج سرکاری شعبہ والے بینکوں کے ملازمین کی ملک گیر ہڑتال کے سبب دن بھر شدید متاثر ہوا جیسا کہ ملک بھر کے مختلف مقامات پر اے ٹی ایمس رقم سے خالی ہوگئے۔ آل انڈیا بینک ایمپلائیز اسوسی ایشن نے ہڑتال کامیاب ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ تمام برانچوں نے اپنے کاروبار بند رکھے۔ اسوسی ایشن جنرل سیکریٹری سی ایچ وینکٹ چلم نے نیوز ایجنسی ’’پی ٹی آئی‘‘ کو بتایا کہ عوام بینکوں کو کسی بھی قسم کے لین دین کیلئے نہیں جا سکے۔ نہ وہ رقم جمع کراپائے اور نہ رقم نکال سکے اور نہ ہی کوئی دیگر لین دین ممکن ہوا۔ سرکاری خزانہ کے لین دین بھی نہیں کئے جاسکے۔ درآمدی اور برآمدی لین دین متاثر ہوئے، رقم کی مارکٹ کے لین دین بھی ممکن نہ ہوئے۔ رقم کی منتقلی اور نقدی کی وصولیات جیسے کام بھی شدید متاثر ہوئے۔ وینکٹ چلم نے کہا کہ کلیئرنگ کا کام بہت زیادہ متاثر ہوا حالانکہ ریزرو بینک میں ملازمین دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے اپنے آپریشنس کھلے رکھے تھے۔

خانگی شعبہ کے بعض بینک بھی یونائٹیڈ فورم آف بینک یونینس کے بیانر تلے اس ہڑتال کا حصہ بنے تاکہ اپنے مطالبات پر زور دیا جاسکے جن میں خراب قرضوں میں اضافہ پر اعلیٰ عہدیداروں کو جواب دہ بنانا ، لیبر اصلاحات کی مخالفت کے ساتھ ساتھ مستقل نوکریوں کی آؤٹ سورسنگ کے خلاف مزاحمت بھی شامل ہے۔ کرور ویسیا بینک اور فیڈرل بینک نے کہا کہ اسٹاف یونین اینڈ آفیسرس اسوسی ایشن نے یونائٹیڈ فورم کی سرپرستی میں آج کی ہڑتال میں حصہ لیا۔ فیڈرل بینک نے بتایا کہ بینک کی شاخوں میں معمول کا کام کاج متاثر ہوا ہے۔ تاہم بینک کے اے ٹی ایمس اور ڈیجیٹل چیانلس کام کرتے رہے تاکہ صارفین کی ضروریات کی تکمیل کی جاسکے۔ پرائیویٹ سیکٹر کے بینکس بشمول آئی سی آئی سی آئی، ایچ ڈی ایف سی، ایکسیس اس ہڑتال کا حصہ نہیں رہے۔ وینکٹ چلم نے کہا کہ کئی مقامات پر اے ٹی ایمس خالی پائے گئے اور عوام کو بہت دشواری ہوئی ۔ بعض بینکوں نے اِن مشینوں کو چالو رکھنے کیلئے محدود نقدی دستیاب کرائی تھی۔ یو ایف بی یو 9 یونینس کی اجتماعی تنظیم ہے ۔ تاہم ملحق تنظیمیں بھارتیہ مزدور سنگھ اور نیشنل آرگنائزیشن آف بینک آفیسرس نے آج کی ہڑتال حصہ لینے سے گریز کیا۔