بینکوں کی ہڑتال سے خدمات مفلوج، اے ٹی ایم سرویس متاثر

دو روزہ ہڑتال کے پہلے دن تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے تمام بینکوں کے پاس ملازمین کا مظاہرہ، 31 مئی کو بھی کسٹمرس کو پریشانی
حیدرآباد۔/30مئی، ( سیاست نیوز) تلنگانہ اور آندھرا پردیش میں بینکنگ کی خدمات آج بری طرح متاثر رہیں کیونکہ مختلف بینکوں سے تعلق رکھنے والے تقریباً 85000 ملازمین نے آج شروع ہوئی ملک گیر ہڑتال میں حصہ لیا، بینک ایمپلائز یونین کے ایک لیڈر نے یہ بات بتائی۔ یونائٹیڈ فورم آف بینک یونینس ( یو ایف بی یو ) جو مختلف بینک یونینوں جیسے اے آئی بی ای اے، اے آئی بی او سی، این سی بی ای، اے آئی بی او اے، بی ای ایف آئی، آئی این بی ای ایف، آئی این بی او سی، این او بی ڈبلیو اور این او بی او کی اجتماعی تنظیم ہے، اُس نے آج اور کل دو روزہ ہڑتال کی اپیل کی ہے تاکہ ان کے مختلف مطالبات پر زور ڈالا جاسکے جن میں اُجرت پرنظر ثانی شامل ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ تنخواہ میں صرف 2 فیصد اضافہ کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ آل انڈیا بینک ایمپلائز اسوسی ایشن نیشنل سکریٹری بی ایس رام بابو نے بتایا کہ تقریباً 85 ہزار ملازمین اور آفیسرس نے آندھرا پردیش اور تلنگانہ میں آج ہڑتال میں حصہ لیا۔ ان تمام کا تعلق 21 پبلک سیکٹر بینکوں اور 10 اولڈ جنریشن بینکوں کی 13000 برانچوں سے ہے۔ بینکنگ کام کاج پوری طرح مفلوج ہوکر رہ گیا ہے۔کسٹمرس کو غیر معمولی دشواری اور پریشانیوں کا سامنا ہے۔ کرنسی اور کلیرنگ کے شعبوں نے بھی کام نہیں کیا اور کل بھی اسی طرح کی صورتحال رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ تمام بینک برانچس کے روبرو متعلقہ ملازمین نے مظاہرے کئے اور مرکزی نوعیت کے مظاہرے آندھرا بینک ہیڈکوارٹرس اور سنٹرل بینک ریجنل آفس اور دیگر مقامات پر منعقد کئے گئے۔ یونین ممبرس کے مطابق 21 پبلک سیکٹر بینکوں اور دیگر پرائیویٹ بینکوں کے زائد از 10 لاکھ ملازمین اور آفیسرس اس دو روزہ ہڑتال میں شامل ہونے کی توقع ہے۔ دونوں شہروں کے ہڑتالی ملازمین آج صبح کوٹھی پر واقع ایس بی آئی مین برانچ کے احاطہ میں جمع ہوئے اور دھرنا منظم کرتے ہوئے احتجاجی جلسہ منعقد کیا۔ اس ہڑتال کے نتیجہ میں اے ٹی ایم کے لین دین پر بھی اثر پڑنا یقینی ہے اور بہت جلد عوام کو اے ٹی ایم میں رقم نہ ہونے کی صورتحال سے نمٹنا پڑیگا۔