بیس سال قید بامشقت کی سزا کے بعد عصمت ریزی کے مجرم گرمیت کی جیل کی پہلی رات

رات بھر جیل میں چہل قدمی کرتا رہا۔ اس کو چار روٹیاں او رترکاری کا سالن دیاگیا مگر اس نے کھانا برابر نہیں کھایا
نئی دہلی:بیس سال کی سزا سنائے جانے کے بعد خودساختہ گرومیت رام رہیم کی جیل کی سلاخوں کے پیچھے پہلی رات گذری۔ اس رات کا سامنا کرنے سے بچنے کے لئے اس نے ہر طرح کی کوشش کی ۔ بیماری کا بہانہ بنایا‘ مگر طبی جانچ میں اس کوصحت مندقراردیاگیا۔ اس کا ڈرامہ یہیں پر ختم نہیں ہوا ‘ گرومیت نے سزاء کے فیصلے کے بعد جج کے سامنے رونے کا ڈرامہ بھی کیا۔

وہ کمرے عدالت سے باہر جانے کے لئے تیار نہیں تھا۔ اطلاع تو اس بات کی بھی ہے کہ گرومیت کو دوسرے قیدیوں سے الگ رکھا گیا ہے۔ ایسا سکیورٹی وجوہات کی بناء پر کیاگیا ہے۔ جیل انتظامیہ دفتر سے وابستہ اس کا جیل بیکر ہے۔خبروں کے مطابق گرومیت رام رہیم رات بھر جیل میں چہل قدمی کرتا رہا۔ اس کو چاروٹیاں ا ور کچھ سبزی کھانے کے لئے دی گئی تھی مگر اس نے کھانا برابر نہیں کھایا۔ گرومیت کے لئے جیل میںیومیہ اجرت کا کام بھی مقرر کیاجائے گا مگر اس سے قبل اس کی صحت کے متعلق جانچ بھی ہوگی کہ آیا وہ کچھ کاج کرسکتا ہے یا نہیں۔ اگر وہ صحت مند نہیں ہے تواس کو کاٹیج او رکرسیاں بننے کے کام پر مامور کیاجائے گا۔باغبانی اور بسکٹ کی تیاری کے کام پر بھی مامور کیاجاسکتا ہے۔اس کی ڈیوٹی کا وقت صبح 8سے شام4تک ہوگا۔

اٹھار ہ سال قبل دو طلبہ کے ساتھ عصمت ریزی کے واقعہ میں گرومیت رام رہیم کو بیس سال کی سزاء سنائی گئی ہے‘ ڈیرا سچا سوداکے سربراہ گرومیت رام رہیم کو پیر کے روز بیس سال کی سزاء اور تیس لاکھ روپئے کا جرمانہ عائد کیا۔ڈیرا چیف کو غلط برتاؤپر دو علیحدہ دس دس سال کے سزاء سنائی گئی۔ رام رہیم کے وکیل ایس کے گرگ ناروانا نے روہت کی سناریہ ضلع جیل میں میں سی بی ائی کی خصوصی عدالت کے ذریعہ فیصلہ سنانے کے بعد کہاکہ سزاء کو تبدیل کیاجاسکتا ہے۔سزاء کو کم کرنے کے لئے بیماری کا بہانہ بنایاگیا مگر وہ بھی کام نہیں کرسکا۔ مگر میڈیکل ٹیم نے اس کو صحت مند قراردیا۔