بیرون ملک کسی ہندوستانی کو ہندو قرار دینے پر کوئی بُرا نہیں مانتا :کلراج مشرا

لکھنو 29 اگست (سیاست ڈاٹ کام )مرکزی وزیر کلراج مشرا نے آج کہا کہ اگر کوئی شخص ہندوستان میں رہتا ہے اور اس کو بیرون ملک ہندو قرار دیا جاتا ہے تو اس میںکوئی مبالغہ آرائی نہیں ہے اور نہ اس پر کسی کو بُرا ماننا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک ہندوستان کے رہنے والوں کو ہندو کے نام سے مخاطب کرنا ایک عام بات ہے اس میںکوئی مبالغہ آرائی نہیں ۔ جو شخص باہر جاتا ہے اگر اسے ہندو مسلم یا ہندو عیسائی کہہ کر مخاطب کیا جائے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہندوستان کا باشندہ ہے ۔ اس کی تفصیلی وضاحت کرتے ہوئے کلراج مشرا نے ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کے حوالے دیئے جن میں کہا گیا ہے کہ 2000 سال قدیم مخطوطات میں بھی یہی کہا گیا ہے اور ہندوازم کو ایک طرز زندگی، ایک فلسفہ قرار دیا گیا ہے ۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ ہندو ازم قومیت ہے ۔ یہ ذات پات اور برادری کی بنیادپر کوئی فرق و امتیاز نہیں کرتی اور اگر کوئی الزامات عائد کرتا ہے تو اسے مزید مطالعہ کی ضرورت ہے ۔ مرکزی وزیر کا یہ تبصرہ اس لئے بھی اہمیت رکھتا ہے کہ مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور نجمہ ہبت اللہ نے کل اپنے بیان میں کہا تھا کہ کسی ہندوستانی کو ہندو پکارنے میں کوئی قباحت نہیںہے ۔ ان کے اس بیان پر ملک گیر سطح پر تنازعہ پیدا ہوگیا ہے اور آج ہبت اللہ نے وضاحت کی کہ انہوں نے ہندو نہیں ہندی کہا تھا ۔