بیرونی سیاحوں کو لوٹنے کی تیاریاں عروج پر

ماسکو ۔یکم فبروری (سیاست ڈاٹ کام )دنیا کے مقبول ترین کھیل فٹبال کا ورلڈ کپ 14 جون سے پندرہ جولائی تک روس میں منعقد ہوگا۔ ورلڈ کپ میں 32 ممالک کی ٹیمیں شرکت کریں گی۔ ایک ماہ طویل ٹورٹمنٹ کے 62 مقابلے گیارہ شہروں میں قائم بارہ اسٹیڈیمز میں کھیلے جائیں گے۔فٹبال ورلڈ کپ دیکھنے کے لیے میزبان ملک میں دنیا بھر سے سیاحوں کی بڑی تعداد پہنچتی ہے، جس سے ملکی اور علاقائی معیشت کو فائدہ پہنچتا ہے۔ متعلقہ شہروں میں جہاں میچ کھیلے جانے ہوتے ہیں، عارضی روزگار کے ان گنت مواقع پیدا ہوتے ہیں، خریدوفروخت بڑھ جاتی ہے، ہوٹل بھرجاتے ہیں اور عارضی رہائش گاہیں بھی وجود میں آجاتی ہیں۔ الغرض مقامی سطح پر کاروباری سرگرمیاں تیز ہوجاتی ہیں جن سے ملکی معیشت کو بہ طور مجموعی فروغ ملتا ہے۔ ورلڈ کپ کے مقابلے جن شہروں میں ہوتے ہیں، وہاں کے تاجروں کی چاندی ہوتی ہے۔ روسیوں نے بھی بیرونی سیاحوں کو چونا لگانے کی تیاری کرلی ہیں۔ ہوٹل مالکان نے تو حد ہی کردی ہے کیونکہ کمروں کے کرایے اٹھارہ ہزار گنا تک بڑھادیے ہیں۔ واضح رہے کہ ورلڈ کپ میں شامل ممالک کے شہری اپنی اپنی ٹیموں کے میچ سے لطف اندوز ہونے کے لیے ابھی سے ہوٹلوں میں کمرے بْک کروارہے ہیں۔ ایک برطانوی روزنامے کی تحقیق کے مطابق ہوٹلوں میں کرایے عام دنوں سے اٹھارہ ہزار گْنا تک بڑھادیے گئے ہیں۔ورلڈ کپ میں انگلینڈ تیسرا میچ اٹھائیس جون کو بیلجیم کے خلاف کلینن گراڈ میں کھیلے گا۔ شہر کے گیسٹ ہاؤس تین افراد کی گنجائش والے اپارٹمنٹ کا ایک رات کا کرایہ ساڑھے چار ہزار ڈالر کے مساوی وصول کررہے ہیں۔ جبکہ عام دنوں میں اس اپارٹمنٹ کا یومیہ کرایہ چوبیس ڈالر کے مساوی ہوتا ہے۔انگلینڈ اور بیلجیم کے درمیان یہ اہم میچ ہوگا، جو فاتح ٹیم کی دوسرے مرحلے میں رسائی کی راہ ہموار کردے گا۔ اسی اہمیت کے پیش نظر ہوٹل اور گیسٹ ہاؤس وہاں قیام کے خواہش مندوں سے منھ مانگے دام طلب کررہے ہیں۔ انگلینڈ اور بیلجیم کے جو شائقین ہوٹلوں، گیسٹ ہاؤسز اور اپارٹمنٹس میں قیام کی استطاعت نہیں رکھتے، وہ خیموں میں ٹھہر سکتے ہیں ! خیمے اسٹیڈیم سے نو میل کی دوری پر لگائے گئے ہیں۔ ان میں ایک رات قیام کرنے کے لیے نوّے ڈالر یعنی نوہزار روپے کے مساوی بل ادا کرنے ہوں گے۔ عالمی مقابلوں کے لیے منتخب کردہ تمام شہروں میں یہی صورت حال ہے۔ ہر شہر میں مقابلوں کی تاریخوں میں ہوٹلوں اور گیسٹ ہاؤسز کے قیمتیں آسمان کو چْھو رہی ہیں۔