بیروت۔ 19 نومبر ۔( سیاست ڈاٹ کام) لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ایرانی سفارت خانے کے قریب دو بم دھماکوں کے نتیجے میں کم از کم 23 فراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ ہلاک شدگان میں زیادہ تعداد عام لوگوں کی ہے۔ذرائع ابلاغ کے نمائندہ نے عینی شاہدوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ منگل کی صبح ایرانی سفارت خانے کے قریب سے اچانک زور دار دھماکوں کی آواز سنی گئی۔ تاہم کچھ دیر میں واضح ہو گیا کہ دو خوفناک دھماکے ہوئے ہیں۔’العربیہ‘ کے نمائندے عدنان غالموش کی رپورٹ کے مطابق ایرانی سفارت خانے سے متصل چھ عمارتوں کے ساتھ ساتھ متعدد گاڑیوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ دھماکوں کے فوری بعد سکیورٹی فورسزکی بڑی تعداد نے جائے دھماکہ پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔اب تک ملنے والی تفصیلات کے مطابق ایرانی سفارتخانے کے اہل کاروں بشمول ایرانی کلچرل اتاشی کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی گئی ہے جبکہ آس پاس کی عمارات اور بعض گاڑیوں میں سوار افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ملی ہیں۔ تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ درجنوں زخمیوں میں سے کتنے افراد کی حالت نازک ہے۔ایرانی سفارت خانے کی طرف آنے جانے والے راستوں کو بھی بلاک کر دیا گیا ہے۔ ایک سکیورٹی سے متعلق ذمہ دار نے اس امر کی تردید کی کہ دھماکوں کی وجہ راکٹوں کا فائر کیا جانا ہے البتہ دو دھماکوں کی تصدیق کی ہے۔واضح رہے کہ دھماکہ بیروت کے اس حصے میں ہوا ہے جسے لبنانی شیعہ مکتب فکر کا مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ اس وجہ سے اس علاقے کو شیعہ ملیشیا حزب اللہ کے زیر اثر مانا جاتا ہے۔بیروت میں گزشتہ کئی مہینوں کے بعد تشدد کی ایک بڑی کارروائی سامنے آئی ہے۔ چند روز پہلے بشارالاسد کے حامی حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ نے بیروت میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران کے ساتھ عالمی طاقتوں کا جوہری معاہدہ ممکن نہ ہوا تو جنگ کا خطرہ ہے۔