بہت کٹھن ہے ڈگر پنگھٹ کی: بقلم: شکیل شمسی

آئندہ سال آج کے دن تک یہ بات معلوم ہوچکی ہوگی کہ دہلی کے ریس روڈ پر واقع بنگلہ نمبر ۷ میں یا تو کوئی دوسرا وزیر اعظم بیٹھا ہوا ہوگا یا مسٹر مودی ہی جمے رہیں گے ۔آپ جانتے ہیں کہ بی جے پی کی حکومت کے چار سال پورے ہوگئے ہیں ۔

اور انتخابی سال شروع ہوچکا ہے ۔اب پورے سال آپ سرکار کی طرف سے کامیابی کے دعوے او راپوزیشن کی طرف سے پیش کی جارہی سرکار کی ناکامیو ں کی فہرست دیکھ سکیں گے ۔

انتخابی سال شروع ہوتے ہی بی جے پی کی طرف سے اس بات کی تشہیر زوروشور سے شروع ہوگئی ہے کہ یہ الیکشن ’’مودی بنام تمام ‘‘ بنایا جائے ۔تمام اپوزیشن پارٹیاں بی جے پی کے خلاف متحد ہورہے ہیں۔

بی جے پی کے لیڈران یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ بد عنوان پارٹیاں ایک ایماندار شخص کے خلاف متحد ہوگئی ہیں ۔ویسے اس بات میں کوئی شک بھی نہیں ہے کہ تمام اپوزیشن پارٹیاں اگر متحد ہوکر لڑیں تو مودی کو اقتدار میں آنے سے روکا جاسکتا ہے۔

جہاں تک اپوزیشن کا معاملہ ہے تو کمار سوامی کی حلف برداری کے موقع پر اس نے ایک ایسا پیغام ملک بھر میں ضرور بھیجا ہیکہ وہ مودی کو ہٹانے کیلئے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہیں۔