بہتر حکمرانی اور شفافیت کے وعدوں سے مودی حکومت کا انحراف

نئی دہلی ۔ 6 ۔ مئی (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس کی صدر سونیا گاندھی نے وزیراعظم نریندر مودی کو شفافیت کے مسئلہ پر بدترین انحراف پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور الزام عائد کیا کہ ان (مودی) کی حکومت ، چیف انفارمیشن کمشنر ، چیف ویجلنس کمشنر اور لوک پال کے عہدے دانستہ طورپر مخلوعہ رکھی ہوئی ہے۔ مودی حکومت پر حق معلومات کا قانون مسخ کرنے کی کوششوں کا الزام عائد کرتے ہوئے سونیا گاندھی نے کہا کہ عوام کو اب وزیراعظم کے دفتر (پی ایم او) کابینی سکریٹریٹ کے علاوہ سپریم کورٹ ، ہائیکورٹس اور کامپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل (سی اے جی) جیسے اداروںکے بارے میں سوال کرنے کا کوئی حق باقی نہیں رہا ہے۔ اس طرح یہ اعلیٰ ادارے اب آر ٹی آئی کے تحت کسی بھی خلاف ورزی کیلئے جواب دہ ن ہیں رہے، انہیں عوامی تنقیح سے محفوظ بنادیا گیا ہے ۔ سونیا گاندھی نے اس مسئلہ پر لوک سبھا میں تحریک التواء کی پیشکشی کا مطالبہ کیا لیکن انہیں وقفہ سوالات کے بعد یہ مسئلہ اٹھانے کی اجازت دی گئی ۔ کانگریس کی صدر نے اس بات پر تنقید کی کہ چیف انفارمیشن کمشنر کا عہدہ گزشتہ آٹھ ماہ سے مخلوعہ رکھا گیا ہے اور تین انفارمیشن کمشنرس کے عہدے ایک سال سے مخلوعہ ہیں۔ جس کے نتیجہ میں 39,000 مقدمات لیت و لعل کے شکار ہوگئے ۔ بہتر حکمرانی شناخت کیلئے مودی حکومت کے وعدوں کو یاد دلاتے ہوئے سونیا گاندھی نے کہا کہ معلومات رسانی میں تاخیر دراصل معلومات رسانی سے انکار کے مترادف ہے۔ غلطیوں کی پشت پناہی کسی بھی حکومت کے اصول کارکردگی کا حصہ نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ’’ان (مودی) کی حکومت کے یکلخت ’’یو ٹرن‘‘ نے اس بات کو یقینی بنادیا کہ وزیراعظم کے دفتر (پی ایم او) ، کابینی سکریٹریٹ وغیرہ جیسے کلیدی دفاتر اب عوام کو جواب دہ نہیں رہے۔ یہ اقدامات اس بات کی واضح نشاندہی کرنے ہیں کہ شفافیت سے گڑبڑ اور آرٹی آئی قانون کو پامال کیا جارہا ہے‘‘ یو پی اے حکومت نے یہ مثالی قانون نافذ کیا تھا

جس سے لاکھوں افراد کو بااختیار بنایا گیا تھا ۔سونیا گاندھی نے کہا کہ ملک بھر میں انفارمیشن کمیشن کے 50 فیصد سے زائد دفاتر انفراسٹرکچر سے محروم ہیں جو اس بات کی دلیل ہیںکہ آر ٹی آئی قانون کی پامالی کیلئے مرکز کی طرف سے منظم کوششیں کی جارہی ہیں۔ تاہم حکومت نے ان کے الزامات کو مسترد کردیا ۔ وزیراعظم کے دفتر (پی ایم او) میں وزیر مملکت جتیندر سنگھ نے کہا کہ سی وی سی کا عہدہ ہنوز پر نہیں کیا گیا کیونکہ سپریم کورٹ اس مسئلہ کا جائزہ لے رہاہے ۔ ایک خصوصی کمیٹی سی آئی سی کے عہدہ کیلئے امیدواروں کے ناموں کی تنقیح کر رہی ہے ۔ ان کے اس جواب پر غیر مطمئن کانگریس کے ارکان نے اس وقت ایوان سے واک آؤٹ کردیا جب وزیر مملکت نے اصرار کے ساتھ کہا کہ انفارمیشن کمیشن کے عہدے یو پی اے کے دور سے مخلوعہ ہیں۔