بہار : وزیر کی برخاستگی کے مطالبے پر بی جے پی کا اسمبلی میں ہنگامہ

وزیراعظم مودی کے بارے میں ناشائستہ الفاظ پر اپوزیشن مشتعل، ایوان کے وسط میں دھرنا، کام کاج متاثر
پٹنہ، 2 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) وزیر اعظم نریندر مودی کے بارے میں ناشائستہ زبان استعمال کرنے والے ریاستی وزیر عبدالجلیل مستان کو برخاست کرنے کے مطالبے پر آج بہار اسمبلی میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قیادت میں قومی جمہوری محاذ(این ڈی اے ) کے ارکان نے جم کر ہنگامہ کیا جس کی وجہ سے ایوان میں وقفے سے پہلے کوئی کام کاج نہیں ہو سکا۔ آج اسمبلی کی کارروائی 11 بجے شروع ہوتے ہی اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر پریم کمار نے کابینی وزیر عبدالجلیل مستان کا معاملہ اٹھایا۔ اسی درمیان کمیونسٹ پارٹی (مارکسی لینن) کے رکن ستیہ دیو رام، محبوب عالم اور سداما پرساد نعرے لگاتے ہوئے ایوان کے وسط میں آ گئے اور دھرنے پر بیٹھ گئے ۔ کمیونسٹ مارکسی لینن کے ارکان گزشتہ روز ایوان میں متنازعہ وزیر عبدالجلیل مستان کو بنگلہ دیشی کہے جانے کی مخالفت کر رہے تھے۔ بی جے پی کے خلاف احتجاج کرنے والے ارکان نے کہا کہ بی جے پی کے ارکان نے مستان کو بنگلہ دیشی کہا ہے جبکہ ایک مرکزی وزیر نے مسلمانوں کو اپنے گھر کے اندر ہی قبرستان بنانے جیسی قابل اعتراض بات کہی ہے ۔ اس معاملے میں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر پریم کمار کو اپنی پارٹی کی جانب سے معافی مانگنی چاہئے ۔ جب ایوان کے وسط میں سی پی آئی( مارکسی لینن) کے رکن نعرے لگا رہے تھے ، تب بی جے پی کے رکن اپنی سیٹ پر پرسکون ہو کر بیٹھے تھے ۔ اسپیکروجے کمار چودھری کے اصرار پر سی پی آئی(ایم ایل) کے رکن کچھ دیر بعد اپنی نشست پر واپس آگئے ، اس کے بعد اپوزیشن لیڈر نے ایک بار پھر وزیر مستان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ اس پر اسپیکر چودھری نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر پوچھنا چاہتے ہیں کہ اس معاملے میں کیا ہوا، لیکن وہ ان سے جاننا چاہتے ہیں کہ اس معاملے پر کیا ہونا چاہئے ۔ اس کے لئے ہی ایوان کی کارروائی کمیٹی کی میٹنگ بلایا گئی تھی لیکن اپوزیشن لیڈر اس میٹنگ میں نہیں آئے ۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی کے تمام اراکین اور پورا ایوان اس بات سے متفق ہے کہ میڈیا میں وزیر اعظم کے خلاف جس زبان کا استعمال کیا گیا وہ غیر شائستہ ہے اور جمہوری نظام میں اس طرح کی زبان کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ اسپیکر نے کہا کہ جس وزیر نے غیر شائستہ زبان کا استعمال کیا ہے ان کی پارٹی اراکین اور ریاستی صدر کے علاوہ وزیر اعلی نے بھی اسے غیر شائستہ کہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی غیر شائستہ اور قابل مذمت طرز عمل کا جواب اسی طرح دیا جائے ، یہ درست نہیں ہے۔ وجے کمار چودھری نے کہا کہ ایوان کے دستور العمل میں بھی واضح ضابطہ ہے کہ اگر کسی بھی رکن پر الزام لگتا ہے تو اسے اپنی بات رکھنے کا موقع ملنا چاہئے ۔ اس کی بات کو مسترد کرنا یا اس سے اتفاق کرنا، یہ دوسرے فریق یا ایوان پر انحصار کرتا ہے ۔ لیکن کسی کو اپنی بات کہنے کا موقع نہیں دینا، غیر دستوری بات ہے ۔ اسپیکر نے کہا کہ نشست صدارت کسی فریق کی نہیں ہوتی ہے اور وہ صرف ایوان کے تئیں ذمہ دار ہوتی ہے ۔ ان کا فرض ایوان کو چلانے کا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مشکل سے مشکل حالات میں بھی غور و خوض ہی کا راستہ نکلتا ہے ۔ اس پر پارلیمانی امور کے وزیر شرون کمار نے کہا کہ بزنس کمیٹی کی میٹنگ میں اپوزیشن لیڈر نہیں آئے اور اب وہ ایوان میں بھی دوسروں کی بات نہیں سننا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس موضوع پر تمام پارٹیوں کے رہنماؤں کی بات بھی سنی جانی چاہئے ۔ اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر پریم کمار نے کہا کہ بزنس کمیٹی کے اجلاس یا کل جماعتی اجلاس میں وزیر اعلی کو بھی آنا چاہئے تھا اور اپوزیشن کی بات سننی چاہیے تھی۔ وزیر اعلی رہیں گے تو وہ بھی ان اجلاسوں میں ضرور آئیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر مستان کے بیان سے پورے بہار میں سماجی ہم آہنگی بگڑ رہی ہے ۔ حکومت اسے سنجیدگی سے نہیں لے رہی ہے ۔ وزیر اعلی کو ایوان میں آنا چاہیے اور وزیر کو برخاست کرنے کا اعلان کرنا چاہئے ۔ وزیر کے متنازعہ بیان کی تمام گوشے مذمت کررہے ہیں۔
ایسے میں اب ان کی صفائی سننے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب تک وزیر کو برخاست نہیں کیا جاتا ہے تب تک وہ ایوان کی کارروائی نہیں چلنے دیں گے ۔
اس کے بعد ناراض بی جے پی کے ارکان کے ساتھ قومی لوک سمتا پارٹی اور لوک جن شکتی پارٹی کے رکن بھی شوروغل اور نعرے بازی کرتے ہوئے ایوان کے وسط میں آ گئے ۔ اسی دوران راشٹریہ جنتا دل کے لیڈر بھائی وریندر نے کہا کہ بی جے پی کے ہی لیڈر گری راج سنگھ کا بیان کیسا رہتا ہے ، اسے بھی ان کی پارٹی کو دیکھنا چاہئے ۔ مرکز میں وزیر کے عہدے پر رہتے ہوئے مسٹر گری راج سنگھ ہمیشہ روایتی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ ان پر بھی کارروائی ہونی چاہئے ۔
این ڈی اے کے ارکان کے شوروغل اور ہنگامہ کی وجہ سے ایوان میں افراتفری دیکھ کر اسپیکر مسٹر چودھری نے ایوان کی نشست تقریبا 20 منٹ چلنے کے بعد ہی دو بجے دن تک کے لئے ملتوی کر دی۔