پٹنہ۔/3فبروری، ( سیاست ڈاٹ کام ) جنتا دل متحدہ بہار یونٹ کے صدر بسیتھا نارائن سنگھ نے آج یہ اعتراف کیا کہ چیف منسٹر اور بعض کابینی رفقاء کے درمیان فاصلہ بڑھتا جارہا ہے اور کہا کہ یہ چیف منسٹر جتن رام مانجھی کی ذمہ داری ہے کہ اس خلیج کو پاٹنے کی کوشش کریں ۔ انہوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ چیف منسٹر اور ان کے کابینی رفقاء کو ایک ٹیم کی شکل میں حکومت چلانا ہے لہذا باہمی اختلافات کو دور کرنے کیلئے چیف منسٹر کو پہل کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ مانجھی کے بعض بیانات سے پارٹی کو مسائل درپیش ہیں اور انہیں یہ ہدایت دی گئی ہے کہ متنازعہ بیانات سے گریز کریں۔ کابینہ میں تازہ اختلافات اس وقت منظر عام پر آئے جب چیف منسٹر نے بعض محکموں کے آئی اے ایس عہدیداروں کے تبادلوں کو حق بجانب قرار دیا اور بتایا کہ محکمہ تعمیرات شاہراہ اور دیگر محکموں کی کارکردگی پر وہ ناخوش تھے۔ روڈ کنسٹرکشن ڈپارٹمنٹ کے وزیر نے راجیو انجن سنگھ للن کے ساتھ جو کہ سابق چیف منسٹر منیش کمار کے قریبی ساتھی ہیں چیف سکریٹری کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئیقواعد کے برخلاف عہدیداروں کے تبادلوں کی شکایت کی تھی جبکہ جنتا دل متحدہ کو مرکزی وزیر اوما بھارتی کی جانب سے چیف منسٹر مانجھی کی ستائش کرتے ہوئے انہیں غریبوں کا مسیحا قرار دینے میں سیاست نظر ارہی ہے۔ ریاستی صدر بی نارائن سنگھ نے کہا کہ پارٹی میں کئی ایک قائدین ستائش کے مستحق ہیں اگر بی جے پی ان کی بھی ستائش کرتی تو ہم خوش ہوتے لیکن چیف منسٹر کی خصوصیت کے ساتھ ستائش معنی خیز ہے ۔ انہوں نے بی جے پی کو دلت مخالف قرار دیا اور اوما بھارتی کی جانب سے چیف منسٹر کی ستائش میں سیاست نظر آتی ہے۔باور کیا جاتا ہے کہ اسمبلی انتخابات سے قبل چیف منسٹر جتن رام مانجھی کو ہٹاکر دوبارہ نتیش کمار اس عہدہ پر براجمان ہونا چاہتے ہیں جس کے پیش نظر مانجھی کو اقتدار سے بیدخل کرنے کا خطرہ لاحق ہوگیا اور وہ بی جے پی سے قربت بڑھانے کی کوشش میں ہیں۔ ممکن ہے کہ انہیں توہین آمیز طریقہ سے ہٹادیا گیا تو وہ اپنی ہی پارٹی کے خلاف بغاوت کرسکتے ہیں جس کے باعث بہار میں بی جے پی مخالف دلت ووٹ بینک درہم برہم ہوسکتا ہے اور یہ بی جے پی کیلئے فائدہ مند ثابت ہوگا۔