پٹنہ ۔ 27 ۔ جولائی (سیاست ڈاٹ کام) صدر آر جے ڈی لالو پرساد یادو اور ان کے ہزارہا حامیوں کو آج ایک روزہ بہاد بند کے دوران حراست میں لے لیا گیا ، جب وہ زبردستی بند کروانے کی کوشش میں تھے ۔ اس بند سے ریاست بھر میں عام زندگی بری طرح متاثر ہوئی۔ پٹنہ کے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس مسٹر وکاس ویبھو نے بتایا کہ پرساد اور ان کے حامیوں کو زبردستی بند کروانے کی کوشش پر حراست میں لے لیا گیا اور انہیں پٹنہ کے مضافات میں اوقع بہار ملٹری پولیس کے جیل کیمپ منتقل کردیا گیا ہے جبکہ لالو پرساد یادو کے خلاف مختلف دفعات کے تحت کوتوال پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کیا گیا ۔ انہوں نے بتایا کہ لاٹھی بردار ہجوم نے بعض ٹرینوں کو روک دیا اور چند ایک دکانات اور تعلیمی اداروں کو زبردستی بند کروایا گیا جس کے باعث عام زندگی درہم برہم ہوگئی ۔ اس بند کی وجہ سے پٹنہ ہائیکورٹ کا کام کاج بھی مفلوج ہوگیا ۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ بیشتر ججوں کو ہائیکورٹ پہنچنے میں تاخیر ہوگئی اور وہ یہ معلوم کرنا چاہتے تھے کہ اس بند کو آیا ریاستی حکومت کی تائید حاصل ہے اور بند کے موقع پر ریاستی حکومت کے سیکوریٹی انتظامات پر استفسار کیا ۔ قبل ازیں لالو پرساد یادو اپنی قیامگاہ سے باہر نکل آئے اور ایک ٹانگہ (گھوڑا گاڑی) پر سوار ہوگئے۔ جسے پارٹی پرچم اور نشان سے رنگ دیا گیا ۔ پرساد اور ان کے سینکڑوں حامیوں نے قلب شہر میں واقع ڈاک بنگلہ کراسنگ پہنچ کر بند کروانے کی کوشش کی جہاں پر ٹریفک نظام درہم برہم ہوگیا تھا ۔ اس موقع پر آر جے ڈی سربراہ نے کہا کہ یہ بند دراصل ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری کی رپورٹ کی اجرائی ، اقتدار سے بی جے پی کی بیدخلی ، بی جے پی ہٹاؤ، دیش بچاؤ کیونکہ یہ بھارت جلاؤ پارٹی ہے کہ مطالبہ پر کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا جئے پرکاش نارائن کی تحریک کے دوران بند کے ماسواء آج کے بند کو اپنی زندگی میں کبھی نہیں دیکھا ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے کسی بھی مقام پر ان کی پارٹی کارکنوں کی جانب سے تشدد سے کام لینے کی تردید کی اور یہ دعویٰ کیا کہ نوجوان ہی بی جے پی کا پنکچر کردیں گے ۔ انہوں نے عوام کو للکارا کہ وزارت عظمیٰ کے عہدہ سے نریندر مودی کو ہٹائیں۔ تاہم سرکاری ذرائع نے بتایا کہ آج دکانات کو از خود بند رکھا گیا اور کالجس ، تعلیمی اداروں کو زبردستی بند کروایا گیا جبکہ سڑ کوں بشمول قومی شاہراہوں پر رکاوٹیں کھڑی کردی گئیں اور بند کے دوران گاڑیوں پر بھی حملے کئے گئے۔ ریاستی دارالحکومت میں مصروف ترین سڑکوں پر لاٹھیوں اور اسٹکس سے لیس آر جے ڈی حامیوں نے ٹائیروں اور بمبوؤں کو جلاکر ٹریفک کو روک دیا اور پٹنہ یونیورسٹی سے ملحقہ کالجوں کو زبردستی بند کروایا گیا ۔ دریں اثناء ایسٹ سنٹرل ریلویز کے ترجمان نے بتایا کہ آج دربھکتہ ۔ سیتا مڑھی سکیش پر ریلوے خدمات متاثر ہوگئیں۔ پٹنہ۔ رانچی جن شتابدی اکسپریس کو جہاں آباد اسٹیشن پر اور ہتیا۔ اسلام پور اکسپریس کو دانیاوا (پٹنہ ضلع) کے قریب روک دیا گیا ۔ آر جے ڈی کارکنوں نے شیخ پورہ اور مادھے پور میں ریلوے پٹریوں پر احتجاجی دھرنا دیا۔ آج کے بند کو حکمراں جنتا دل متحدہ اور سماج وادی پارٹی کی حمایت حاصل تھی۔ پٹنہ میں دفاتر جانے والوں کو واپس جانے کیلئے مجبور کیا گیا اور سڑکوں پر چلنے والی گاڑیوں بشمول کاروں، آٹو رکشاؤں اور سیکل رکشاؤں پر حملہ کر کے نقصان پہنچایا ۔ ان کے پہیوں سے ہوا خارج کردی گئی ۔ علاوہ ازیں بیگوسرانے ، بھاگلپور، بھجوپور ، گوپال گنج ، اروال ، سیپوار ، مشرقی چمپارن، پورنیا ، کتھیار ، ارادیا، کشن گنج، لیتا میں آج بند مکمل رہا۔ ریاستی دارالحکومت پٹنہ میں آر جے ڈی کے ریاستی صدر رامچندر پروے کی قیادت میں پارٹی کے ارکان اسمبلی، سابق وزراء اور کارکنوں نے بند میں حصہ لیااور ذات پات پر مبنی مردم شماری کی تفصیلات جاری کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے نریندر مودی حکومت کے خلاف نعرے بلند کئے۔ انہوںنے انتباہ دیا کہ اعداد و شمار فی الفور منظر عام پر نہیں لائے گئے تو احتجاج میں شدت پیدا کردی جائے گی۔