بہار فاؤنڈیشن کی جانب سے جیت کا جشن

کے این واصف
بہار کی عوام نے پچھلے ریاستی اسمبلی الیکشن میں اپنا جو فیصلہ دیا ، اس فیصلے نے اول تو بی جے پی کے ہوش اڑا دیئے ، دوسرے سارے ہندوستان کی عوام کو چونکا دیا اور تیسرے یہ کہ تمام شریف النفس اور ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب میں یقین رکھنے والے ہندوستانیوں کو فرط مسرت سے  نہال کیا ۔ بہار کی عوام کے اس فیصلے نے ہندوستان کے ان 31 فیصد ہندوستانیوں کو ان کی غلطی کا احساس دلایا جو انہوں نے 15 ماہ قبل کی تھی جس سے ایسے افراد کے ہاتھ میں اقتدار آگیا جو ایک ملک کے باشندوں کے بیچ پھوٹ ڈالو اور راج کرو میں یقین رکھتے ہیں ، جن کا ایجنڈہ صرف انتشار پھیلانا ہے ۔ ایک ایسے ملک میں جہاں مذہبی رواداری کی صدیوں پرانی تاریخ ہے، جہاںلوگ بقاء باہمی میں مکمل یقین رکھتے ہیں۔ بہار کی عوام کے اس فیصلے نے ملک کے طول و عرض میں خوشی کی لہر دوڑا دی اور یہ لہر ان کروڑہا ہندوستانیوں میں بھی دیکھی گئی جو ملک سے باہر رہتے ہیں۔ ریاست بہار سے تعلق رکھنے والے این آر آئیز نے ہر جگہ جیت کے جشن کا اہتمام کیا ۔ ایسی ہی ایک سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں بھی معنقد ہوئی۔

بہار فاؤنڈیشن ریاض کے زیر اہتمام ریاست بہار کے حالیہ اسمبلی انتخابات میں ’’مہا گٹھ بندھن‘‘ کی شاندار کامیابی پر جمعہ کی شام ’’جیت کاجشن‘‘ کے عنوان سے ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا ۔ تقریب کی صدارت معراج محمد خاں ، پرنسپل دہلی پبلک اسکول ریاض نے کی جبکہ معروف سماجی شخصیت ڈاکٹر دلنواز رومی نے بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی ۔ تقریب کا آغاز مولانا سالم زبیدی کی قرات کلام پاک سے ہوا ۔ نظامت کے فرائض فاؤنڈیشن کے وائس چیرمین نیاز احمد نے انجام دیئے ۔ فاؤنڈیشن کے چیرمین عبید الرحمن نے خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ بہار فاؤنڈیشن کی شاخیں دنیا کے کئی ممالک میں قائم ہیں جہاں جہاں بڑی تعداد میں بہاری باشندے آباد ہیں۔ یہے فاؤنڈیشن راست طور پر ریاستی حکومت  کی نگرانی میں وزارت صنعت بہار کے تحت کام کرتا ہے ۔ فاؤنڈیشن کے چیرمین ریاست کے چیف منسٹر ہوا کرتے ہیں۔ عبید الرحمن  نے کہا کہ فاؤنڈیشن کا مقصد بیرون ملک کام کرنے والے بہاری باشندوں کی خدمت ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ خلیجی ممالک یا دنیا کے دیگر ممالک میںکام کرنے والے بہاری باشندے اگر کسی پریشانی یا مشکل کا شکار ہوجائیں تو وہ اس ملک میں قائم فاؤنڈیشن کی شاخ سے رابطہ کرسکتے ہیں۔ نیز فا ؤنڈیشن کی شاخیں ریاست بہار میں این آر آئیز کے ذ ریعہ سرمایہ کاری کیلئے بہاریوں یا دیگر افراد کو راغب کرتی ہیں۔ عبیدالرحمن نے کہا کہ حالیہ الیکشن میں ریاست کے علماء اور ملی کونسل انڈیا نے گاؤں گاؤں کا دورہ کرتے ہوئے ووٹرس سے شخصی رابطہ کر کے انہیں ووٹ کی اہمیت اور اس کے صحیح استعمال سے واقف کرایا جس کے بہترین نتائج برآمد ہوئے ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ  ملک کی دیگر ریاستیں بھی اگر بہار کی حکمت عملی اختیار کریں تو ملک کے سیکولر ڈھانچہ کو تقویت حاصل ہوگی ۔ عبید نے کہا کہ وہ بہار فاؤنڈیشن ریاض کی جانب سے چند تجاویز ریاستی حکومت کو روانہ کریںگے جس سے سعودی عرب میں برسرکار بہاری باشندوں کو فائدہ پہنچے گا ۔ ان تجاویز میں پٹنہ میں بین الاقوامی ایرپورٹ کے قیام کی تجویز بھی ہے۔
مہمان خصوصی ڈاکٹر دلنواز رومی جو ریاست بہار سے تعلق رکھتے ہیں اور ایک سینئر این آر آئیز بھی ہیں، نے کہا کہ ہندوستان ایک عرصہ سے انتخابات میں لوگ ذاتی مفاد یا ذات پات کے مفاد میں اپنا ووٹ استعمال کرتے رہے ہیں، مگر حالیہ بہار کے ریاستی الیکشن میں بہاریوں نے ملک کی بہتری کے حق اور سیکولرازم کے مفاد میں اپنا ووٹ استعمال کیا ۔ انہوں نے ہندوستان کی سالمیت کے حق میں اپنا ووٹ استعمال کیا جس کیلئے بہار کے عوام قابل مبارکباد ہیں۔ ڈاکٹر رومی نے کہا کہ ملک میں سیکولرازم کو برقرار رکھنا ہے تو سارے ملک کے عوام کو بہاری عوام کی حکمت عملی اپنانی چاہئے ۔ انہوں نے کہاکہ ملک کے میڈیا کی اکثریت نے آخری دم تک اپنے غلط پروپگنڈہ کے ذریعہ انہیں مرعوب کرناچاہا ۔ نیز مرکزی حکومت نے عوام کو خوف زدہ کرنے اور ان پر دباؤ ڈالنے کے تمام حربے استعمال کئے ، مگر بہار کی عوام نہ بہکاوے میں آئی نہ دباؤ میں۔

انجنیئر منصب علی شیخ نے کہا کہ حالیہ الیکشن میں 24 مسلم ایم ایل اے منتخب ہوئے جن میں سے چار کو ریاستی کابینہ میں شامل کیا گیا ۔ انہوں نے تمام مسلم ایم ایل اے سے مانگ کی کہ وہ بہار کے مسلم اور دلت اکثریتی علاقے جو تعلیمی اور اقتصادی ترقی سے محروم ہیں، ان پسماندہ علاقوں کی ترقی کیلئے ریاستی حکومت پر دباؤ بنائیں تاکہ برسوں سے حکومت کی بے توجہی کا شکار رہے ، یہ علاقے ریاست کے دیگر اضلاع کے برابر ترقی پاسکیں۔ اس جلسہ سے انجنیئر سہیل احمد صدرعلیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز اسوسی ایشن ، ڈاکٹر دلشاد احمد ، انیس احمد ، ڈاکٹر شوکت پرویز ، پرنسپل انٹرنیشنل انڈین اسکول ریاض نے بھی مخاطب کیا۔
آخر میں صدر جلسہ معراج محمد خان نے اپنے صدارتی کلمات میں کہاکہ علاقہ بہار نے صدیوں سے ملک کی تاریخ میں ایک اہم رول ادا کیا ہے ۔ یہاں کی عوام ، حکومت اور سیاستدانوں نے بڑے اہم اور تاریخی فیصلے لئے ہیں۔ حالیہ الیکشن میںعوام نے جو فیصلہ لیا وہ ایک تاریخی فیصلہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ بہار کا یہ الیکشن فرقوں اور ذات پات کے درمیان مقابلہ نہیں تھا ۔ یہ مقابلہ سیکولر اور غیر سیکولر طاقتوں کے درمیان تھا اور عوام نے سیکولر طاقت کو اپناووٹ دیا ۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ ریاست کے مسلمانوں اوردلتوں کے ’’مہاگٹھ بندھن ‘‘ کا بھرپور ساتھ دیا ۔ اب وقت ہے کہ ریاست ان کی فلاح و بہبود کیلئے پسماندہ علاقوں کی ترقی کیلئے ٹھوس عملی اقدام کرے۔
ابتداء میں فاؤنڈیشن کے اراکین امداد علی، مرغوب الحق اور امتیاز احمد نے مہمانوں کا خیرمقدم کیا ۔ ریاض کی ا یک ریسٹورینٹ کے ہال میں منعقد اس تقریب میں ریاست بہار سے تعلق رکھنے والے این آر آئیز اور مختلف سماجی تنظیموں کے اراکین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ آخر میں عبیدالرحمن کے ہدیہ تشکر پر جلسہ کا اختتام عمل میں آیا۔
منصوبہ بندی
زندگی کے ہر شعبہ میں منصوبہ بندی کی بڑی اہمیت ہے۔ خصوصاً معاشی معاملات میں۔ انسان اپنی آمدنی اور خرچ کے توازن کو برقرار رکھے تو وہ مالی مسائل کا شکار نہیں ہوتا۔ نیز منصوبہ بندی کے ساتھ خرچ کیا جائے تو انسان اپنے مستقبل کی بڑی ضروریات کیلئے کچھ بچا بھی سکتا ہے ۔ خلیجی ممالک میں رہنے والے این آر آئیز کیلئے یہ بے حد ضروری ہے کہ وہ یہاں اپنے محدود قیام کو منصوبہ بند طریقہ سے گزاریں۔ موسیٰ ابو خالد ، جنرل مینجر موسیٰ اکسپورٹس حیدرآباد، اکثر خلیجی ممالک کے دورہ پر رہتے ہیں۔ وہ جب بھی سعودی عرب آتے ہیں تو جدہ ، دمام اور ریاض میں مختصر قیام کرتے ہیں اور اپنے خرچ پر یہاں این آر آئیز سے ملاقات کے عنوان سے جلسے منعقد کرتے ہیں۔ موسیٰ خالد حیدرآباد کے ایک کامیاب بزنس مین ہیں اور ان کے بیرون ممالک کے دورے بے شک کاروباری نوعیت کے ہوتے ہیں۔ مگر وہ ساتھ ہی اپنی آر آئیز کی میٹنگس کے ذریعہ یہاں رہنے والے این آر آئیز کو اپنے لکچرز کے ذریعہ معاشی منصوبہ بندی کی اہمیت و افادیت اور اپنے مستقبل کو محفوظ اور معاشی پریشانیوں سے پاک رکھنے کے طریقہ سے آگاہ کرتے ہیں۔ پچھلے ہفتہ ریاض میں انہوں نے ایک این آر آئیز میٹنگ میں کہا کہ خلیجی این آر آئیز کی اکثریت جب یہاںکمانے لگتی ہے تو اچانک اپنے اوروطن میں رہنے والے اہل خانہ کے معیار زندگی کو اونچا کردیتے ہیں جس سے وہ اپنی آمدنی سے بچت کرنے میں ناکام ہوجاتے ہیں اور جب یہاں کی ملازمت ختم ہوجاتی ہے تو وطن واپسی پر مالی پریشانیوں کا شکار ہو جاتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ قابل بھروسہ بلڈرس اور پروموٹرس کے ذریعہ اپنی سیونگس کے مطابق کوئی نہ کوئی جائیداد خریدیں کیونکہ زمین یا مکان ایک ایسی سرمایہ کاری ہے جس میں کبھی نقصان نہیں ہوتا۔ موسیٰ خالد نے کہا کہ حیدرآباد این آر آئیز سرمایہ کاری کے فیصلے بڑی مشکل سے لیتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ حیدرآباد شہر جو آج سے تین چار دہائی قبل تھا اب ایسا نہیں ہے جس وقت حیدرآباد کے نواحی علاقوں کو آباد کرنے کیلئے منصوبے بنائے گئے اور کمپنیوں نے زمین کے پلاٹس کی فروخت شروع کی ، اس وقت یہ بہت کم داموں پر دستیاب تھے لیکن حیدرآبادی لوگوں نے یہ کہہ کر یہ زمین نہیں خریدی تاکہ علاقے موجود آبادیوں سے دور ہیں۔ بیرون شہر کے افراد نے یہ زمین خریدلیں۔ آج ان کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں اور اب یہی دور دراز کے علاقے گنجان آبادیوں میں تبدیل ہوگئے ہیں۔ اب یہاں زمین خریدنا این آر آئیز کی اکثریت کی استطاعت سے باہر ہوگیا ہے ۔ این آر آئیز نے انجانے خوف سے ان زمینوں میں سرمایہ کاری نہیں کی ۔ اپنی بچت کو بینکوں میں رکھا جس سے انہیں کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوا اور اب جو پیسہ بینک میں ہے ، اس سے حیدرآباد کے اطراف ترقی پائے علاقوں میں زمین یاگھر نہیں خریدا جاسکتا ۔ موسیٰ خالدنے ا ین آر آئیز کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے شہروں میں جب بھی اپنی گنجائش کے مطابق زمین/ جائیداد میں اپنی بچت کا سرمایہ مشغول کریں۔ اس سے پیسہ محفوظ بھی رہے گا اور اس کی قیمت میں اضافہ بھی ہوگا ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ خرید و فروخت کے معاملات میں جوکھم (Risk) لینے سے خوف نہیں کھانا چاہئے کیونکہ ترقی کی راہ میں رسک لازمی بھی ہے۔ اگر ہم رسک نہیں لیں گے تو ہمیں منزل بھی نہیں ملے گی۔ موسیٰ خالد نے این آر آئیز کو یہ بھی مشورہ دیا کہ وہ بیرون ملک قیام کے دوران وطن واپسی اور وطن میں کوئی نہ کوئی کاروبار شروع کرنے کی منصوبہ بندی کرلیں۔ یہ کام واپسی کے بعد نہیں ہوسکتا کیونکہ یہاں آکر سوچنے کے دوران ہاتھ سے سرمایہ نکل جاتا ہے ۔ موسیٰ خالد این آر آئیز کی یہ میٹنگس کارخیر کے طور پر منعقد کرتے ہیں۔ این آر آئیز کو ان سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔
knwasif@yahoo.com