ناگپور ۔ 5 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) بی جے پی کو آئندہ بہار انتخابات میں ناکامی ہوگی کیونکہ آر ایس ایس کے سرسنچالک موہن بھاگوت نے تحفظات پالیسی کے بارے میں منفی تبصرہ کیا ہے۔ سی پی آئی ایم کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری نے ادعا کیا کہ یہ تبصرہ یقیناً بی جے پی کے انتخابی امکانات کو متاثر کرے گا کیونکہ پارٹی دلت آبادی کی تائید پر انحصار کررہی ہے۔ وہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ دلت آبادی کا صرف 3 تا 4 فیصد تحفظات پالیسی سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔ آزادی کے بعد گذشتہ 60 سال سے یہی صورتحال ہے۔ حال ہی میں موہن بھاگوت نے تحفظات پالیسی پر نظرثانی کا مطالبہ کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ اسے سیاسی مفادات کیلئے استعمال کیا جارہا ہے۔ انہوں نے ایک غیر سیاسی پارٹی کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا تھا جو ان سہولتوں کے مستحق افراد کی نشاندہی کرسکے اور ان کے فوائد کی مدت کا بھی تعین کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ تحفظات پالیسی پر جس بنیاد پر تنقید کی جارہی ہے کہ اس سے میرکس پر منفی اثر مرتب ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھی ایک سوال ہے کہ ہر ایک کو مساوی موقع مل رہا ہے یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حالانکہ سیاسی قیادت کا ایک حصہ نہیں چاہتا کہ دبے کچلے طبقات مساوی مواقع حاصل کرسکیں۔ موجودہ برسراقتدار بی جے پی آر ایس ایس کے ذریعہ تیز رفتار سے اپنے ’’ہندو راشٹر‘‘ قائم کرنے کے ایجنڈہ کی سمت پیشرفت کررہی ہے۔ دادری قتل اس کی ایک مثال ہے جہاں ہوم گارڈس نے افواہیں پھیلائیں۔ دانستہ طور پر فرقہ وارانہ منافرت ملک گیر سطح پر پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔ سیتارام یچوری نے کہا کہ یہی ووٹ بینک سیاست کا ایک حصہ ہے۔ یچوری ایک اجلاس میں شرکت کرنے کیلئے یہاں آئے ہوئے تھے جس کا اہتمام ریپبلکن پریوار نے کیا ہے۔ یہ تنظیم دو ماہ قبل مختلف گروہوں سے تعلق رکھنے والے کارکنوں نے قائم کی ہے جن کا تعلق ریپبلکن پارٹی آف انڈیا سے ہے۔ تمام بائیں بازو کی پارٹیاں ایک پرچم تلے متحد ہوچکی ہیں جسے بایاں محاذ کا نام دیا گیا ہے تاکہ متبادل پلیٹ فام بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے اور جنتا پریوار کے علاوہ فراہم کیا جائے جو بہار انتخابات میں سرگرم ہو جس کا آغاز 12 اکٹوبر سے ہورہا ہے۔