بہار اسمبلی انتخابات :جنتا پریوارکے اتحاد کی کوششیں تیز

نئی دہلی ۔ 8 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) بہار اسمبلی انتخابات کیلئے اب صرف 10 ماہ باقی رہ گئے ہیں اور جنتا پریوار نے 6 مختلف جماعتوں کو متحد کرنے کی کوششیں بھی تیز کردی ہیں۔ جنتا پریوار کے ذرائع نے بتایا کہ ہمیں سب سے پہلے جنتادل (یو) اور راشٹریہ جنتادل کا انضمام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بہار انتخابات قریب آرہے ہیں اور یہ کام جلد از جلد کیا جانا چاہئے۔ گذشتہ سال عام انتخابات میں بی جے پی زیرقیادت اتحاد کا بہار میں اچھا مظاہرہ رہا اور 40 لوک سبھا نشستوں کے منجملہ 31 پر اس نے کامیابی حاصل کی۔ اس صورتحال نے آر جے ڈی اور جنتادل (یو) دونوں جماعتوں کو مشترکہ پلیٹ فام پر آنے کیلئے مجبور کیا ہے۔

چنانچہ اگست میں جب دونوں جماعتوں نے کانگریس کے ساتھ مل کر مقابلہ کیا تو 10 اسمبلی ضمنی انتخابات میں 6 پر کامیابی حاصل ہوئی۔ جنتادل (یو) صدر شردیادو، سماج وادی پارٹی سربراہ ملائم سنگھ یادو اور سابق چیف منسٹر بہار نتیش کمار سے ملاقات کرنے والے ہیں تاکہ پارلیمنٹ کی اہمیت کو نظرانداز کرتے ہوئے آرڈیننس جاری کرنے مرکز کے رویہ کے خلاف رائے عامہ متحرک کی جائے۔ مرکز کے اس طرزعمل کے خلاف مشترکہ احتجاجی پروگرام کو بھی قطعیت دی جائے گی۔ شردیادو نے کہا کہ حکومت نے پارلیمنٹ کے جمہوری عمل کو نظرانداز کردیا ہے اور آرڈیننس جاری کررہی ہے۔

انہوں نے یاد دلایا کہ یو پی اے دور میں بی جے پی یہ کہا کرتی تھی کہ صرف ہنگامی صورتحال یا پھر نازک حالات میں ہی آرڈیننس جاری کیا جانا چاہئے۔ اندرا گاندھی نے ایمرجنسی کی کوشش کی اور ناکامی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے پاس اب بھی موقع ہیکہ وہ طرزعمل میں تبدیلی لائے۔ جنتاپریوار میں شامل دیگر 4 جماعتوں میں سماج وادی پارٹی کے 5 لوک سبھا اور 15 راجیہ سبھا ارکان ہے۔ اترپردیش میں اسمبلی انتخابات 2017ء کے اوائل میں ہوں گے اور اس وقت جنتا پریوار قائدین کی نظریں بہار پر مرکوز ہیں۔ ہریانہ میں اوم پرکاش چوٹالہ کی انڈین نیشنل لوک دل کرناٹک میں سابق وزیراعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا کی جنتادل (ایس) اور سماج وادی جنتا پارٹی اپنی منفرد شناخت بنائے رکھنا چاہتی ہے۔ اس وقت جنتا پریوار قائدین کی کوشش یہ ہیکہ پارلیمنٹ کے فروری میں شروع ہونے والے بجٹ سیشن سے قبل تمام 6 جماعتوں کا انضمام عمل میں لایا جائے لیکن سابقہ تجربات کی بناء یہ ایک مشکل کام ہوگا۔ شرد یادو نے کہا تھا کہ انضمام کیلئے ایکشن پلان تیار کیا جائے گا اس کے بعد کانگریس، ترنمول کانگریس اور بائیں بازو جماعتوں سے بھی رابطہ قائم کیا جائے گا۔