شہر میں ہلچل ، مسلم قائدین کے لیے لمحہ فکر
بھینسہ ۔ 27 ۔ جنوری : ( سیاست نیوز ) : عصر حاضر میں ملک کے موجودہ صورتحال ہر ایک کے سامنے واضح ہے کیوں کہ ملک میں حکومت کی جانب سے مسلمانوں کے شرعی مسائل میں مداخلت کرتے ہوئے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا جارہا ہے اور ملک کے موجودہ صورتحال میں ہر مسلمان کو اپنا محاسبہ کرتے ہوئے دین اسلام پر ثابت قدمی سے ڈٹتے ہوئے زندگی گذارنی چاہئے لیکن ایسے حالات کے باوجود بھی بھینسہ شہر میں مسلم خواتین کی کثیر تعداد نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے بھینسہ میں ہلچل پیدا کردی ۔ بھینسہ شہر کے وارڈ نمبر 3 اور 4 محلہ عمر فاروق ( کنٹہ ایریا ) اور بانڈری گلی سے تعلق رکھنے والے مسلم خواتین نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلی ۔ بی جے پی ضلعی صدر ڈاکٹر رما دیوی کی قیادت میں بی جے پی قائدین نظام وینوگوپال ، بالاجی سترولے ، محمد آصف احمد بی جے پی اقلیتی مورچہ ضلعی صدر ، محمد رضی بی جے پی ٹاون صدر اقلیتی مورچہ ، محمد ساجد انور ، نعمان خاں کے علاوہ دیگر نے شہر کے وارڈ نمبر 3 اور 4 محلہ عمر فاروق ( کنٹہ ایریا ) اور پانڈری گلی کا دورہ کیا جہاں پر ایک تقریب کے دوران مسلم خواتین کی کثیر تعداد نے حمیدہ بیگم ، زلیخہ بیگم اور صالحہ بیگم کی قیادت میں بی جے پی میں شمولیت اختیار کی جنہیں بی جے پی ضلعی صدر ڈاکٹر رما دیوی نے پارٹی کھنڈوا پہناکر بی جے پی میں شامل کیا اور بغلگیر ہو کر بی جے پی میں استقبال کرتے ہوئے مبارکباد پیش کی ۔ جب کہ مذکورہ محلہ جات کے مسلم افراد جن میں محمد عبدالسلیم قریشی ، ولی قریشی ، خواجہ قریشی کے علاوہ دیگر افراد نے بھی بی جے پی میں شمولیت اختیار کی اور اس موقع پر مذکورہ مسلم خواتین اور مسلم افراد نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ بی جے پی ضلعی صدر ڈاکٹر رما دیوی نے ضلع بالخصوص شہر اور مواضعات میں بلا لحاظ مذہب و ملت خدمات کو بخوبی انجام دے رہی ہے جو کہ جذبہ انسانیت کی ایک مثال ہے جن کی اسی کارکردگی سے متاثر ہو کر بی جے پی میں شمولیت حاصل کی گئی ہے تاکہ کسی بھی مسائل کی یکسوئی کے لیے ڈاکٹر رما دیوی سے ربط پیدا کرتے ہوئے یقینی بنایا جاسکے ۔ واضح رہے کہ شہر کے مسلم افراد بالخصوص خواتین کی جوق درجوق بی جے پی میں شمولیت کی وجہ سے شہر میں کافی ہلچل دیکھی جارہی ہے اور مسلم افراد میں بی جے پی سے نزدیکیاں بڑھتی جارہی ہیں ۔ جب کہ مرکزی بی جے پی حکومت وقفہ وقفہ سے مسلمانوں کے شرعی مسائل میں مداخلت کررہی ہے جو کہ مسلمانوں کو اپنی اصلاح کرتے ہوئے دین اسلام کی حفاظت کی فکر کرنی چاہئے ۔ لیکن بھینسہ شہر میں یہ حالت پیدا ہورہے ہیں اس لیے مقامی مسلم قائدین کے لیے لمحہ فکر ہے ۔۔