بی ایس پی امیدوار سریکھا پرکاش راتھوڑ کا گھر گھر پرچار
بھینسہ /2 نومبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) بھینسہ شہر اور تعلقہ مدہول کے تمام منڈلوں میں انتخابی مہم مختلف پارٹیوں کی جانب سے زور و شور سے جاری ہے ۔ بھینسہ ڈیویژن کے کوبیر منڈل کے مرلاگونڈا کی زیڈ پی ٹی سی سریکھا پرکاش راتھوڑ جو تلنگانہ انکم ٹیکس آفیسر مسٹر پرکاش راتھوڑ کی اہلیہ نے اپنے سینکڑوں حامیوں کے ہمراہ بہوجن سماج پارٹی میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے اسمبلی انتخابات کیلئے تعلقہ مدہول سے بی ایس پی نامزد ایم ایل اے امیدواری حاصل کرچکی ہے اور بی ایس پی کے پرچم تلے بڑے پیمانے پر کوبیر منڈل کے مختلف مواضعات میں عوام بالخصوص قبائلیوں دلتوں اور پسماندہ طبقات کے علاوہ اقلیتوں سے ملاقات کرتے ہوئے انتخابی مہم چلا رہی ہے ۔ بی ایس پی ایم ایل اے نامزد امیدوار سریکھا پرکاش راتھوڑ نے بتایا کہ تعلقہ مدہول ایک پسماندہ علاقہ ہے جس میں قبائلیوں ، دلتوں اور اقلیتوں کو انصاف سے محروم رکھا گیا ہے ۔ جس کی وجہ سے مذکورہ طبقات پسماندگی و کسمپرسی کی زندگی گذارنے پرمجبور ہے ۔ لیکن تلنگانہ انکم ٹیکس آفیسر نے سرکاری ملازمت جاری رکھتے ہوئے اپنے آبائی علاقہ کی ترقی اورنسل نو کو تعلیم کے علاوہ دیگر شعبہ جات میں ترقی فراہم کرنے کیلئے ذاتی صرفہ اور کئی مرتبہ حکومتوں سے کامیاب نمائندگیاں کرتے ہوئے تعلقہ کی ترقی کیلئے جدوجہد کی ہے ۔ لیکن جب تک اقتدار ہاتھ میںنہ ہوں حکومتوں سے نمائندگیاں بے فیض ثابت ہوگی ۔ اس لئے بی ایس پی میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے میں ( سریکھا پرکاش راتھوڑ) نے تعلقہ مدہول کی ترقی اور نسل نو کو آگے بڑھانے کیلئے ذمہ داری اٹھائی ہے اور عوام کے ساتھ پسماندہ طبقات کے تعاون اور اوپر والے کی مہربانی سے تعلقہ میں ایم ایل اے کیلئے کامیابی حاصل کرتے ہوئے سب سے پہلے تعلقہ مدہول کے نوجوان تعلیم یافتہ طبقہ کیلئے میڈیکل کالج کا قیام عمل میں لایا جائے گا ۔ جوکہ میرے شوہر پرکاش راتھوڑ تلنگانہ انکم ٹیکس آفیسر کا دیرینہ خواب ہے اور ساتھ ہی ساتھ تعلقہ مدہول میں مختلف تعلیمی کالجوں کا قیام اور بے روزگار نوجوانوں کیلئے روزگار کے وسائل قائم کئے جائیں گے ۔ تب ہی تعلقہ کی اصل ترقی ہوگی اور تعلقہ کے دلت ، قبائیلی اقلیت اور پسماندہ طبقات دنیا کے ساتھ شانہ با شانہ ہوکر آگے بڑھیں گے ۔ انہوں نے تعلقہ مدہول کی عوام سے اپیل کی ہے کہ سریکھا پرکاش راتھور اہلیہ پرکاش راتھور کو بھاری اکثریت سے کامیاب بنانے کیلئے بی ایس پی کے انتخابی نشان ہاتھی کو ووٹ ڈالے تاکہ تعلقہ میں عام عوام کی حکومت قائم ہوسکے ۔ اس انتخابی مہم میں بی ایس پی کے مختلف ذمہ داران گریدھر جنگے ، گوتم پنگلے و دیگر موجود تھے ۔