بھینسہ۔23فبروری(سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) بھینسہ شہر میں آج دوسرے دن بھی محکمہ بلدیہ کی جانب سے انہدامی کارروائی کا آغاز کیا گیا ۔ بڑے پیمانے پر انہدامی کارروائی سے زلزلے کا منظر دکھائی دے رہا تھا ۔ آر ڈی او نرمل شریمتی ارونا شری ‘ ڈی ایس پی بھینسہ آر گریدھر کی زیرقیادت زبردست پیمانے پر انہدامی کارروائی انجام دی جارہی ہے ۔ بھینسہ میں پولیس کی طاقت کے زور پر یہ انہدامی کارروائی کی جارہی ہے اور کئی مقامات پر پولیس اور آر ڈی او کو مسلم تاجرین کی برہمی کا سامنا کرنا پڑا ‘ کیونکہ غریب تاجرین جن کی گذر بسر ان کاروبار کے ذریعہ ہوتی تھی پوری طرح بیروزگارہوگئے ہیں ۔ اس انہدامی کارروائی میں جو دوکانات تباہ ہوئی ہیں ‘کئی جذباتی مناظر دیکھے جارہے ہیں ۔ آج اس انہدامی کارروائی کا آغاز ٹیپو سلطان چوک شاہراہ سے ہوا اس کے بعد نزد گاندھی گنج ‘ اولڈ پوسٹ آفس ‘ کپڑا مارکٹ پنجہ شاہ سہ راہا ‘ ترکاری مارکٹ ‘ داراب جنگ فیکٹری کے سامنے کا حصہ جہاں پر کئی مسلم خاندان کے مکانات و دکانات شامل ہیں ۔اس کے علاوہ نرسمہا نگر سے رکن اسمبلی کی رہائش گاہ جہاں پر مولوی صاحب کے قبرستان کے باب الداخلہ پر پائی جانے والی دکانات و دیگر عمارتوں کو بھی منہدم کردیا گیا ۔ آج صبح کے اوقات میںکپڑا مارکٹ میں جب انہدامی کارروائی کی جارہی تھی جہاں پر تقریباً تمام ہی مسلم تاجرین کے دکانات تھے جیسے ہی پیمائش کرتے ہوئے بلدیہ کیجانب سے انہدامی کارروائی کی جارہی تھی مسلم قائدین اور تاجرین عہدیداروں سے استفسار کرنے لگے ۔ اس موقع پر ان متاثرہ تاجرین نے عہدیداروں سے کہا کہ یہ انہدامی کارروائی صرف مسلمانوں کو ان کی معیشت کو نقصان پہنچانے کیلئے کی جارہی ہے جبکہ ہماری زندگی کا گذر بسر کا دارومدار کئی سالوں سے ان دکانات کے ذریعہ منحصر ہے
جنہیں آج تباہ کرتے ہوئے ہمیں سڑک پر لالیا گیا جبکہ ان دکانوں کے تعلق سے عدالتی احکامات ہائی کورٹ میں موجود ہیں جس میں اس بات کی صراحت کی گئی ہے کہ انہدامی کارروائی سے قبل اس کا متبادل مقام فراہم کرتے ہوئے انہدام کیا جائے لیکن اس عدالتی احکامات کو نظرانداز کرتے ہوئے من مانی کرتے ہوئے انہدامی کارروائی کی جارہی ہے جس کی وجہ سے بھینسہ کے مسلمانوں کی معیشت کو زبردست نقصان پہنچا ہے ۔ اس دوران عہدیداران و تاجرین کے درمیان زبردست لفظی جھڑپیں شروع ہوگئی ۔ مسلم قائدین جن میں اعجاز احمد خان سابق نائب صدر نشین بلدیہ ‘ محمد عبدالرزاق سابق وقف بورڈ ضلعی صدر ‘ احمد محی الدین سابق کونسلر و دیگر قائدین نے بھی اس بحث میں شامل ہوتے ہوئے عہدیداروں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس طرح کی کارروائی پرشدید ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے الجھ پڑے ۔ اس کے باوجود انہدامی کارروائی مسلسل جاری رہی ۔ ان قائدین نے بار بار آر ڈی او شریمتی ارونا شری سے استفسار کیا لیکن آر ڈی او نے ضلع کلکٹر نے کہاکہ ضلع کلکٹر نے جو احکامات جاری کئے ہیں اسی پر عمل کیا جارہا ہے ۔ آج دوسرے دن بھی پولیس کا معقول انتظام کیا گیا اور ہر جگہ اہم شاہراہوں پر پولیس نے ناکہ بندی کر رکھی ہے اور بسوں کا بھی شہر میں داخلہ ممنوع رکھا گیا ۔ اس طریقہ سے مسلمانوں کے کاروبار کو پولیس کی طاقت سے شدید نقصان پہنچایا گیا کیونکہ لاٹھی کے سامنے تاجرین اپنے آپ کو بے بس محسوس کررہے تھے ‘ جو بھی شخص سامنے آکر عہدیداروں سے بات کررہا تھا پولیس اپنی طاقت سے اس کو روک رہی تھی اور بھینسہ شہر کے تمام ہی مسلمانوں کے چھوٹے بڑے کاروباروں کو نشانہ بنایا گیا ۔ یہ اقلیتوں کی املاک کو تباہ کرنے کی سونچی سمجھی سازش دکھائی دے رہی ہے ۔