بھوپال انکاونٹر: ویڈیوز اور سرکاری بیانات

بھوپال : مدھیہ پردیش میں بھوپال کے قریب انکاونٹر کے تعلق سے بعض ویڈیوز منظرعام پر ائے جو سرکاری بیانات کی طرح نفی کرتے ہیں۔ ایک منٹ طویل اس ویڈیو میں جو سوشیل میڈیا پر تیزی کے ساتھ پھیل گیا‘ پولیس کو ایک نعش پر گولی چلاتے ہوئے دیکھایا گیا اور ’’اسی ہلاک کرو‘‘ کی چیخے کی آوازیں سنائی دی۔

ایک اور ویڈیو سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ پولیس نے مشتبہ افراد کو گولی مارکر ہلاک کردیا۔ حالانکہ وہ خود سپردہونا چاہتے تھے۔اسی طرح دوسرے ویڈیو میں چندافراد کے گروپ کو کافی فاصلے پر دیکھایاگیا اور پھر ایک آواز ائی کہ رک جاؤ یہ پانچ افراد ہم سے بات کررہے ہیں‘ تین فرار ہونے کی کوشش کررہے ہیں ان کا محاصرہ کرو اور پھر گولیاں چلنے کی آواز یں سنائی دیتی ہیں۔

ایک اور موبائیل فون ویڈیو میں جو کسی دیہاتی نے لیا ہے پولیس مشتبہ دہشت گردوں کی نعشو ں کامعائنہ کررہی ہے ۔ ایک پولیس کوجوان کو نعش پر گولیاں چلاتے ہوئے دیکھایاگیاجب کہ اس کے ساتھی نے کچھ دیر پہلیہی اس کی کمر سے کوئی چیز نکالی جو اسٹیل کی پلیٹ لگ رہی تھی۔

فوری اس شخص نے اپنے ساتھی سے کہاکہ دوسری نعش پر فائرنگ کرو اور یہ بھی کہاکہاس کی فلمبندی ہورہی ہے۔ ایک ویڈیو فوٹیج میں عام ڈریس میں پولیس عہدیدار کو بالکل نئی چاقو جو پلاسٹک کی شیٹ میں لپٹی ہوئی ہے مہلوک شخص کی پینٹ سے باہر نکالتے دکھا یاگیا۔ان ویڈیوز میں نعشوں کے قریب اسلحہ نہیں دیکھا گیا۔

پولیس نے دعویٰ کیاہے کہ ان کے پاس سے دودیسی ساختہ پستول اور تین چاقو برآمد ہوئے۔ اس کے برعکس ریاستی وزیرداخلہ بھوپیندر سنگھ نے کہاکہ دہشت گرد غیرمسلح تھے اور انہوں نے برتنوں کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔ان کے اپس بندوق نہیں تھی ۔

لیکن پولیس کے پاس انہیں ہلاک کرنے کے علاوہ دوسرا راستہ نہیں بچا۔ پولیس نے انکاونٹر کے بارے میں تنقیدوں کا مسترد کرتے ہوئے کہاکہ یہ انکاونٹر حقیقی تھا۔