بڑی بڑی سیاسی جماعتوں کیلئے چھوٹے چھوٹے عطیات

نئی دہلی ۔ 4 ۔ فروری (سیاست ڈاٹ کام) صرف تین سیاسی جماعتوں نے یہ اعلان کیا ہے کہ مالیاتی سال 2009-2010 اور 2010-2011 ء کے دو دن انہیں 50 فیصد سے زائد عطیات، 20 ہزار روپئے یا اس سے زائد نقد کی شکل میں حاصل ہوئے ہیں جس میں عطیہ دہندگان کے نام اور پتے ظاہر کئے گئے ہیں، گو کہ یہ چھوٹی جماعتیں ہیں اور عطیات کی شکل میں رقومات کی وصولی بھی برائے نام ہے ۔ یہ انکشاف بلیک منی پر نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پبلک فینانس اینڈ پالیسی کی تیار کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے ۔ اگرچیکہ یہ رپورٹ وزارت فینانس نے گزشتہ سال منظور کرلی تھی لیکن پارلیمنٹ میں ہنوز پیش نہیں کیا گیا ۔ جہاں تک بہوجن سماج پارٹی کا معاملہ ہے ،

اس کی پوری آمدنی 20 ہزار سے کم عطیات کی شکل میں حاصل ہوئی جبکہ دیگر سیاسی جماعتوں انڈین نیشنل کانگریس ، بی جے پی ، این سی پی ، سی پی ایم ، انا ڈی ایم کے ، سماج وادی پارٹی ، جنتا دل متحدہ ، لوک جن شکتی پارٹی ، راشٹریہ لوک دل، شرومنی اکالی دل کا تناسب 75 فیصد سے زائد ہے ۔ یعنی کہ جملہ عطیات کا تین چوتھائی حصہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان جماعتوں نے عطیہ دہندگان کے نام اور پتوں (ایڈریس) کا انکشاف نہیں کیا ۔ اس طرح کے عطیات ، مذکورہ جماعتوں کیلئے خفیہ آمدنی کا ذریعہ بن گئے ہیں۔ بلیک منی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سیاسی جماعتوں ا پنی آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ کوپن سیلز اور کیاش ڈونیشن بتاتے ہیں جن میں عطیہ دہندگان کی شناخت ظاہر نہیں کی جاتی، جس کے باعث عطیہ دہندگان کی اصلیت معلوم کرنا ممکن نہیں ہوتا۔ یہ عطیات 20 ہزار روپئے سے بھی کم رقم کی شکل میں وصول کی جاتی ہے اور سیاسی جماعتیں بہ آسانی اپنے اکاؤنٹس میں یہ رقم جمع کرواکر ٹیکس سے استثنیٰ حاصل کرلیتے ہیں اور اس خصوص میں بازپرس بھی نہیں کی جاسکتی ۔ قانون عوامی نمائندگان کے دفعہ 29C کے تحت تمام سیاسی جماعتوں پر یہ لازم ہے کہ 20 ہزار سے زائد عطیہ دینے والوں کے نام اور پتے سالانہ تختہ جات کی شکل میں الیکشن کمیشن آف انڈیا کو پیش کرے۔ اسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمس نے الیکشن کمیشن اور انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کو سیاسی جماعتوں کی جانب سے پیش کردہ تخمینہ جات کی بنیاد پر یہ اعداد و شمار مرتب کئے ہیں۔ تاہم بلیک منی رپورٹ میں یہ سفارش کی گئی ہے کہ انکم ٹیکس قواعد میں ترمیم کی جائے تاکہ سیاسی جماعتوں کو انکم ٹیکس سے استثنیٰ اس صورت میں دی جائے ۔

جب سال میں ایک مرتبہ 10 ہزار روپئے کی رقم عطیہ ، تعاون یا فیس کی شکل میں حاصل کرے لیکن یہ سہولت اکاؤنٹ کے ذریعہ یا چیک کی شکل میں ادا کرنے پر حاصل نہیں ہوگی ۔ علاوہ ازیں خفیہ ذرائع سے عطیات کی وصولی کی حوصلہ شکنی کیلئے نئے قواعد وضع کرنے کی سفارش کی گئی ہے جس کا متبادل رسید نمبر اور بینک میں رقم جمع کرنے کی تفصیلات کا اندراج ہے۔رہائشی جائیدادوں اور کیپٹل مارکٹ سے ہونے والی آمدنی اور امداد کو ٹیکس استثنیٰ دیا جائے۔ بشرطیکہ 20 ہزار سے زائد عطیہ دینے والوں کے نام اور پتے اور دیگر تفصیلات چارٹرڈ اکاؤنٹس سے اکاؤنٹ کی اڈیٹنگ کروانے کے بعد الیکشن کمیشن کو پیش کرے۔