بڑھاپے کی دہلیز پر قدم رکھتے ہی بعض خواتین اپنی زندگی سے منہ موڑنے کی کوشش کرتی ہیں حالانکہ زندگی کی پچاس بہاریں دیکھنے کے بعد وہ زندگی کے ایسے دور میں داخل ہوجاتی ہیں جہاں ان کی اصل زندگی منتظر ہوتی ہے کہ وہ ایک بار پھر چھوٹے بچے کی طرح دوبارہ جنم لیں ۔ عام طور پر خواتین میں یہ تاثر پایا جاتا ہے
کہ اس عمر کو پہنچنے کے بعد زندگی بونس پر چلتی ہے اور انسان بیمار و کمزور ہوجاتا ہے اور صرف دوائیوں کے سہارے اپنی زندگی کی ناو آگے بڑھاتا ہے ۔ اس کے ساتھ ہی وہ یہ سمجھنا شروع کردیتی ہیں کہ عمر کے اس حصے میں پہنچ کر مجھے صرف آرام کرنا چاہئے ۔ وہ خود کو ذہنی و جسمانی لحاظ سے کمزور تصور کریں گی تو ان کی زندگی کی ناو مسائل کے بھنور میں پھنس جائے گی ۔ لہذا اپنی اس سوچ کو خیر باد کہیں اور مثبت پہلو سامنے رکھتے ہوئے خوشگوار زندگی گذاریں ۔ بعض خواتین اس قسم کے ڈپریشن میں بھی مبتلا ہوجاتی ہیں کہ ان کے بچے اب بڑے ہوگئے اب ان کی بھی فکر کرنی ہے ۔ اپنے بچوں کے جوان ہونے پر بلا وجہ اپنی زندگی کو وہ رعایتی زندگی سمجھنے لگتی ہیں ۔ اور یہ جواز دیا جاتا ہے کہ اس عمر میں کوئی کام نہیں ہوتا ۔اس طرح کے خیالات کو اپنے آپ سے دور رکھیں اور زندگی کو خوب جی بھر کر جئیں ۔