بچی کے اغواء کے نام پر ہجوم نے باپ کی پٹائی کر دی

کرناٹک میں ضلع اڈپی کے اجیر سے مقام پر واقعہ ‘ پولیس کی مداخلت
گلبرگہ8جولائی(سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) سوشیل میڈیا پر بچوں کو اغوا کرنے کی افواہوں سے ملک کے بیشتر شہروں میں عوام نے کئی لوگوں پر حملہ کرتے ہوئے کئی ایک کو جان سے مارڈالنے کی وارداتوں کے درمیان تازہ واردات ضلع اُڈپی کے اُجیرے میں پیش آئی ہے جہاں برہم عوام کے ایک ہجوم نے ایک باپ پر حملہ کردیا اور اُس کی بری طرح پیٹائی کردی۔ واقعہ جمعہ کو اُس وقت پیش آیا جب محمد خالد نامی ایک شخص اپنی ایک سالہ بچی کو آٹو رکشہ پر بٹھا کر لے جارہا تھا کہ کچھ لوگوں نے یہ سمجھ کر اس کی پیٹائی شروع کردی کہ وہ بچی کو اغوا کرکے لے جارہا ہے۔ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق آٹو رکشہ پر باپ کے ساتھ بیٹھی ہوئی بچی رورہی تھی، جس کو دیکھتے ہوئے بائک پر گذرنے والے دو لوگوں نے آٹو رکشہ کو روک دیا اور پوچھا کہ بچی کو کدھر لے جارہے ہو، سوال پر ناراض خالد نے بتایا کہ وہ اپنی بچی کو کدھر بھی لے جائے وہ پوچھنے والے کون ہیں، اسی بات پر دونوں نوجوانوں نے یہ سمجھ کر یہ بچی کا اغوا کررہا ہے، اُسے رکشہ سے باہر کھینچ لیا۔ کچھ ہی دیر میں مقامی لوگ بھی جمع ہوگئے اور سبھوں نے یہ سمجھ کر خالد کی پیٹائی شروع کردی کہ وہ بچی کو اغوا کرکے لے جارہا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ خالد نے لوگوں کے سامنے ہاتھ جوڑتے ہوئے کہا کہ وہ بچی اُس کی اپنی ہے، اور وہ اس کا باپ ہے، مگر عوام نے اُس کی ایک نہ سنی۔برہم بھیڑ کے ذریعے خالد کی بری طرح پیٹائی کرنے کو دیکھتے ہوئے آٹو ڈرائیور نے فوری پولس کو فون کرکے واقعے کی جانکاری دی اور کچھ ہی دیر میں پولس جائے وقوع پر پہنچ گئی، جس نے خالد کو بھیڑ سے بچایا، مگر برہم عوام پولس کی موجودگی میں بھی اُس پر حملہ آور ہورہے تھے اور ان کا یہی کہنا تھا کہ یہ شخص لڑکی کو اغوا کررہا تھا۔پولس نے بمشکل خالد کو بھیڑ سے بچاتے ہوئے بچی کے ساتھ پولس تھانہ لے گئے، جہاں چھان بین کے بعد پتہ چلا کہ بچی اُس کی اپنی تھی اور وہ اپنی ہی بچی کو رکشہ پر بٹھا کر لے جارہا تھا۔سچائی معلوم ہوتے ہی عوام نے وہاں سے کھسکنا ہی بہتر سمجھا اور یوں معاملہ رفع دفع ہوگیا۔ پولس سے پوچھے جانے پر کہ خالد چونکہ مسلم ہے اور حملہ کرنے والے غیر مسلم ہیں، پولس انسپکٹر ناگیش نے اخبارنویسوں کو بتایا کہ معاملے نے فرقہ وارانہ رنگ نہیں لیا ہے اور علاقہ میں امن و امان بحال ہے۔ پولس نے یہ بھی بتایا کہ اس تعلق سے کسی نے بھی تھانہ میں کوئی شکایت درج نہیں کی ہے۔ اس لئے کوئی گرفتاری بھی عمل میں نہیں آئی ہے۔پولس ذرائع کے مطابق خالد اپنی بیوی سے جھگڑا کرنے کے بعد اپنی بچی کو گھر سے لے جارہا تھا،یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ وہ شراب کے نشہ میں چور تھا اور اُس نے ایک مرتبہ بچی پر ہاتھ بھی اُٹھایا تھا، جس سے بچی رونے لگی تھی، بچی کو روتا دیکھ کر لوگوں نے یہ سمجھا کہ وہ بچی کا اغوا کررہا ہے۔واقعے کے بعد خالد پر برہم ہجوم کی پیٹائی کی وڈیو سوشئل میڈیا پروائرل ہوگئی، جس کے بعد اس طرح کے ہجوم حملوں پر عوام گہری تشویش کا اظہار کررہے ہیں اور سوالات اُٹھائے جارہے ہیں کہ صرف افواہ کی بنیاد پر بھیڑ اس طرح بے قابو کیوں ہورہی ہے۔