بچوں کو قلم تھمائیں ، آٹو نہیں ، تابناک مستقبل کیلئے تعلیم ضروری

غریب اقلیتی خاندانوں میں آٹو رکشا ء تقسیم پروگرام سے مرکزی وزیر بی دتاتریہ اور ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی کا خطاب
حیدرآباد۔/13مارچ، ( سیاست نیوز) ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی نے اقلیتوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے بچوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دیں اور انہیں سماج میں باوقار عہدوں پر فائز کرنے کی کوشش کریں۔ ڈپٹی چیف منسٹر آج حج ہاوز میں ’’ اوون یوور آٹو ‘‘ اسکیم کے تحت حیدرآباد اور رنگاریڈی کے غریب اقلیتی خاندانوں میں آٹو رکشا کی اجرائی کی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر حکومت اقلیتوں کی تعلیمی اور معاشی ترقی میں سنجیدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی پسماندگی دلتوں سے بھی بڑھ کر ہے اور گزشتہ 68برسوں میں یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے۔ مسلمان جو کبھی حاکم تھے آج پسماندہ قوم بن چکے ہیں۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ تلنگانہ میں ہر شخص کے چہرے پر مسکراہٹ دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے اقلیتوں کی تعلیمی ترقی کیلئے 120 اقامتی اسکولوں کے قیام کو منظوری دی اور پہلے مرحلہ میں 70اقامتی اسکولس آئندہ تعلیمی سال سے شروع ہوجائیں گے جس پر 2000کروڑ کا خرچ آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت 100اقلیتی طلباء کا انتخاب کرتے ہوئے انہیں سیول سرویس کی کوچنگ فراہم کرے گی اور تمام اخراجات حکومت برداشت کرے گی۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے آٹو رکشا حاصل کرنے والوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے بچوں کو آٹو چلانے کے بجائے انہیں زیور تعلیم سے آراستہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ آپ کا بچہ تعلیم حاصل کرتے ہوئے اعلیٰ عہدوں پر فائز ہونا چاہیئے۔ انہوں نے آٹو ڈرائیورس کو مشورہ دیا کہ وہ کفایت شعاری کے ذریعہ بچت کریں اور اپنے بچوں کے تعلیمی مستقبل کو تابناک بنائیں۔ جناب محمود علی  نے کہا کہ تلنگانہ تشکیل سے قبل رکن قانون ساز کونسل کی حیثیت سے آٹو رکشا اسکیم کی انہوں نے تجویز پیش کی تھی۔ تشکیل تلنگانہ کے بعد کے سی آر حکومت نے سب سے پہلے آٹو کا ٹیکس معاف کیا۔ 73کروڑ روپئے کے بقایا جات معاف کئے گئے اور آٹو ٹیکس کی معافی سے سرکاری خزانہ کو سالانہ 52کروڑ روپئے کا خسارہ ہے لیکن غریب آٹو ڈرائیورس کی بھلائی میں کے سی آر نے اس نقصان کو برداشت کیا ہے۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے آٹو ڈرائیورس میں ڈسپلن کی ضرورت ظاہر کی اور کہا کہ انہیں عوام کی مرضی سے چلنا چاہیئے اس طرح وہ عوام کی تائید حاصل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ آٹو اسکیم کے تحت چیف منسٹر نے تمام 1783 درخواستوں کو منظوری دے دی جس کے باعث اقلیتی فینانس کارپوریشن دو مراحل میں آٹو رکشا جاری کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہر ضلع میں 500 آٹو رکشا جاری کئے جائیں گے۔ اس طرح ریاست بھر میں 4500 آٹوز کی اجرائی عمل میں آئے گی۔ مرکزی وزیر لیبر بنڈارو دتاتریہ نے مرکزی حکومت کے مدرا بینک کے ذریعہ آٹو رکشا ڈرائیورس کو فنڈز کی اجرائی کا تیقن دیا اور کہا کہ وہ اس سلسلہ میں لیڈ بینک کے صدرنشین سے بات چیت کریں گے۔ انہوں نے ای ایس آئی ہاسپٹل میں آٹو رکشا ڈرائیورس اور ان کے خاندان کو مفت علاج فراہم کرنے کی سہولت کا اعلان کیا۔ دتاتریہ نے کہا کہ آٹو ڈرائیورس اپنے بچوں کے ہاتھ میں آٹو نہ دیں بلکہ قلم تھمائیں تاکہ وہ اچھی تعلیم حاصل کرتے ہوئے اعلیٰ عہدیدار یا پھر وزیر بن سکیں۔ رکن قانون ساز کونسل فاروق حسین نے ضلع نظام آباد کے مورتاڑ منڈل کا حوالہ دیا اور کہا کہ وہاں 500مسلم خاندان تاڑی تاسندے ہیں اور وہ اس پیشہ سے نجات حاصل کرنا چاہتے ہیں کیونکہ اسلام میں نشہ آور شئے کا استعمال اور فروخت دونوں حرام ہے۔ انہوں نے ان خاندانوں کو کم سے کم فی کس 2 لاکھ روپئے راست طور پر قرض کی اجرائی کا مطالبہ کیا۔ فاروق حسین نے کہا کہ وہ اس سلسلہ میں چیف منسٹر سے نمائندگی کریں گے اور انہیں یقین ہے کہ چیف منسٹر اس تجویز کو منظوری دیں گے۔ رکن قانون ساز کونسل محمد سلیم نے کہا کہ حکومت غریب دوست ہے اور آنے والے دنوں میں چیف منسٹر مزید آٹو رکشا شہر اور اضلاع میں منظور کریں گے۔ سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل نے بھی مخاطب کیا جبکہ منیجنگ ڈائرکٹر کارپوریشن بی شفیع اللہ نے استقبال کیا۔ تقریب میں سکریٹری ڈائرکٹر اردو اکیڈیمی پروفیسر ایس اے شکور، میئر حیدرآباد رام موہن، ڈپٹی میئر بابا فصیح الدین اور دوسروں نے شرکت کی۔ ’’ اوون یوور آٹو ‘‘ اسکیم کے تحت 1783 درخواست گذاروں میں آج پہلے مرحلہ کے تحت 510 آٹوز جاری کئے گئے جن میں حیدرآباد کے 367اور رنگاریڈی کے 143 استفادہ کنندگان شامل ہیں۔ مزید 490 درخواستوں کی یکسوئی کا کام جاری ہے جنہیں دوسرے مرحلہ میں جاری کئے جائیں گے۔ تیسرے مرحلہ کے تحت 783 آٹوز اپریل میں جاری کئے جائیں گے۔ اس موقع پر نیشنل اکیڈیمی آف کنسٹرکشن میں تربیت حاصل کرنے والی خواتین میں 150 سیونگ مشین اور 74 ٹریننگ سرٹیفکیٹس جاری کئے گئے۔