اکثر غریب بچوں میں احساس کمتری کا جذبہ زیادہ نظر آتا ہے۔ آپ اسے خاموش رہنے دیں، اس پر غصہ نہ کریں، وہ خود ہی ٹھیک ہوجاتا ہے۔ اس کے علاوہ ضرورت ہے کہ بچوں کی عقل کا خیال کرتے ہوئے جسم کی ساخت اور قدرتی تبدیلیوں کی سیدھی اور آسان فہم معلومات بچوں کو ضرور دی جائے۔
جدید مصروف دور میں والدین کے پاس اتنا وقت نہیں ہے کہ وہ اپنے بچوں کو ان کے حصہ کا پورا پیار دے سکیں۔ آپ کے پیار، امداد اور صحیح رہبری سے بچوں میں تحفظ کا جو جذبہ پیدا ہوتا ہے، وہ ہر وقت انہیں حوصلہ بخشتا ہے۔ آپ کے پیار و محبت کا مقابلہ گھریلو خادمہ یا دوست نہیں کرسکتے۔ آپ کی لاپرواہی سے بچے میں علیحدہ رہنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے اور وہ آپ کے تئیں باغی ہوجاتا ہے اور بعد میں آپ کی عدم توجہی کے نتیجہ میں حکم عدولی، کام میں ہاتھ نہ بٹانے والا اور صحیح راستہ سے منحرف ہوکر غیرذمہ دار بچہ کی صف میں آجاتا ہے، بچہ کو اس کے حصہ کی محبت ضرور دیں۔ ڈسپلین برقرار رکھیں، بچہ کے کاموں اور دوستوں پر بھی تھوڑی بہت نگاہ ضرور رکھیں لیکن بچوں کے ہر کام میں دخل نہ دیں۔ خود بچوں کے سامنے اپنی اچھی عادتوں کا مظاہرہ کریں۔