عملے کے تقرر کیلئے حکومت کو تجویز روانہ، خواجہ محی الدین کی وضاحت
بنگلورو۔/2 اکٹوبر (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) شہر کے باوقار بورنگ اینڈ لیڈی کرزن اسپتال جہاں پر عنقریب میڈیکل کالج اور ریسرچ سنٹر قائم ہونے والا ہے، میں عملے کی قلت اور ڈی زمرے کے ملازمین کو کم تنخواہیں فراہم کئے جانے کی خبریں چند اخبارات میں شائع ہوئی تھیں، جس پر بورنگ میڈیکل کالج و اسپتال کے کو آرڈی نیٹنگ افسر و پی آر او خواجہ محی الدین نے آج وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ بورنگ اسپتال میں 71 افراد پر مشتمل مستقل عملہ کے ساتھ ساتھ کنٹراکٹ کی بنیاد پر ڈی زمرے کے 175 ملازمین خدمات انجام دے رہے ہیں، جنہیں باقاعدہ حکومت کی جانب سے مقرر کم از کم اجرت کے حساب سے تنخواہوں کے ساتھ ساتھ ای یس آئی اور پی یف کی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں، ای ٹنڈر کی بنیاد پر ان ملازمین کا تقرر ہوا ہے، اور ایجنسی کے ذریعے راست طور پر ان ملازمین کے بینک کھاتوں میں تنخواہ کی رقم جمع کی جاتی ہے۔ اسی طرح عنقریب ہاؤز کیپنگ اور سکیورٹی عملے کے تقرر کے لئے بھی ٹنڈر طلب کیا جانے والا ہے۔ اخبارات میں یہ بھی شائع ہوا ہے کہ ہر وارڈ کے لئے انفکشن کنٹرول سوپر وائزر نہیں ہے، جبکہ اسپتال میں 248 نرس موجود ہیں، اور ہر وارڈ میں انفکشن کنٹرول کی نگرانی ڈیوٹی پر موجود نرس کی ہوتی ہے، اور کچرے کی نکاسی کے لئے علیحدہ ٹیم پہلے سے موجود ہے۔ انہوں نے اپنے اخباری بیان میں بتایا ہے کہ اسپتال میں روزانہ ڈھائی تا تین ہزار مریض علاج کے لئے آتے ہیں، نئے تقرررات کے لئے حکومت کو تجویز روانہ کی گئی ہے، اور حکومت نے 112 ڈاکٹروں کے تقرر کے لئے منظوری فراہم کردی ہے۔ جناب خواجہ محی الدین نے مزید کہا کہ حال ہی میں میڈیکل کونسل آف انڈیا کے عہدیداروں نے اسپتال کا معائنہ کیا ہے، اور انہیں پوری امید ہے کہ میڈیکل کالج میں داخلوں اور نئے تقررات کا عمل عنقریب شروع ہوجائے گا۔ انہوں نے بتایا ہے کہ اسپتال میں جدید سہولیات آراستہ ہیں اور اعلیٰ تعلیم یافتہ تجربہ کار ڈاکٹروں کے ذریعے مناسب طریقے سے علاج کیا جارہا ہے۔ ان کے مطابق 24×7 اسپتال میں 91 سکیورٹی بھی خدمات انجام دی رہے ہیں۔