بودھن میں مسلم خواتین کی زبردست احتجاجی ریالی

بودھن ۔ 3 ۔ مارچ : ( سیاست نیوز ) : آج بودھن شہر سے تعلق رکھنے والی پردہ دار مسلم خواتین کی کثیر تعداد نے مرکزی مسلم پرسنل لا بورڈ کی ہدایت پر طلاق ثلاثہ بل کے خلاف ہاتھوں میں پلے کارڈس اور بیانرس تھامے مدرسہ فیروز العلوم سے جلوس کی شکل میں نکل کر سب کلکٹر آفس پہونچیں اور مرکزی حکومت کے پاس زیر غور طلاق ثلاثہ بل کی قرار داد کو روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے سب کلکٹر بودھن مسٹر انوارگ جینتی کو ایک یادداشت پیش کی ۔ قبل ازیں رکن پرسنل لا بورڈ محترمہ اسماء ظہیر نے مدرسہ فیروز العلوم میں خواتین کے اجتماع سے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک میں ایک سال کے دوران تقریبا دو کروڑ بچوں کو پیدائش سے قبل مادر رحم میں ہی قتل کیا جارہا ہے ۔ مرکزی حکومت اگر خواتین کے تعلق سے سنجیدہ ہے تو فوری طور پر اس سنگین مسئلہ کی طرف توجہ دینا چاہئے ۔ مرکزی حکومت مسلم خواتین کے تعلق سے کوئی فکر نہ کریں ۔ مذہب اسلام میں خواتین کو بلند درجہ عطا کیا ہے ۔ ہم شریعت کے دائرے میں رہ کر اپنے آپ کو بالکل محفوظ اور مطمئن سمجھتے ہیں ۔ شریعت میں مداخلت کسی طرح بھی برداشت نہیں کی جائے گی ۔ جس کا ثبوت آج کا یہ پردہ دار خواتین کا ہزاروں کی تعداد میں اکھٹا ہونا ثابت کرتا ہے ۔ دستور ہند میں ہمیں جو مذہبی آزادی دی گئی ہے ۔ اس میں مداخلت ہم برداشت نہیں کرسکتے ۔ اسماء ظہیر نے کہا کہ بعض بھولی بھالی مسلم خواتین کو مرکزی حکومت اپنا اہلکار بنا کر شریعت میں دخل انداز کرنے کی مذموم کوشش کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا ایک مسلم مرد کو طلاق ثلاثہ دینے پر تین سال کے لیے جیل بھیج کر مرکزی حکومت اس شخص کے زیر پرورش اس کے بال بچوں کو ہی نہیں بلکہ اس کے سرپرستوں کو بھی اپنے لڑکے کی خدمت سے محروم کردینا چاہتی ہے ۔ آج مسلم خواتین کا یہ جلوس بودھن کی تاریخ میں پہلا کامیاب جلوس رہا خواتین کے لیے مدرسہ میں نصب کردہ ٹنٹ ناکافی ثابت ہوا اور سب کلکٹر آفس کا وسیع گراونڈ اپنی تنگ دامنی کا شکوہ کررہا تھا ۔ جلوس کے راستے میں اور سب کلکٹر آفس کے قریب جلوسیوں کو پینے کے پانی کا بندوبست کیا گیا تھا اور ہر ایک محلہ میں خواتین کو اکٹھا کرنے ایک مرکز قائم کیا گیا تھا۔ جہاں سے مدرسہ فیروز العلوم تک سواریوں کے ذریعہ خواتین کو لایا گیا ۔ آج کے جلوس کو کامیاب بنانے کل جماعتی قائدین اور علماء اکرام کا بڑا عمل دخل رہا ۔۔