بینک سے 23 کروڑ قرض کے حصول کے بعد ایک بھی قسط ادا نہیں کی گئی
بودھن۔/21فبروری، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) مرکز ی و ریاستی حکومت کی نئی پالیسی سے پریشان حال بودھن کے بعض رائس ملرس نے پہلے ریاستی حکومت کو تقریباً 300کروڑ کا دھوکہ دیا۔ اس دھوکہ بازی میں ملوث اصل ملزم چارٹیڈ اکاؤنٹ اور اس کے معاون پیشہ کو سی بی آئی نے حوالات میں پہنچادیا اور اب مزید ایک دھوکہ دہی کا واقعہ منظر عام پر آیا۔ اس واقعہ میں ایک رائس ملر نے قومیائے ہوئے بینک سے تقریباً 23کروڑ قرض حاصل کیا، قرض کے حصول کے بعد ایک بھی قسط ادا نہیں کیا۔ بینک کی طرف سے کئی نوٹسیں جاری کی گئیں بعد ازاں قرض دہندگان کی جانب سے بطور ضمانت داخل کئے گئے جائیداد کا تخمینہ لگایا گیا تو انکشاف ہوا کہ تمام جائیداد کی لاگت 13 کروڑ ہوگی جبکہ مل مالک نے اپنی جائیداد کی مالیت 50 کروڑ بتائی تھی جبکہ اس وقت کے بینک عہدیدار نے بعد تنقیح دستاویزات اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مذکورہ مل مالک کو قرض جاری کیا تھا چونکہ اب وہ بینک عہدیدار بودھن برانچ پر نہیں ہے ان کا تبادلہ ہوچکا ہے ۔ موجودہ بینک عہدیدار جائیداد کی ضبطی کے تعلق سے جائیداد کا بازاری قیمت سے تخمینہ لگانے پر بینک کو دھوکہ دینے کا انکشاف ہوا۔ اس ضمن میں بینک عہدیداروں سے صحافی کے استفسار کرنے پر عہدیداروں نے مذکورہ رقمی لین دین کے تعلق سے کسی بھی تفصیل کی فراہمی سے گریز کیا اور کہا کہ جب تک اس معاملہ کے تعلق سے انہیں ہیڈ آفس سے مزید ہدایت وصول نہیں ہوگی تب تک وہ مذکورہ معاملہ پر کسی سے بھی تبادلہ خیال نہیں کرسکتے۔ قومی سطح پر نیشنل پنجاب بینک کو نیروومودی نے دھوکہ دیا اس طرح یہاں پر بھی ایک بیوپاری نے دھوکہ دیا۔