بن لادن کمپنی کے احتجاجی ورکرس کو جیل اور کوڑوں کی سزاء

بقایا جات کی ادائیگی فروری کے اواخر تک، سزاء پانے والے ورکرس کی قومیت نامعلوم

ریاض ۔ 3 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) سعودی بن لادن گروپ کے ذریعہ متعدد بیرونی ورکرس کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر جن برہم ورکرس نے احتجاج منظم کیا تھا، انہیں کوڑے مارنے اور جیل کی سزاء سنائی گئی ہے۔ یاد رہیکہ یہ واقعہ کئی ماہ قبل رونما ہوا تھا۔ تاہم اخبار الوطن کی رپورٹ کے مطابق 49 ورکرس کی قومیت کا انکشاف نہیں کیا گیا ہے جبکہ بیرونی ممالک کے سفارتخانوں سے رابطہ قائم کرنے کے بعد بھی ورکرس سے متعلق کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی گئی۔ الوطن نے گذشتہ سال کے اوائل سے ہی بن لادن کیس کی پوری پوری تفصیلات فراہم کرنے میں اہم رول ادا کیا ہے اور اب یہ اطلاع بھی دی ہیکہ ورکرس کی قابل لحاظ تعداد کو چار ماہ کی سزائے قید اور 300 کوڑے مارے جانے کی سزاء دی گئی ہے۔ تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے بعد ورکرس نے احتجاج کے دوران سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا تھا جس کی پاداش میں انہیں یہ سزاء دی گئی جبکہ دیگر ورکرس کو مکتہ المکرمہ میں 45 دن کی سزائے قید دی گئی ہے ۔ تعمیری سیکٹر کے ورکرس جن میں اکثریت بن لادن گروپ اور سعودی اوگر سے وابستہ رہی، کو تیل کی قیمتوں میں زبردست گراوٹ کے بعد اپنی تنخواہوں سے محروم ہونا پڑا تھا۔ قبل ازیں انہیں تنخواہیں ادا کرنے کے جھوٹے وعدے کئے گئے اور وہ اس امید کے سہارے وہاں ٹھہرے رہے کہ آج نہیں تو کل انہیں تنخواہ مل جائے گی۔

گذشتہ سال مئی میں عرب نیوز نے یہ اطلاع دی تھی کہ تنخواہوں سے محروم ورکرس نے مکہ میں بن لادن گروپ کی کئی بسوں کو جلا دیا تھا۔ اس وقت حکام نے بھی اس بات کی توثیق کی تھی کہ سات بسوں کو جلایا گیا ہے لیکن جلانے کی وجوہات پر روشنی نہیں ڈالی گئی تھی۔ ان حالات پر مزید معلومات حاصل کرنے کیلئے جب بن لادن گروپ کے ترجمان سے رابطہ کیا گیا تو وہ دستیاب نہیں ہوسکے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہیکہ بن لادن گروپ سعودی عرب کا کلیدی تعمیری گروپ ہے جس نے کئی تاریخی اور یادگار عمارتیں تعمیر کرنے کا ریکارڈ قائم کیا ہے۔ اس کمپنی کی بنیاد آج سے 80 سال قبل رکھی گئی تھی اور اس کے بانی تھے القاعدہ کے مرحوم بانی اسامہ بن لادن کے والد اور یہ بات سب کیلئے حیرت انگیز تھی کہ ارب پتی باپ کی اولاد اسامہ نے دہشت گردی کی راہ کیوں اختیار کی۔ بہرحال، اس نکتہ سے قطع نظر بن لادن گروپ نے گذشتہ سال کے اواخر میں یہ وضاحت کی تھی کہ 70,000 ورکرس کی تنخواہیں ادا کی جاچکی ہیں جبکہ ایسے ورکرس جو ہنوز بن لادن کمپنی سے وابستہ ہیں، ان کے بقایاجات بھی ان کی تنخواہوں کے ساتھ قسط وار ادا کردیئے جائیں گے۔

دوسری طرف سعودی کی اوگر کمپنی کے بھی ہزاروں ورکرس بھی اپنی اپنی تنخواہوں کے منتظر ہیں۔ یہ کمپنی لبنان کے وزیراعظم سعد حریری کی ملکیت ہے۔ اوگر کے ایک ورکر نے گذشتہ سال ڈسمبر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ اسے اپنی بقایا تنخواہ کا کچھ حصہ مل چکا ہے تاہم پانچ ماہ کی تنخواہ ہنوز واجب الادا ہے۔ دوسری طرف حکومت نے ماہ نومبر میں یہ اعلان کیا تھا کہ وہ آئندہ (ڈسمبر) تک خانگی کمپنیوں کے بقایا جات ادا کردے گی لیکن 22 ڈسمبر کو وزیر مالیات محمد الجدان نے 2017ء کا قومی بجٹ جاری کرتے ہوئے اخباری نمائندوں کو مخاطب کیا تھا اور یہ وضاحت کردی کہ خانگی کمپنیوں کی واجب الادا رقومات اندرون 60 یوم ادا کردی جائیں گی۔ اس وعدہ پر بھی اگر ورکرس بھروسہ کرلیتے ہیں تو انہیں کم و بیش 22 فبروری تک انتظار کرنا ہوگا ورنہ ایک بار پھر آنکھ مچولی شروع ہونے کے اندیشے پائے جارہے ہیں۔ بہرحال دیکھنا یہ ہیکہ احتجاجی ورکرس کو سزاء دیئے جانے کا جو فیصلہ کیا گیا ہے ان کے دیگر ورکرس پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔