بن غازی میں تازہ جھڑپیں، 16 افراد ہلاک

بن غازی (لیبیا) ۔ 2 جون (سیاست ڈاٹ کام) اسلام پسندوں اور ایک باغی جنرل کی وفادار فوجوں کے درمیان جھڑپوں کے نتیجہ میں کم از کم 16 افراد شورش زدہ مشرقی شہر بن غازی میں ہلاک ہوگئے۔ اسلام پسند بشمول انصارالشرعیہ عسکریت پسندوں نے خصوصی فوج کے ایک اڈہ پر حملہ کردیا جو باغی جنرل خلیفہ ہفتار کی وفادار فوج کا تھا جس کے نتیجہ میں جھڑپ کا آغاز ہوگیا۔ بن غازی کے فوجی ہوائی اڈہ کے کمانڈر جو ہمیشہ باغی جنرل کے وفادار رہے ہیں، کہا کہ دو ہاسپٹلوں کے علاقہ میں کم از کم 8 فوجی اور 2 شہری ہلاک ہوگئے۔ 15 افراد زخمی ہیں۔

اندیشہ ہیکہ یہ تشدد پھیل سکتا ہے۔ ہاسپٹلوں میں شہریوں سے خون کے عطیے دینے کی اپیل کی ہے۔ وزارت تعلیم نے اسکولس بند کردیئے ہیں اور مقررہ سالانہ امتحانات ملتوی کردیئے ہیں۔ کرنل سعد الورفیلی نے کہا کہ انصارالشرعیہ کے عسکریت پسند جنہیں دیگر 2 اسلام پسند گروپس کے جنگجوؤں کی تائید حاصل تھی، نے فوجی اڈہ نمبر 21 پر آج علی الصبح بمباری کی جس سے اندر پھنسے ہوئے فوجی ہلاک اور زخمی ہوگئے۔ لیبیا کی فضائیہ نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے حملہ آوروں پر حملہ کیا۔ فضائی اڈے اور دیگر اعلیٰ سطحی خصوصی افواج کی شاخ واقع بن غازی میں ہفتار کی تائید کا اعلان کیا ہے اور شہر میں بار بار پرتشدد کارروائیوں کے ملزم اسلام پسندوں کے خلاف جارحانہ کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔ تازہ ترین خونریزی ہفتار کی افواج کے تازہ فضائی دھاوؤں کے بعد شروع ہوئی ہے۔ بن غازی پر قابض اسلام پسندوں پر فضائی حملے کئے گئے۔ ان اسلام پسندوں میں انصارالشرعیہ کے جنگجو بھی شامل ہیں۔ القاعدہ سے الحاق رکھنے والے اسلامی مغرب نے لیبیائی شہریوں پر زور دیا ہیکہ ہفتار کے خلاف جنگ کریں اور خودساختہ قومی فوج کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں کیونکہ سابق فوجی جنرل اسلام کے دشمن ہیں۔ عہدیداروں نے ہفتار کو غیرقانونی شخصیت قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی ہے لیکن ہفتار کا فوجی شاخوں باقاعدہ فوج اور فضائیہ پر گہرا اثر و رسوخ ہے جن کا کہنا ہیکہ وہ بن غازی میں ’’دہشت گردی‘‘ کو کچل دینا چاہتے ہیں۔