سزائے موت برقرار رہنے اور عاجلانہ عمل آوری کا اندیشہ، ملک بھرمیں سیکوریٹی کے سخت انتظامات
ڈھاکہ ۔ 2 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے دو اپوزیشن قائدین کی جانب سے انہیں دی جانے والی سزائے موت کے خلاف داخل کردہ نظرثانی کی درخواست پر سماعت کیلئے 17 نومبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔ اپوزیشن قائدین کو 1971ء میں پاکستان کے خلاف جنگ آزادی کے دوران جنگی جرائم کے ارتکاب کے الزام کا سامنا ہے۔ اس طرح چار رکنی بنچ جماعت اسلامی کے سکریٹری جنرل علی احسان محمد مجاہد اور اپوزیشن بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی لیڈر صلاح الدین قادر چودھری کی قسمت کا فیصلہ کرے گی۔ بنچ کی قیادت چیف جسٹس سریندر کمار سنہا کررہے ہیں۔ انہوں نے مسٹر چودھری کی جانب سے داخل کردہ مزید ایک درخواست کو بھی مسترد کردیا ہے جس میں چودھری نے خواہش ظاہر کی تھی کہ فیصلہ ان کے حق میں کرنے کیلئے 8 بیرونی ممالک کے افراد بشمول پانچ پاکستانیوں کی گواہائیاں دوبارہ ریکارڈ کی جائیں۔ دریں اثناء اٹارنی جنرل محبوب عالم نے کہا کہ سزائے موت پانے والے کسی بھی ملزم کی جانب سے یہ انتہائی منفرد قسم کا مطالبہ ہے جسے مسترد کردیا گیا ہے۔ دوسری طرف متعدد وکلاء کا یہ کہنا ہیکہ درخواستوں پر نظرثانی کا عمل دیرپا ثابت نہیں ہوگا کیونکہ اس سے پہلے بھی عدالت نے سزائے موت پانے والے ملزمین کی نظرثانی کیلئے داخل کردہ درخواستوں کی سماعت صرف ایک دن میں مکمل کرتے ہوئے انہیں مسترد بھی کردیا تھا جن میں عبدالقادر ملا اور محمد قمرالزماں کی درخواستوں کا بطور خاص تذکرہ کیا گیا جنہیں بالآخر پھانسی پر لٹکا دیا گیا تھا۔ مجاہد اور چودھری اپنی عمر کی 60 ویں دہائی میں ہیں اور سابق وزیراعظم خالدہ ضیاء کی بی این پی قیادت والی اتحادی حکومت کے وزیر رہ چکے ہیں۔ مجاہد کو ملک کی اعلیٰ سطحی انٹلیجنس ایجنسی کے ارکان کے قتل عام کا کلیدی ملزم قرار دیا گیا ہے اور یہ اس وقت کی بات ہے جب مشرقی پاکستان کی 16 ڈسمبر 1971ء کو پاکستان کے خلاف کامیابی حاصل کرتے ہوئے نئے ملک بنگلہ دیش کی داغ بیل ڈالنے کی راہ ہموار ہوگئی تھی جبکہ چودھری اپنے آبائی وطن چٹگانگ میں ایذاء رسانی کے معاملات میں ملوث پائے گئے تھے۔ اپیکس کورٹ نے ان دونوں کی سزائے موت ماہ جون اور جولائی میں برقرار رکھی تھی۔ دوسری طرف اس اہم سماعت کیلئے حکام نے ملک بھر میں سیکوریٹی کے بہترین انتظامات کئے ہیں تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہ ہوسکے۔ سینئر پولیس آفیسر نے بھی سخت سیکوریٹی کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ اب ہم کوئی موقع دینا نہیں چاہتے کیونکہ خانگی نیوز چینل BDNEWS24.com کے مطابق سماعت کے دوران ملزمین کے حامیوں کی جانب سے احتجاج کئے جانے کے پورے اندیشے موجود ہیں کیونکہ یہ بات اب تقریباً طئے سمجھی جارہی ہیکہ مجاہد اور چودھری کو سزائے موت سنائے جانے کے بعد اس پر عاجلانہ عمل آوری بھی کی جائے گی۔ انٹلیجنس عہدیداروں کا کہنا ہیکہ مجاہد اور چودھری کے بی این پی اور جماعت میں حامیوں کی کافی تعداد پائی جاتی ہے جو لاء اینڈ آرڈر کا مسئلہ پیدا کرسکتے ہیں۔ یاد رہے کہ بنگلہ دیش 1971ء میں عالمی نقشہ پر ایک نئے ملک کے روپ میں سامنے آیا تھا لیکن بدقسمتی سے 15 اگست 1975ء کو ملک کے بانی مجیب الرحمن اور ان کے ارکان خاندان کو فوج نے انتہائی بیدردی سے قتل کردیا تھا۔ موجودہ وزیراعظم شیخ حسینہ ان کی بیٹی ہیں لیکن وہ چونکہ اس وقت ملک سے باہر تھیں لہٰذا وہ خوش قسمتی سے بچ گئی تھیں۔