اپوزیشن قائد خالدہ ضیا نظربند، بی این پی کے ملک گیر ’’جمہوریت کا قتل‘‘ جلوس
ڈھاکہ ۔ 5 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے 4 حامیوں کو آج سڑک پر جھڑپوں کے دوران برسراقتدار عوامی لیگ کارکنوں نے گولی مار کر ہلاک کردیا جس کی وجہ سے نیم فوجی فورسیس تعینات کردی گئیں۔ اپوزیشن قائد خالدہ ضیاء نے غیرمعینہ مدت کی ملک گیر ناکہ بندی کا اعلان کیا۔ 2 بی این پی کارکن جن کی عمریں 20 اور 30 سال کے درمیان تھیں، شمال مغربی ضلع ناتور کے قصبہ کنست میں جھڑپوں کے دوران ہلاک کردیئے گئے۔ ایک اور احتجاجی پولیس اور سرحدی گارڈس کے ساتھ جھڑپوں کے بعد زخموں سے جانبر نہ ہوسکا۔ چوتھی موت کی اطلاع شمال مغربی علاقہ راج شاہی سے وصول ہوئی جہاں پولیس نے سینکڑوں احتجاجیوں پر جس نے ان پر حملہ کردیا تھا پانچ راونڈ فائرنگ کی۔ اطلاعات کے بموجب کم از کم 200 افراد ملک کے مختلف علاقوں میں تشدد کے دوران زخمی ہوگئے۔ پولیس نے بی این پی اور اس کی اہم حلیف بنیاد پر جماعت اسلامی کے 600 کارکنوں کو گرفتار کرلیا۔ بی این پی کی سربراہ خالدہ ضیاء اپنے گلشن کے دفتر میں ہفتہ کی رات سے نظربند ہیں۔ اپوزیشن نے منصوبہ بنایا تھا کہ آج انتخابات کی پہلی سالگرہ کو ’’یوم جمہوریت کا قتل‘‘ کے طور پر منایا جائے اور جلوس نکالے جائیں۔ خالدہ ضیاء کے کئی حامیوں نے ان کے دفتر کا محاصرہ توڑنے کی کوشش کی لیکن پولیس نے ان پر مرچ کا اسٹریٹیا مبینہ طور پر اس واقع میں کئی افراد زخمی ہوگئے۔ بیگم خالدہ ضیا نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اگلے لائحہ عمل کا تعین صورتحال پرسکون ہونے کے بعد کیا جائے گا۔ تاہم انہوں نے اس کی تفصیلات کا انکشاف نہیں کیا۔ دریں اثناء عہدیداروں نے رات رات نیم فوجی سرحدی محافظین بنگلہ دیش کے سپاہیوں کو طلب کرلیا جبکہ بی این پی نے ملک گیر احتجاج کا عہد کیا۔