ڈھاکہ 27 اگسٹ ( سیاست ڈاٹ کام ) بنگلہ دیش کے تعلیم یافتہ پس منظر رکھنے والے شادی شدہ جوڑوں میں طلاق کی شرحوں میں 34 فیصد کا اضافہ ہوا ہے ۔ یہ اضافہ گذشتہ سات سال کے دوران ریکارڈ کیا گیا ہے ۔سرکاری اعداد و شمار میں یہ بات بتائی گئی ہے ۔ کہا گیا ہے جنو بمغربی ساحلی باریسال علاقہ میں طلاق کی شرح زیادہ ہے جبکہ یہ شمال مشرقی اور شمال مغربی سلہٹ اور چٹگانگ کے علاقوں میں کم درج کی گئی ہے ۔ ان دو علاقوں کو ملک کاقدامت پسند علاقہ سمجھا جاتا ہے ۔ بنگلہ دیش بیورو آف اسٹاٹسٹکس کے اعداد و شمار میں یہ بات بتائی گئی ہے ۔ ڈاٹا میں کہا گیا ہے کہ ملک گیر سطح پر طلاق کی شرح میں 34 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔ ڈھاکہ سٹی کارپوریشن کے عہدیداروں نے کہا کہ زیادہ تعلیم یافتہ ‘ پیشہ ور اور دولتمند خواتین طلاق کیلئے نسبتا زیادہ رجوع ہو رہی ہیں۔ ڈھاکہ سٹی کارپوریشن کو ہی طلاق کے اندراج کے اختیارات ہیں۔ کہا گیا ہے کہ ان خواتین میں شعور کی بیداری اور حالات کو دیکھتے ہوئے یہ شرح بڑھتی جا رہی ہے ۔ حقوق انسانی کارکن رشیدہ چودھری کے بموجب بنگلہ دیش کی خواتین اب اس معاملہ میں ایک قدم آگے بڑھ رہی ہیں۔ وہ دوسروں پر انحصار کی بجائے خود فیصلے کر رہی ہیں۔ پہلے یہ روایات تھی کہ بنگلہ دیشی خواتین نزاع اور مشکلات کے وقت میں بھی شادی کو بچانے پر توجہ دیتی تھیں لیکن اب یہ روایت بدل رہی ہے ۔