بنگلورو۔2 اگست (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) شہر کے مختلف علاقوں میں محکمۂ دفاع کی طرف سے حاصل کی گئی زمین کی وجہ سے مختلف انفرااسٹرکچر پراجکٹ اور عوامی سہولیات میں رکاوٹیں کھڑی ہوگئی ہیں، ان رکاوٹوں کو دور کرنے ریاستی حکومت اور برہت بنگلور مہانگر پالیکے محکمۂ دفاع کی مختلف یونٹوں سے مطلوبہ زمین کے عوض متبادل زمین دینے کیلئے معاہدہ کی پہل کرچکے ہیں۔ اس معاہدہ کے مطابق محکمۂ دفاع سے شہر کے قلبی علاقوں میں آنے والی 36 ایکڑ زمین بی بی ایم پی واپس لے گی اور اس کے عوض آنیکل کے قریب 15سو کروڑ روپے لاگت کی 207 ایکڑ زمین محکمۂ دفاع کو دی جائے گی۔ محکمۂ دفاع کو یہ زمین دینے کیلئے ریاستی کابینہ نے بھی منظوری دے دی ہے۔ یہ بات آج برہت بنگلور مہانگر پالیکے کی ماہانہ میٹنگ میں کمشنر منجوناتھ پرساد نے بتائی۔ انہوں نے بتایاکہ شہر میں مختلف انفراسٹرکچر پراجکٹوں بشمول انڈر پاس ، فلائی اوور ، سڑکوں کی کشادگی اور عوام کیلئے متبادل سڑکوں کی فراہمی کیلئے محکمۂ دفاع کو کافی جدوجہد کے بعد راضی کرلیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت جبکہ گوا کے موجودہ وزیر اعلیٰ منوہر پاریکر وزیر دفاع تھے، بی بی ایم پی کی طرف سے انہیں اس پر پہل کی گئی اور ان کے تعاون سے محکمۂ دفاع کے افسران کو منایا گیا کہ عوامی سہولت کیلئے وہ متبادل زمین کے عوض مطلوبہ زمین فراہم کرے۔ اس موقع پر منجوناتھ پرساد نے بتایاکہ برہت بنگلور مہانگر پالیکے کے بڑھتے ہوئے دائرہ اور دن بدن شہر بنگلور جس تیزی سے وسیع ہوتا جارہا ہے اسے دیکھتے ہوئے ریاستی حکومت نے اس بات کو شدت سے محسوس کیا کہ برہت بنگلور مہانگر پالیکے کو کرناٹکا میونسپل کونسل ایکٹ سے الگ کرکے اس کیلئے ہی ایک الگ بی بی ایم پی قانون ملک کے دیگر میٹرو شہروں کے خطوط پر مرتب کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ اس موضوع پر مختلف سرکاری اور غیر سرکاری حلقوں میں تفصیلی بحث جاری ہے۔ انہوں نے بتایاکہ 2015 میں بی ڈی اے کی طرف سے جو ماسٹر پلان تیار کیا گیا۔ اس کی بنیاد پر ہی شہر کی ترقی کو آگے بڑھانے کی کوشش کی جارہی ہے، لیکن بی بی ایم پی کو اس سلسلے میں بی ڈی اے نے اعتماد میں نہیں لیا۔ بی بی ایم پی سے رابطے کے بغیر ماسٹر پلان تیار نہیں ہوسکتا، لیکن اب جبکہ ماسٹر پلان تیار ہوچکا ہے ، ریاستی حکومت کو یہ باور کرایا گیا ہے کہ بی ڈی اے اس ماسٹر پلان کو آگے بڑھانے کے مرحلے میں بی بی ایم پی سے مشورہ کرے ، مشورہ کے بغیر کسی بھی منصوبے کو عملی جامہ نہ پہنایا جائے۔انہوں نے کہاکہ ریاستی حکومت کا یہ منصوبہ ہے کہ بنگلور کیلئے یکساں تعمیراتی قانون وضع کیا جائے۔ اس کیلئے بائیلا ترتیب دیاجارہا ہے۔فی الوقت کرناٹکا میونسپل قانون کے تحت مختلف شہروں کیلئے یکساں تعمیراتی بائیلا اپنایا گیا ہے۔ شہر بنگلور کی تیز رفتار ترقی کیلئے علیحدہ بائیلا کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔ اس موقع پر اپوزیشن لیڈر پدمانابھا ریڈی نے اپنے خیالات ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت بی بی ایم پی کے منتخب نمائندوں کو اندھیرے میں رکھ کر شہر کی ترقی کے متعلق فیصلے لے رہی ہے اسی لئے بہتر ہے کہ بی بی ایم پی کو برخاست کردیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ بی بی ایم پی کے بائیلا س میں کہا گیا ہے کہ جہاں چالیس فیٹ کی سڑک نہ ہو وہاں اپارٹمنٹ ، کمیونٹی ہال، شادی محل اور اسٹار ہوٹلوں کی تعمیر کی اجازت نہ دی جائے، اس سلسلے میں عدالتی احکامات بھی موجود ہیں، لیکن سابقہ احکامات کو بنیاد بناکر مصروف علاقوں میں تنگ سڑکوں کو بھی تجارتی استعمال کیلئے منظور کیا جارہا ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس سلسلے پر روک لگانے کیلئے مناسب کارروائی ہونی چاہئے۔