بنگال میں کسی سے اتحاد نہیں : ممتا بنر جی

کولکاتا: دہلی دورے کے آخری دن وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نے آج کہا ہے کہ بنگال میں وہ کسی بھی سیاسی جماعت کے ساتھ اتحاد نہیں کریں گی تاہم قومی سطح پر مل کر بی جے پی اقتدار سے بے دخل کریں گے۔

خیال رہے کہ ممتا بنرجی نے دہلی دورے کے دوران جنترمنتر پر منعقد عام آدمی پارٹی کی ریلی میں شرکت کے علاوہ پارلیمنٹ میں سونیاگاندھی سے ملاقات کرنے کے علاوہ این سی پی کے سربراہ شرد پوار کی رہائش گاہ اپوزیشن جماعتوں کی میٹنگ میں شریک ہوئی۔آج شام دہلی میں پریس کلب آف انڈیا میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ممتا بنرجی نے مودی حکومت کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس حکومت نے ملک کو فروخت کردیا ہے۔

وزیرا علیٰ نے کہا کہ گرچہ کچھ ریاستوں میں سیکولر فورسیس ایک دوسرے کے خلاف انتخاب لڑرہے ہیں مگر انتخابات کے بعد ہم سب متحد ہوکر بی جے پی کو اقتدار سے بے دخل رکھیں گے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ملک میں ایمرجنسی جیسے حالات ہیں، اظہار خیال کی آزادی پرحملہ کیا جارہا ہے۔ملک میں جمہوریت کو یلغار کرلیا گیاہے۔ممتا بنرجی نے کہا کہ رافیل ملک کا بڑا گھوٹالہ ہے، نوٹ بندی بھی گھوٹالہ ہے۔کسانوں میں حکومت کے تئیں سخت ناراضگی ہے۔اگلے چند مہینوں کے بعد مودی اقتدار میں نہیں آئیں گے۔

وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ دہلی میں اروندکجری وال نے کانگریس کے ساتھ اتحاد کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔اب کانگریس کو مثبت پہل کرنے کی ضرورت ہے۔وزیرا علیٰ نے کہا کہ ہم سیاسی جماعتوں کے اتحاد نہیں کرنے کے فیصلہ کا احترام کرتے ہیں۔مگر اس کا مطلب ہرگز نہیں ہے کہ انتخابات کے بعد اتحاد کے دروازے بند ہوگئے ہیں۔اس سے قبل کجری وال نے کہاکہ اگر دہلی میں سہ طرفہ مقابلہ ہوتا ہے تو اس کا فائدہ بی جے پی کو ملے گا۔خیال رہے کہ ایک دن قبل ہی کجری وال اپوزیشن جماعتوں کی میٹنگ جس میں راہل گاندھی موجود تھے میں شریک ہوئے تھے۔

آر ایس پی کے ریاستی سیکریٹری کانتی گوسوامی نے کہا کہ ہم لوگ کانگریس کے ساتھ اتحاد کرنے کے خلاف ہے۔کیوں کہ کانگریس اور بی جے پی ایلیٹ کلاس کی نمائندگی کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے سی پی آئی ایم سے کہہ دیا ہے کہ ہم اپنے حصے کی چار سیٹوں سے کم پر انتخاب نہیں لڑیں گے۔اگر سی پی ایم کانگریس کے ساتھ اتحاد کرتی ہے تویہ اس کا فیصلہ ہوگا اور ہم اپنے حصے کی چاروں سیٹوں پر انتخاب لڑیں گے۔ا نہوں نے 2016 میں بھی کانگریس اور سی پی ایم کے درمیان سیٹوں کی تقسیم ہوئی تھی مگر اس سے صرف کانگریس کو فائدہ پہنچا تھا اور ہمیں شدید نقصان ہوا تھا۔فارورڈ بلاک بھی کانگریس کے ساتھ اتحاد کے حق میں نہیں ہے۔دونوں جماعتیں اپنے کوٹے کی سیٹیں پر انتخاب لڑنے پر بضد ہے۔سی پی آئی کے موقف میں لچک ہے تاہم اس کا کہنا ہے کہ کانگریس کے ساتھ اتحاد کے فیصلے میں بایاں محاذ کی جماعتوں کو شامل کیا جائے گا۔کانگریس کے ریاستی قائدین کا کہنا ہے کہ اگر سی پی ایم محسوس کرتی ہے کہ وہ اپنے کوٹے کی سیٹوں پر اتحاد کرے گی تو بھی ہم اس کیلئے تیار ہیں۔

سینئر کانگریسی لیڈر اور کوآرڈی نیشن کمیٹی کے صدر پردیپ بھٹاچاریہ نے کہا کہ ان کی پارٹی 20سیٹوں پر انتخاب لڑنے کو تیار ہے۔ساتھ ہی رائے گنج اور مرشدآباد سے بھی امیدوار کو اتارنا چاہتی ہے۔خیال رہے کہ یہی وہ دوسیٹیں ہیں جہاں سے سی پی ایم کو گزشتہ انتخاب میں کامیاب ملی تھی۔انہوں نے کہا کہ ان دونوں حلقوں میں کانگریس مضبوط ہے۔چوں کہ مقابلہ چہار رخی ہوگیا تھا ا س لیے سی پی ایم کو کامیابی مل گئی۔تاہم بھٹاچاریہ نے کہا کہ یہ مسئلہ بھی بات چیت کے ذریعہ حل ہوسکتا ہے۔

کانگریس کے ایک لیڈر نے کہاکہ 2014 میں دونوں جماعتوں نے مل کر 6 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔اس لیے ان سیٹوں پر الگ رکھا جائے اور بقیہ 36سیٹوں پر اتحاد کی بات چیت کی جائے۔انہوں نے کہا کہ دوستانہ مقابلے سے انکار کیا۔ترنمول کانگریس نے 34سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔اسے کل 39.30فیصد وو ٹ ملے تھے۔بایاں محاذ نے29.5 فیصد سیٹ پر جیت حاصل کی تھی۔کانگریس نے 9.6ووٹ فیصد ووٹ حاصل کیا تھا اورچار سیٹوں پر کامیابی ملی تھی۔بی جے پی نے 16.9 فیصد ووٹ کے ساتھ دو سیٹوں پر جیت حاصل کی تھی۔

گزشتہ چند سالوں میں بی جے پی ترنمول کانگریس کیلئے ایک بڑی چیلنجر پارٹی بن کر ابھری ہے۔حالیہ پنچایت انتخابات میں ممتا بنرجی کی پارٹی نے کلین سوئپ کیا تھا۔بی جے پی 7ہزار سیٹوں پر جیت حاصل کرکے دوسری پوزیشن حاصل کی تھی۔بایاں محاذ اور کانگریس نے 2016 کے اسمبلی انتخاب میں اتحاد کیا تھا اور 294 سیٹوں میں سے 76 سیٹوں پر جیت حاصل کی تھی۔کانگریس نے 44 اور بایاں محا ذ نے 32سیٹوں پر جیت حاصل کی۔