کیرالا میں کانگریس کیساتھ برعکس موقف اتحاد کیلئے مانع ۔ ٹی ایم سی کو شکست دینے کیلئے بایاں بازو مخمصہ سے دوچار
کولکاتا ، یکم جنوری (سیاست ڈاٹ کام) مغربی بنگال میں آنے والے اسمبلی الیکشن میں مارکسٹس اور کانگریس کے درمیان اتحاد کی باتوں کے درمیان سی پی آئی ۔ ایم اور بائیں بازو ایسا لگتا ہے کہ بنگال میں انتخابی حکمت عملی کے معاملے میں منقسم رائے رکھتے ہیں۔ پردیش کانگریس قیادت کا ایک گوشہ بائیں بازو کے ساتھ اتحاد کی وکالت کررہا ہے تاکہ ترنمول کانگریس کو ناکام کیا جائے اور اس خیال کو بہار میں عظیم اتحاد کی بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے کو شکست فاش دینے میں کامیابی پر تقویت پہنچی ہے۔ اگرچہ سینئر ریاستی کانگریس قائدین بشمول صدر پردیش کانگریس اَدھیر چودھری نے مغربی بنگال میں اتحاد کے حق میں اظہار خیال کیا تھا لیکن سی پی آئی (ایم) قیادت نے ہنوز اس معاملے پر فیصلہ کرنا ہے۔ سی پی آئی ۔ ایم قیادت کے مطابق پارٹی موجودہ طور پر بڑے مخمصہ میں پھنسی ہے۔ ’’اگر پارٹی بنگال میں کانگریس کے ساتھ اتحاد کرتی ہے تو اس کا اثر کیرالا میں پارٹی کے امکانات پر پڑے گا، جہاں کانگریس پارٹی سی پی آئی۔ ایم کی اصل حریف ہے اور وہ ریاست بھی بنگال کے ساتھ چند ماہ کی مدت میں چناؤ کا سامنا کرنے جارہی ہے،‘‘
ایک سینئر سی پی آئی۔ ایم لیڈر نے یہاں نیوز ایجنسی ’پی ٹی آئی‘ کو یہ بات بتائی۔ انھوں نے کہا کہ ٹی ایم سی کو بے دخل کرنے کیلئے اس ریاست کے عوام چاہتے ہیں کہ ہم سکیولر اور جمہوری قوتوں کے ساتھ اتحاد کریں جن میں کانگریس شامل ہے۔ لہٰذا جب کبھی پارٹی قیادت اس معاملے پر کوئی فیصلہ کرے تو انھیں عام لوگوں کی رائے اور خیالات ذہن نشین کرنے چاہئیں۔ تاہم کیرالا کے سی پی آئی۔ ایم قائدین نے بنگال میں کانگریس کے ساتھ اتحاد کی قیاس آرائی کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ایسا اقدام پارٹی کے سرکاری موقف کا تضاد ہوجائے گا جو گزشتہ پارٹی کانگریس میں اختیار کیا گیا، جیسا کہ پارٹی نے کانگریس اور بی جے پی دونوں کو اقتدار سے دور رکھنے پر زور دیا تھا۔ کیرالا کے سینئر سی پی آئی ۔ایم لیڈر اور پولٹ بیورو ممبر ایم اے بے بی نے جو سی پی آئی۔ ایم کی حالیہ اختتام پذیر عام میٹنگ کے سلسلے میں یہاں تھے، پی ٹی آئی کو بتایا کہ ہم نے گزشتہ پارٹی کانگریس میں کچھ مخصوص سیاسی موقف اختیار کیا تھا۔ اس لئے متعلقہ ریاستوں کی انتخابی حکمت عملی پارٹی کے اصل موقف سے متضاد نہیں ہوسکتی۔ جو کچھ بھی انتخابی حکمت عملی ہم کیرالا یا مغربی بنگال میں اختیار کرتے ہیں، متضاد یا ایک دوسرے کیلئے مضرت رساں نہ ہو۔ بے بی کے خیالات کی تائید میں کیرالا کے بعض دیگر سی پی آئی ۔ ایم قائدین بھی آگے آئے ، جو یہاں کی میٹنگ میں شریک ہوئے۔ بعض قائدین نے شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر بات کی اور وہ کہتے ہیں کہ سی پی آئی۔ ایم کو علاقائی پارٹی کی طرح عمل نہیں کرنا چاہئے۔